5000سے 7000میگا واٹ کے شارٹ فال کے خاتمہ کیلئے واحد اور شارٹ ٹرم حل شمسی توانائی ہے‘ مقررین

بدھ 8 اپریل 2015 22:49

5000سے 7000میگا واٹ کے شارٹ فال کے خاتمہ کیلئے واحد اور شارٹ ٹرم حل شمسی ..

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔08 اپریل۔2015ء)انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹریکل انجینئرنگ اینڈ الیکٹرانکس پاکستان نے ملک سے بجلی کے بحران کے خاتمے کیلئے حکومت کی مختلف تجاویز پیش کر دیں،5000سے 7000میگا واٹ کے شارٹ فال کے خاتمہ کیلئے واحد اور شارٹ ٹرم حل شمسی توانائی ہے، زراعت کے شعبہ میں کم از کم ایک لاکھ زرعی ٹیوب ویلز کو سولر شمسی پر چلانے، تمام فیکٹریز میں100 کلو واٹ سے 500کلوواٹ کا سولر سسٹم لگنے اور گھریلو سطح پر سولر سسٹم کے استعمال سے7000 میگاواٹ کے شارٹ فال کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے ۔

انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹریکل انجینئرنگ اینڈ الیکٹرانکس پاکستان کے صدر محسن ایم سید‘ اعزازی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر رانا عبدالجبار خاں‘ رانا انوار الحسن اور سابق ایم ڈی پیپکو طاہر بشارت چیمہ نے بدھ کے روز مقامی ہوٹل میں ایک کانفرنس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو اس وقت 5000سے 7000میگاواٹ بجلی کی کمی کا سامنا ہے، شمسی توانائی اس صورتحال سے فوری نمٹنے کیلئے واحد اور شارٹ ٹرم حل ہے۔

(جاری ہے)

محسن ایم سیدنے کہا کہ زراعت کے شعبہ میں کم از کم ایک لاکھ ٹیوب ویلز کو سولر شمسی پر چلایا جائے تو سسٹم سے 1500 سے 2000میگاواٹ کا بوجھ کم ہو جائیگا اسی طرح اگر تمام فیکٹریز 100کلو واٹ 500کلوواٹ کا سولر سسٹم لگا ئیں تو قومی نظام سے 2000میگاواٹ کا اضافی بوجھ کم ہو جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ گھریلو سطح پر بھی سولر سسٹم کو استعمال کیا جا سکتا ہے، 1.5کلو واٹ کے سولر سسٹم سے یو پی ایس بیٹریز کو ری چارج کیا جا سکتا ہے جبکہ 3کلو واٹ کا سولر سسٹم یو پی ایس کے ری چارج اور دن کے اوقات میں 3پنکھے اور لائٹیں چلانے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے،اس طرح 6کلو واٹ کا سولر سسٹم ائیر کنڈیشنر سمیت تمام برقی آلات کو چلانے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے جس سے قومی سسٹم سے 3000 میگاواٹ کی بچت ہو سکتی ہے۔

محسن ایم سیدنے کہا کہ ان تمام گھریلو‘ زرعی اور صنعتی شعبہ میں اقدامات سے 5000سے 7000میگاواٹ بجلی کی بچت کی جا سکتی ہے۔ انرجی ماہرین نے کہا کہ بہترین معیار کے کونیکٹر لگانے‘ ڈسٹری بیوشن ٹرانسفارمرز کے سائز میں اضافے سے سسٹم سے 1500میگاواٹ کے لاسز کو کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گھریلو صارفین کم بجلی استعمال کرنے والی لائٹیں‘ پنکھے اور ائیر کنڈیشنز لگائیں تو 500میگاواٹ بجلی بچائی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کو چاہیے کہ وہ تمام کمرشل بینکوں کی حوصلہ افزائی کرے تاکہ وہ گھریلو سطح ، فارمز اور فیکٹریز میں سولر سسٹم کی تنصیب کیلئے قرضوں کا اجراء کریں۔ انرجی ماہرین نے تجویز پیش کی ہے کہ سولر انرجی‘ ونڈ انرجی اور بائیو گیس انفرادی طور پر بھی صارف لگا سکتا ہے اور اس سے پیدا ہونے والی بجلی کو استعمال میں لا سکتا ہے جو کہ بجلی بحران کا قلیل مدتی حل ہے جس کیلئے حکومت کو بھی اپنا حصہ ڈالنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈیفالٹرز سے بجلی کے واجبات کی وصولی‘ بجلی چوری کی روک تھام سے بھی بجلی کے بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔