آگرہ میں تاج محل کے نیچے شیو کا مندر دفن ہے؛شنکراچاریہ کا دعویٰ

جمعرات 9 اپریل 2015 17:45

آگرہ میں تاج محل کے نیچے شیو کا مندر دفن ہے؛شنکراچاریہ کا دعویٰ

الہ آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09 اپریل۔2015ء)مختلف تنازعات کے حوالے سے خبروں میں رہنے والے ہندوستان کے معروف جوتش اور پنڈت شنکراچاریہ نے اپنے ایک اور متنازعہ بیان سے ہلچل برپا کردی ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق شنکراچاریہ نے دعویٰ کیا ہے کہ آگرہ میں تاج محل کے نیچے شیو کا مندر دفن ہے،اسی لئے وہاں ساون کے مہینے میں پانی کا چشمہ بہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے مشرق میں زبردستی کچھ ہڈیاں رکھ کر مقبرہ بنا دیا گیا تھا۔شنکراچاریہ کا کہنا تھا کہ ممتاز محل کی وفات مدھیہ پردیش کے شہر برہانپور میں ہوئی تھی، پھرانہیں یہاں کیسے دفن جا سکتا تھا؟ اس لیے اس معاملے کی تحقیقات کرائی جانی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تاج محل کے سات تہہ خانے کھلوائے جائیں۔اس سے قبل انہوں نے دعویٰ تھا کیا کہ شیری ڈی کے سائیں بابا مسلمان تھے۔

(جاری ہے)

صحافیوں سے بات چیت کے دوران شنکر سائیں بابا کے حوالے سے اپنے متنازعہ بیان پر ثابت قدم نظر آئے۔انہوں نے کہا، ہندووٴں کے مذہب میں کہیں بھی سائیں بابا کی پوجا کا ذکر نہیں ہے۔انہوں نے شری ڈی میں سائیں بابا کے مزار پر ہندووٴں کو جانے منع کیا، اور کہا کہ مسلمان اس لیے نہیں جائیں گے کیونکہ وہاں سائیں بابا کی مورتی نصب ہے۔اس کے علاوہ شنکراچاریہ نے گائے کی حفاظت کے لیے ایک قانون پاس کرنے کا مطالبہ کرچکے ہیں، اور اس سلسلے میں وزیر اعظم نریندرا مودی سے پہل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

انہوں نے ہندوستان بھر میں بیف پر پابندی کا بھی مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ابھی مرکز میں ہندو نواز حکومت ہے، اور گائے کی حفاظت کا قانون منظور کرنے کا یہ اچھا موقع ہے۔ انہوں نے ہندوستانی سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجو کی جانب سے مہاراشٹر اور ہریانہ میں بیف پر پابندی کی تنقید کی بھی مذمت کی۔شنکراچاریہ نے کہا، ہندوستان کے اندر مسلمانوں کے مذہبی مدرسوں میں قرآن اور مشنری اسکولوں میں بائبل کی تعلیم مسیحیوں کے ساتھ ساتھ دیگر بچوں کو بھی دی جا رہی ہے، لیکن ہندووٴں کو ان کے مذہب کی تعلیم دینے میں سیکولرازم مبینہ طور پر رکاوٹ بن رہا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی شنکر اچاریہ کے بیان پر تنازعات پیدا ہو چکے ہیں۔ کچھ مہینے قبل شنکراچاریہ نے کہا تھا کہ ایک بیوی اور دو بچوں والا قانون ملک کے تمام مذاہب کو ماننے والوں پر لاگو ہونا چاہیے۔