اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ملا فضل اللہ پر پابندیاں عائدکردیں

پابندیوں کے بعد کالعدم تحریک طالبان پاکستان سربراہ کے اثاثے منجمداور اس کی نقل و حرکت پر پابندی ہو گی

جمعرات 9 اپریل 2015 17:53

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ملا فضل اللہ پر پابندیاں عائدکردیں

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09 اپریل۔2015ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ کو ان لوگوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے جن پر بین الاقوامی پابندیاں عائد ہوتی ہیں،ملا فضل اللہ کو دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہونے اور ان کارروائیوں میں مالی معاونت فراہم کرنے پر اس فہرست میں شامل کیا گیا۔

ان پابندیوں کے بعد اب ملا فضل اللہ کے اثاثے منجمد ہو جائیں گے اور اس کی نقل و حرکت پر بھی پابندی ہو گی۔جمعرات کو غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ کو ان لوگوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے جن پر بین الاقوامی پابندیاں عائد ہوتی ہیں،ملا فضل اللہ کو دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہونے اور ان کارروائیوں میں مالی معاونت فراہم کرنے پر اس فہرست میں شامل کیا گیا۔

(جاری ہے)

ان پابندیوں کے بعد اب ملا فضل اللہ کے اثاثے منجمد ہو جائیں گے اور اس کی نقل و حرکت پر بھی پابندی ہو گی۔رواں سال جنوری میں امریکہ نے بھی ملا فضل اللہ کو عالمی دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف تعزیرات عائد کی تھیں جس کے بعد کسی بھی امریکی شہری سے لین دین کے علاوہ طالبان کمانڈر کی ایسی تمام املاک جو امریکہ کے زیر کنٹرول ہوں گی وہ منجمد ہو جائیں گی۔

2013ء میں شمالی وزیرستان میں مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد ملا فضل اللہ کو کالعدم تنظیم کا سربراہ چنا گیا تھا۔ امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی عہدیداروں کے مطابق ملا فضل اللہ سرحد پار افغانستان میں روپوش ہے جس کے خلاف کارروائی کے لیے اسلام آباد اور کابل کے درمیان بات چیت ہوتی آرہی ہے۔

اورپاکستانی فوج نے شدت پسندوں کے مضبوط گڑھ شمالی وزیرستان میں گزشتہ جون سے آپریشن"ضرب عضب" شروع کر رکھا ہے جس میں اب تک سینکڑوں دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے ۔گزشتہ اکتوبر میں ایک اور قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں بھی شدت پسندوں کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا تھا۔پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کا کہنا ہے کہ ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک شدت پسندوں اور ان کے حامیوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔