ایرانی وزیر خارجہ کی یمن میں سیز فائرپر عملدرآمد کے حوالے سے تجاویز ،ایرانی صدر کا اہم پیغام پہنچایا، جوادظریف نے پاک ایران سرحد پر 8 محافظوں کے قتل کے حوالے سے تشویش سے آگاہ کیا، ذرائع

جمعرات 9 اپریل 2015 20:30

ایرانی وزیر خارجہ کی یمن میں سیز فائرپر عملدرآمد کے حوالے سے تجاویز ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09 اپریل۔2015ء ) وزیراعظم نواز شریف نے سفارت کاری اور مذاکرات کے ذریعے یمن میں جاری بحران کے جلد او ر پرامن طریقے سے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان کو یمن کی صورتحال پر تشویش ہے اور یہ تمام مسلمان ممالک کے لئے خطرناک ہے ، خطے کے تمام مسلم ممالک کو مل کر اس گھمبیر صورت حال سے نمٹنا ہو گا اور سب کو مل کر اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا،غیر ریاستی عناصر کی جانب سے یمن میں منتخب جمہوری حکومت کا طاقت کے ذریعے تختہ الٹنے پرتشویش ہے ، پاکستان کے عوام سعودی عرب کو انتہائی احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اگر سعودی عرب کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی گئی تو پاکستان کے عوام سعودی عرب کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے، ایران پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے اور پاکستانی عوام ایران کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کویہاں وزیراعظم ہاؤس میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے ملاقات کے دوران کیا۔ملاقات میں دوطرفہ تعلقات ، باہمی دلچسپی ، خطے کی تازہ ترین صورتحال خصوصاًیمن کی صورتحال پرتفصیلی تبادلہ تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ ایرانی وزیر خارجہ نے وزیراعظم نواز شریف کو یمن میں سیز فائرپر عملدرآمد کے حوالے سے تجاویز پیش کیں اور وزیراعظم کو اپنی اور صدر روحانی کی ترک رہنماؤں سے سے ہونے والی ملاقاتوں کے حوالے سے آگاہ کیا اور ایران کے صدر کا اہم پیغام وزیراعظم تک پہنچایا۔

ملاقات میں یمن کی گھمبیر صورت حال اور خطے میں پڑنے والے اثرات پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ ایرانی وزیر خارجہ نے ایران کے صدر کا پیغام بھی وزیراعظم نواز شریف تک پہنچایا جبکہ ایرانی وزیر نے پاک ایران سرحدی بارڈر پر ایران کے 8 محافظوں کے قتل کا معاملہ بھی وزیراعظم سے اٹھایا اور ایران کی تشویش سے آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق جواد ظریف سے ملاقات میں وزیراعظم نواز شریف نے سفارت کاری اور مذاکرات کے ذریعے یمن میں جاری بحران کے جلد اور پرامن حل کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیراعظم نے ایرانی وزیر خارجہ کی ترکی کے رہنماوٴں سے ملاقات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا، جس کے دوران اس بحران کو مسلم ممالک کے مابین مذاکارت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے اور یمن میں جاری جنگ کے خاتمے اور فریقین میں مذاکرات کے حامی ہیں، انہوں نے کہا کہ یمن کی صورت حال انتہائی گھمبیر ہے جس کے اثرات پورے مشرق وسطی پر پڑ رہے ہیں، خطے کے تمام مسلم ممالک کو مل کر اس گھمبیر صورت حال سے نمٹنا ہو گا اور سب کو مل کر اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، وزیراعظم نے پاک ایران سرحدی علاقے میں محافظوں کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے آپریشن ضرب عضب شروع کیا ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں، خطے میں دہشت گردی کے خاتمے تک امن قائم نہیں ہو سکتا اور پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں اور اس میں ہزاروں جانیں گنوا چکا ہے۔

وزیراعظم ہاؤ س سے جاری اعلامیے کے مطابق ملاقات میں نوازشریف نے کہاکہ پاکستان کو یمن کی صورتحال پربہت زیادہ تشویش ہے اور یہ تمام مسلمان ممالک کے لئے خطرناک ہے ، ایران پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے اور پاکستانی عوام ایران کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ قیمتی جانوں کے ضیاع کے علاوہ اس بحران سے مسلم امہ کی یکجہتی کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے ۔

انہوں نے کہاکہ یہ تمام مسلمان ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ یمن بحران کے حل کے لئے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں اور صبر وتحمل سے مشاورت کریں اورباہمی ہم آہنگی کو فروغ دیں ۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کے عوام سعودی ریاست کو انتہائی احترام دیتے ہیں اور اگر سعودی عرب کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی گئی تو پاکستان کے عوام سعودی عرب کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے ۔

وزیراعظم نے یمن میں غیر ریاستی عناصر کی جانب سے منتخب جمہوری حکومت کا طاقت کے ذریعے تختہ الٹنے پر ایرانی وزیر خارجہ کو اپنی حکومت کی تشویش سے آگاہ کیا اور کہاکہ تمام ممالک کی یہ مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی کارروائیوں سے گریز کریں جس سے کسی بھی ملک کے امن واستحکا م میں خلل پڑے ۔ وزیراعظم نے ایرانی وزیر خارجہ کو یمن بحران کے حل کے لئے دیگر مسلمان ملکوں کے ساتھ مل کر کی جانے والی کوششوں سے آگاہ کیا۔

انہوں نے اس توقع کااظہارکیاکہ مسلم ممالک اس کااعتراف کریں گے کہ یمن تنازعہ مسلم امہ کے لئے سنجیدہ خطرہ ہے اس لئے انہیں مل کر مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل تلا ش کرنا چاہئے ۔ایرانی وزیرخارجہ نے ان باتوں سے اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ اس مسئلے کے جلدحل کے لئے مل کرکوششیں کرنی چاہئیں ۔ایرانی وزیر خارجہ نے وزیراعظم نواز شریف کو یمن میں سیز فائرپر عملدرآمد کے حوالے سے بھی تجاویز پیش کیں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری تنازعے کے پرامن حل کے حوالے سے بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے مسئلے کے پر امن حل پر اطمینان کااظہار کرتے ہوئے جو ن تک جامع معاہدے کی خواہش کا اظہار کیاملاقات میں پاک ایران سرحد سے متعلق امورکے علاوہ دونوں ممالک کے مابین باہمی تعلقات اور افغانستان کی صورتحال بھی زیر بحث آئی۔

اس موقع وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز، معاون خصوصی طارق فاطمی، سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری اور دیگر حکام جبکہ ایران کی طرف سے ایرانی سفیر علی رضاحقیقانی ، گورنر جنرل سیستان بلوچستان علی اوسط لاشمیل ، وزیر کے مشیر، ڈپٹی میڈیا ڈپلومیسی سید محمد علی حسینیاور دیگر موجود تھے۔ وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کے لیے راولپنڈی میں جنرل ہیڈکوارٹر (جی ایچ کیو) پہنچے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ کی چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف سے ملا قات میں باہمی دلچسپی کے امور سمیت سرحدی معاملات اور مشرق وسطیٰ اور خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ملاقات میں مسلم امہ کے مابین اتحاد اور بھائی چارے کے فروغ پر زور دیا گیا جبکہ ایرانی وزیرخارجہ نے شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب اور خطے میں قیام امن کے لیے پاکستان کے کردارکو سراہا۔جی ایچ کیو آمد پر ایرانی وزیر خارجہ کو پاک فوج کے چاق چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا، انھوں نے جی ایچ کیو میں یادگار شہداء پر فاتحہ خوانی کی اور پھولوں کی چادر بھی چڑھائی۔

متعلقہ عنوان :