سندھ ہاوٴس اسلام آباد کے کچھ کمروں پر بعض جج صاحبان نے قبضہ کیا ہوا ہے ،شرجیل انعام میمن

کمرے بہت محدود ہیں، قانون سب کیلئے برابر ہے، کمروں کو تالے لگا کر بند نہیں کرنا چاہئے، قبضے خالی کرانے کیلئے تین تین نوٹسز جاری کئے گئے ہیں، سندھ اسمبلی میں وقفہ سوالات پر جواب

جمعہ 10 اپریل 2015 20:15

سندھ ہاوٴس اسلام آباد کے کچھ کمروں پر بعض جج صاحبان نے قبضہ کیا ہوا ..

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 اپریل۔2015ء ) سندھ کے وزیر بلدیات و اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ ہاوٴس اسلام آباد کے کچھ کمروں پر بعض جج صاحبان نے قبضہ کیا ہوا ہے اور وہ ان کمروں کو دو دو مہینے کے لیے تالا لگا کر چلے جاتے ہیں ۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران کہی ۔

شرجیل انعام میمن نے کہاکہ کافی کمروں پر جج صاحبان کا قبضہ ہے ۔ وہ اسلام آباد میں نہیں ہوتے تو کمرے کو تالا لگا کر چلے آتے ہیں ۔ کمرے محدود ہیں ۔ قانون سب کے لیے برابر ہے ۔ کمروں کو تالے لگا کر بند نہیں کرنا چاہئے ۔یہ کمرے خالی کرائے جائیں ۔ اسپیکر نے شرجیل انعام میمن سے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ وزیر ورکس اینڈ سروسز میر ہزار خان کو توہین عدالت کا سامنا کرنا پڑے ۔

(جاری ہے)

میر ہزار خان نے کہاکہ میں توہین عدالت نہیں کروں گا ۔ میں شرجیل انعام میمن سے مدد لوں گا کہ وہ ججوں کو نکالیں ۔ آج کل ویسے بھی وہ تجاوزات ہٹا رہے ہیں ۔ متعدد ارکان کے تحریری اور ضمنی سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے میر ہزار خان بجارانی نے کہا کہ سندھ ہاس اسلام آباد کا بجٹ مالی سال 2011-12 ء میں 4 کروڑ 21 لاکھ روپے اور 2012-13 ء میں 4 کروڑ 41 لاکھ روپے تھا ۔

وہاں 11 گاڑیاں ہیں ، جن میں سے 4 ناکارہ ہیں ۔ ہاوٴس کے بہت سے کمرے بعض لوگوں کے قبضے میں ہیں۔ ہم نے قبضے خالی کرانے کے لیے تین تین نوٹسز جاری کیے ہیں ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے تجویز دی کہ ان کمروں کی گیس بند کردی جائے ۔ میر ہزار خان بجارانی نے بتایا کہ اب ہم نے پابندی عائد کی ہے کہ کوئی بھی شخص ایک ماہ سے زائد مدت کے لیے وہاں نہیں رہ سکتا ۔

ہم نے کرائے کا شیڈول بھی تبدیل کیا ہے ۔ متعدد ارکان نے ضمنی سالوں سوالوں پر سندھ ہاوٴس اسلام آباد کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کیا اور کہاکہ ارکان سندھ اسمبلی کو کمرے بھی نہیں ملتے ۔ ۔ میر ہزار خان بجارانی نے کہا کہ فنڈز میسر نہیں ہیں ۔ فنڈز ملتے ہی ہاوٴس کی تجدید و مرمت کی جائے گی ۔ جب تک فنڈز نہ ہوں ، میں کچھ نہیں کر سکتا ۔ایک سوال کے تحریری جواب میں وزیر ورکس اینڈ سروسز نے بتایاکہ خیرپور شہر میں دو پل زیر تعمیر ہیں ۔

لقمان برج کا کام مکمل ہے ۔ اب کارپینٹنگ ہو رہی ہے ۔ ٹھیٹری پھاٹک پر اوور ہیڈ برج کا 86 فیصد کام بھی مکمل ہو چکاہے ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ گذشتہ تین سال کے دوران مینٹی ننس اور مرمت کے فنڈز جاری نہیں کیے گئے ۔ اس سال یہ فنڈز جاری ہو رہے ہیں ۔ سڑکوں کی مرمت کے کام بھی جلد مکمل کیے جائیں گے ۔

متعلقہ عنوان :