’کردار کشی سے کھلاڑی بننا بند ہو جائیں گے‘ مصباح الحق

Fahad Shabbir فہد شبیر جمعہ 10 اپریل 2015 20:32

’کردار کشی سے کھلاڑی بننا بند ہو جائیں گے‘ مصباح الحق

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔10اپریل۔2015ء) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کو اس بات کا ڈر ہے کہ ذاتیات پر ہونے والی تنقید اور کردار کشی کے نتیجے میں والدین اپنے بچوں کو کرکٹ کی جانب لانا چھوڑ دیں گے اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ کوئی بھی یہ نہیں سوچےگا کہ کرکٹ کھیلنی ہے۔ مصباح الحق ورلڈ کپ کے اختتام پر ون ڈے انٹرنیشنل سے ریٹائر ہو چکے ہیں تاہم وہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلتے رہیں گے۔

مصباح الحق کو اپنے دورِ کپتانی میں چند سابق ٹیسٹ کرکٹرز اور میڈیا کے کچھ حلقوں کی جانب سے کافی تنقید کا سامنا رہا ہے ۔ مصباح الحق نے بی بی سی اردو سروس کو دیے گئے انٹرویو میں اس تنقید کے بارے میں کھل کر اظہار خیال کیا ہے جو ان کے خیال میں اگر صرف کھیل اور کارکردگی کی بنیاد پر ہوتی تو اچھا تھا لیکن اس میں ذاتیات اور کردار کشی کا عنصر غالب رہا ہے۔

(جاری ہے)

’ہمارے معاشرے کا یہ رویہ بن چکا ہے کہ جتنی شدت سے تنقید کریں گے آپ کی اہمیت بڑھے گی۔ یہ سوچ ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹی وی چیلنز کو اپنی پالیسی کا ازسرنو جائزہ لینا چاہیے کہ وہ تنقید کرتے ہوئے اخلاقی حد تو پار نہیں کر رہے ہیں۔ مجھے ڈر ہے کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ لوگ اپنے بچوں کو سپورٹس میں نہیں بھیجیں گے کیونکہ جس طرح کھلاڑیوں پر ذاتیات کی بنیاد پر تنقید اور کردار کشی ہوتی ہے اس سے لوگ بدظن ہوجائیں گے ۔

ہم سٹار بنانے کے بجائے انھیں خراب کر رہے ہیں ایسی صورت میں کوئی بھی یہ نہیں سوچے گا کہ کرکٹ کھیلنی ہے۔‘ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ انھیں سب سے زیادہ افسوس اس بات کا ہے کہ ان پر ہونے والی تنقید کے نتیجے میں ان کی فیملی کو ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ ’ہمارے یہاں کسی شخص کو اس حد تک ہدف بنا دیا جاتا ہے کہ اس کی فیملی کےلیے بھی اذیت ناک صورت حال بن جاتی ہے۔

مجھ پر جو تنقید ہوئی اس سے میری فیملی بھی متاثر ہوئی جس کا مجھے دکھ ہے کہ انھیں خواہ مخواہ ذہنی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔‘ مصباح الحق سے پوچھا گیا کہ اتنی زیادہ تنقید کی بجائے آپ نے کبھی شدید ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ اس کی کوئی خاص وجہ ؟’زندگی کے چیلنجز سے نمٹنا ہی اصل بات ہے۔ میں کوشش کرتا ہوں کہ صبر و سکون اور اعتماد کے ساتھ حالات کا مقابلہ کروں۔

میں عام زندگی میں بھی نارمل رہتا ہوں۔ میں ردعمل کا اظہار شدت سے کرنے والا شخص نہیں ہوں۔‘ مصباح الحق نے تسلیم کیا کہ ورلڈ کپ سے قبل حالات ان کے لیے پریشان کن تھے۔ ’ورلڈ کپ سے پہلے میں ان فٹ ہوگیا تھا ساتھ ہی میری کارکردگی بھی اچھی نہیں رہی تھی۔ وہ دن واقعی پریشان کن تھے لیکن میں اس مشکل سے نکلنے میں کامیاب رہا۔‘ مصباح الحق کا خیال ہے کہ ون ڈے کرکٹ کی بے پناہ مصروفیت سے فارغ ہونے کے بعد وہ اب اپنی فیملی پر توجہ دے سکیں گے۔

’جب سے میں کپتان بنا ہوں ہم اپنی ہوم سیریز بھی ملک سے باہر کھیل رہے ہیں لہذا فیملی کو اتنا وقت نہیں دے پایا ہوں۔ میرے بچوں کو میری ضرورت ہے لہذا اب یہی وقت ہے کہ زندگی کو تبدیل کیا جائے۔ اب میں زیادہ وقت فیملی کو دے سکوں گا۔ میرے پرانے دوست ہیں جن سے میں باقاعدگی سے نہیں مل پاتا۔ کرکٹ چھوڑنے کے بعد ان دوستوں کے گلے شکوے بھی دور ہوجائیں گے۔

مصباح الحق کی خواہش ہے کہ وہ اپنے علاقے میانوالی کے لیے کچھ کرسکیں جہاں بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے۔ ’میانوالی میں صحت، تعلیم اور کھیل کی بنیادی سہولتیں نہیں ہیں۔ وہاں کے کھلاڑی جسمانی طور پر بہت مضبوط ہیں لیکن انفرااسٹرکچر نہ ہونے کے سبب ان کا ٹیلنٹ ضائع ہوجاتا ہے۔ میری خواہش ہے کہ میں اپنے علاقے کی بہتری کےلیے کچھ کرسکوں۔‘

متعلقہ عنوان :