ایم آئی فائیو اور برطانوی پولیس انتہا پسندی کی ذمہ دار ہے ‘ سروے میں برطانوی مسلمانوں کی رائے

ہفتہ 11 اپریل 2015 14:09

ایم آئی فائیو اور برطانوی پولیس انتہا پسندی کی ذمہ دار ہے ‘ سروے میں ..

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11 اپریل۔2015ء) ایک نئے سروے میں سامنے آیا ہے کہ ہر دس میں سے چار برطانوی مسلمان سمجھتے ہیں کہ نوجوانوں کے انتہا پسند بننے کی ذمہ داری ایم آئی فائیو اور پولیس پر بھی عائد ہوتی ہے۔ کئے گئے سروے کے مطابق ایک چوتھائی برطانوی مسلمان شام جانے والے نوجوانوں سے ہمدردی رکھتے ہیں اور ایسے ’ہمدردوں‘ میں خواتین اور 35 سال سے کم عمر افراد کی تعداد ایک تہائی تک ہے۔

تین چوتھائی مسلمانوں کا خیال ہے کہ برطانوی معاشرتی اقدار ہماری مذہبی اقدار سے مطابقت رکھتی ہیں جبکہ سات میں سے ایک نے رائے دی کہ ایسا نہیں ہے۔ ایک ہزار مسلمانوں اور ایک ہزار غیرمسلموں نے کہا کہ معاشرے میں اجنبیت بڑھ رہی ہے۔ مسلمانوں میں سے ایک تہائی نے کہا کہ انہیں ماضی کے مقابلے میں زیادہ شکوک و شبہات کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

غیر مسلموں میں سے 49 فیصد نے کہا کہ وہ ماضی کے مقابلے میں اب مسلمانوں کے حوالے سے زیادہ شکوک و شبہات کا شکار ہوتے ہیں۔

حیران کن طور پر ہر پانچ میں سے صرف ایک برطانوی کا خیال ہے کہ اسلام برطانوی معاشرے سے ہم آہنگ ہے۔

دو تہائی مسلمانوں کا خیال ہے کہ وہ برطانوی معاشرے کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں جبکہ صرف اٹھارہ فیصد برطانوی اس سے اتفاق کرتے ہیں۔ ہر دس میں سے چھ افراد نے داعش میں شمولیت کیلئے شام جانے والوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی جبکہ 28 فیصد نے ہمدردی کا اظہار کیا۔

رواں سال کے آغاز میں پریشر گروپ کیج نے دعویٰ کیا تھا کہ سکیورٹی سروسز کے ہراساں کرنے نے محمد اموازی کو ’جہادی جان‘ بنایا۔ اب سروے میں بھی 39 فیصد مسلمانوں نے اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور ایم آئی فائیو نوجوانوں کو انتہاپسند بنانے میں کردار ادا کر رہی ہیں۔ سولہ فیصد غیرمسلموں نے بھی اس بات سے اتفاق کیا۔ مسلمان کونسل کے ترجمان نے کہا ہے کہ سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلمان اپنے آپ کو معاشرے سے ہم آہنگ کرنے کی کوششں کر رہے ہیں جبکہ غیر مسلموں کے شکوک و شبہات سے اندازہ ہوتا ہے کہ معاشرے میں اسلامو فوبیا پایا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سکیورٹی فورسز کے انسداد دہشتگردی کے اقدامات کی وجہ سے مسلمانوں میں اجنبیت کا تاثر زیادہ گہرا ہوا۔

متعلقہ عنوان :