ایران حوثی باغیوں سے بات کرے: فضل الرحمن

ہفتہ 11 اپریل 2015 15:14

ایران حوثی باغیوں سے بات کرے: فضل الرحمن

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11اپریل2015ء) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ یمن کے معاملے پر پاکستان نے سنجیدہ موقف اختیار کیا ہے۔ پاکستان خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر یمن کے بحران کو حل کرنے کی کوشش کرے۔ پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حوثی باغی اس وقت مفاہمت کی پوزیشن میں ہیں، ایران ان کے ساتھ بات چیت کرے۔

تحریک انصاف کے ارکان کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ استعفیٰ دینے کے باوجود اسمبلی میں آنے والے اجنبی ہیں۔ حکومت نے مفاہمت کے لئے آئین کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سعودی عرب کے معاملے پر ایوان نے متفقہ قرارداد منظور کی، سعودی عرب کی جغرافیائی اور حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے پاکستان مکمل تعاون کرے گا، یمن کیلئے سفارتی کوششوں کو ترجیح دی گئی ، ایران کو خطے میں امن کوششوں میں شامل کیا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دھرنے اور استعفے دینے والوں نے خود کہا تھا کہ اگر جوڈیشل کمیشن بن بھی گیا تو ہم واپس اسمبلیوں میں نہیں جائیں گے، ہم مستعفی ہو چکے ہیں، جوڈیشل کمیشن پہلے ان اجنبیوں کو تو باہر نکالے۔ انہوں نے کہا کہ مصلحتوں کو سامنے رکھ کر آئین کی دھجیاں اڑائی گی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایوان متفق ہے پاکستان، سعودی عرب اور حرمین شریفین کا مکمل تحفظ کرے گا، اس حوالے سے حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے معاہدہ موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ یمن کی موجودہ بحران کی صورتحال کے حل کیلئے سفارتی کوششیں کرنی چاہئیں، خطے میں موجود طاقت ور ممالک سے مل کر یمن کا مسئلہ حل کیا جائے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قومی اسمبلی سپیکر سردار ایاز صادق کا یہ کہنا کہ استعفوں کی منظوری کے لئے کوئی تحریک نہیں آئی تھی غلط ہے۔ جمعیت علماء اسلام (ف) نے اس بارے میں تحریک جمع کروا دی تھی ایاز صادق کو یہ بھی یاد ہو گا کہ خود ان کا استعفیٰ چودھری امیر حسین نے بغیر ان کی تصدیق اور چمبر میں بلوائے بغیر منظور کر لیا تھا۔

ستمبر 2007ء میں مستعفی ہونیوالوں میں ایاز صادق بھی شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے اراکین کی واپسی کے باعث عدالتی کمشن کی افادیت ختم ہو چکی جنہوں نے اسمبلی کو جعلی کہا تھا اب آکر بیٹھ گئے ہیں کمشن کیا کرے گا۔

متعلقہ عنوان :