سائبر کرائم بل کو نیشنل ایکشن پلان کے مطابق تیار کیا گیا،انوشہ رحمان

انٹریٹ پرنازیبا الفاظ استعمال، مذہب، ملک اور قوم کے خلاف نفرت پھیلانے ، غلط انفارمیشن دیکر ای میل، فیس بک، ٹوئیٹراور دیگر سماجی ویب سائٹس پر اکاونٹ بنانیوالوں اور فراڈ کرنیوالوں کے خلا ف بھی کاروائی عمل میں لائی جاسکے گی،وزیرمملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کا م

منگل 14 اپریل 2015 18:21

سائبر کرائم بل کو نیشنل ایکشن پلان کے مطابق تیار کیا گیا،انوشہ رحمان

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 اپریل۔2015ء) وزیرمملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کا م انوشہ رحمان نے کہا ہے کہ سائبر کرائم بل کو نیشنل ایکشن پلان کے مطابق تیار کیا گیا ہے تا کہ ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسند ی کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔ منگل کو مقامی ہو ٹل میں نو کیا روڈ شو کے موقع پر تقریب سے خطاب اور میڈ یا سے بات چیت کرتے ہوئے زیر مملکت برائے آئی ٹی و ٹیلیکام انوشہ رحمن نے کہا کہ سائبر کرائم بل پرجمعرات کو قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں غورو حوض کیا جائے گا،سائبر کرائمبل کے تحت انٹریٹ پرنازیبا الفاظ استعمال اور مذہب، ملک اور قوم کے خلاف نفرت پھیلانے ، غلط انفارمیشن دیکر ای میل، فیس بک، ٹوئیٹراور دیگر سماجی ویب سائٹس پر اکاونٹ بنانیوالوں اور فراڈ کرنیوالوں کے خلا ف بھی کاروائی عمل میں لائی جاسکے گی۔

(جاری ہے)

سائبر کرائم بل کو نیشنل ایکشن پلان کے ساتھ منسلک کیا جائے گا تاکہ جوبھی جرم کمپیوٹر، موبائل یا کسی اور انٹر نیٹ ڈیوائس سے کیا جائے وہ قابل پکڑ جرم ہو اور اس کے مر تکب افراد کے خلا ف قانون دیگر قوانین کی طرح حرکت میں آئے انہوں نے کہا کہ اس خصوصی قانون میں سائبرکرائم کی سزائیں بھی شامل کی گئی ہیں،اس سے قبل اس میں ایسی کوئی چیز شامل نہیں تھی ، کچھص سائبر جرائم نا قابل ضمانت ہیں ٹیلی کام پالیسی سے متعلق سوال کے جواب میں انوشہ رحمان نے کہا کہ ٹیلی کام پالیسی کا کافی کام مکمل ہے،، وفاقی کابینہ کے آئند ہ اجلاس میں ٹیلی کام پالیسی کا مسودہ منظوری کے لئے پیش کیا جائے گااس پالیسی کے کئی مثبت پہلو ہیں جن کے تحت سماجی، اقتصادی اور ٹیلی کام سیکڑ کو مزید ترقی ملے گی اس پالیسی کے تحت نوکیا اور دیگر ملٹی نیشنل کمپنیوں کو موقع ملے گا کہ وہ ا پنی پروڈکٹس پاکستان میں تیار کر سکیں گی ۔

سافٹ وئیر ایکسپورٹ بورڈ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پی ایس ای بی کو ایک فعال ادارہ بنادیا ہے، موجود ہ دو سالوں میں اس کی ایکپسورٹس میں خصوصی بڑھوتی ہوئی ہے جبکہ کوشش کررہے ہیں کہ اس ادارہ کی ایکسپورٹس کو زیادہ سے زیادہ بڑھایا جاسکے جس کیلئے ایک الگ پالیسی جلد وضع کی جائیگی اور اس پر اسٹیٹ بنک آف پاکستان سے بھی مشاور ت کی جائیگی کہ کسطرح ہم اس کی ایکسپورٹ کو بڑھا سکتے ہیں ایک سوال کے جواب میں انوشہ رحمان نے کہا کہ ٹیلی کام پالیسی پر بہت محنت کی گئی ہے یہ پالیسی آٹھ سال قبل آ جانی چاہیے تھی مگر اس پر توجہ نہیں دی گئی ۔

متعلقہ عنوان :