اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس نے الطاف حسین کو منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت میں 9 جولائی تک توسیع کردی

میٹرو پولیٹن پولیس کی ایم کیو ایم کے قائد سے ساڑھے 5گھنٹے تک تفتیش ‘تقریبا 800 سوالات پوچھے ان میں الطاف حسین کا زیادہ تر پر ”نوکمنٹس“ کا جواب دیا‘الطاف حسین کوپولیس اسٹیشن میں ناشتہ بھی کرایا الطاف حسین کی ضمانت میں توسیع پر ایم کیوا یم کے کارکنوں کاجشن ‘مٹھایاں تقسیم کی گئیں مجھے برطانوی نظام اور انصاف پر مکمل یقین ہے ‘ قانونی عمل کے دوران تمام کارکن پر امن رہیں‘ الطاف حسین

منگل 14 اپریل 2015 20:58

اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس نے الطاف حسین کو منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت میں ..

لندن/کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 اپریل۔2015ء ) برطانیہ کی اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کو منی لانڈرنگ کیس میں ساڑھے پانچ گھنٹے کی تفتیش کے بعدانکی ضمانت میں 9 جولائی تک توسیع کردی،الطاف حسین اپنی ضمانت کی مدت ختم ہونے پر لندن کے سینٹرل پولیس اسٹیشن میں پیش ہوئے ،تفتیش کے دوران ساڑھے پانچ گھنٹوں میں تین وقفوں کے دوران الطاف حسین سے تقریبا 800 کے قریب سوالات پوچھے گئے جن میں سے زیادہ تر کا انھوں نے”نوکمنٹس“ کا جواب دیا،الطاف حسین کوپولیس اسٹیشن میں ناشتہ بھی دیا گیا ،الطاف حسین کی ضمانت میں توسیع ہوتے ہی پاکستان اور برطانیہ سمیت دیگر ممالک میں ایم کیوا یم کے کارکنوں نے جشن منایا اور مٹھایاں تقسیم کی گئیں‘ جبکہ ضمانت میں توسیع ملنے پر ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ مجھے برطانوی نظام اور انصاف پر مکمل یقین ہے ‘ قانونی عمل کے دوران تمام کارکن پر امن رہیں۔

(جاری ہے)

منگل کو متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی مدت ختم ہونے پر سینٹرلندن پولیس اسٹیشن میں پیش کیا گیاجہاں اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس نے الطاف حسین سے ساڑھے پانچ گھنٹے تک تفتیش کی اور ان سے 800 کے قریب سوالات پوچھے گئیجن میں سے زیادہ تر کا انھوں نے ”نوکمنٹس“ کا جواب دیا۔اسکا ٹ لینڈ یارڈ نے منی لانڈرنگ کیس میں ساڑھے پانچ گھنٹے کی تفتیش کے بعدانکی ضمانت میں 9 جولائی 2015تک توسیع کردی۔

الطاف حسین کوپولیس اسٹیشن میں ناشتہ بھی دیا گیا اس موقع پر ان کے ہمراہ منی لانڈرنگ کیس میں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رکن محمو انور سمیت چھ افراد پیش ہوئے ۔الطاف حسین کے وکیل کا کہنا ہے کہ الطاف حسین کا پاسپورٹ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے پاس ہی رہے گا ۔ زرائع کے مطابق تفتیش کے دوران پولیس نے نا تو جارحانہ رویہ اختیار کیا اور نہ ہی الطاف حسین نے اس طرز عمل کے تحت جواب دئیے بلکہ وہ مکمل طو رپر پر سکون رہے۔

الطاف حسین جب پولیس اسٹیشن سے باہر نکلے تو انھیں جلوس کی شکل میں گھر تک لایا گیااور ان پر گل پاشی بھی کی گئی۔قبل ازیں صبح کے وقت اسکاٹ لینڈ یارڈ کے 6 افسران الطاف حسین کو ایجوئیر روڈ پر ان کی رہائش گاہ سے پولیس اسٹیشن لے کر آئے ۔اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کی سیاہ اسٹیشن وین سے متحدہ کے رہنما بیرسٹر سیف نے سہارا دے کر اتارا۔الطاف حسین کے وکلاء اور رابطہ کمیٹی کے سینئر اراکین محمد انور،بابر غوری بھی ان کے ساتھ تھے تاہم پولیس اسٹیشن کے اندر صرف الطاف حسین کے وکلاء کو اندرجانے کی اجازت دی گئی ۔

الطاف حسین کی پیشی کے موقع پر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی ارکان بھی پولیس اسٹیشن کے باہر موجود تھے۔ الطاف حسین مسکراتے ہوئے آہستہ آہستہ چلتے ہوئے پولیس اسٹیشن کی عمارت میں داخل ہوئے اور اپنا نام درج کیا۔اس موقع پر میڈیا سے مختصراً گفتگو میں الطاف حسین نے تمام پاکستانیوں کو سلام پیش کیا اور کہا کہ وہ مطمین ہیں اور سب کچھ اللہ تعالی پر چھوڑ دیا ہے ۔

ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین اپنی رہائش گاہ سے پولیس اسٹیشن آتے ہوئے اپنی گاڑی کے سن روف سے باہر نکل کر اپنے پارٹی ورکروں کی طرف وکٹری کا نشان بناتے رہے اور انکے چہرے پر مسکراہٹ تھی۔ادھر ایم کیو ایم نے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کی تردید کی ۔ترجمان ایم کیو ایم کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ منی لانڈرنگ میں ملوث نہیں ۔ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا کوئی فیس بک یا ٹویٹر اکاؤنٹ نہیں ،الطاف حسین کے نام سے سوشل میڈیا پر موجود اکاؤنٹ جعلی ہیں جن سے جاری ہونیو لے پیغام کی ذمہ داری الطاف حسین پر عائد نہیں ہوتی۔

متحدہ کے قائد الطاف حسین کی ضمانت میں دسمبر 2014 میں توسیع دی گئی تھی۔الطاف حسین کو اینٹی ٹیررسٹ آپریشنل یونٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں باضابطہ طور پر گزشتہ برس 3 جولائی کو ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیاگیا تھا۔الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میٹروپولیٹن پولیس کی جانب سے عمران فاروق قتل کی تفتیش کے دوران شروع کیا گیا۔ ایم کیو ایم کے مرکزی رہ نما ڈاکٹر عمران فاروق کو 16ستمبر 2010 ء کو لندن میں گھر واپس جاتے ہوئے قتل کر دیا گیا تھا اور اس سلسلے میں 20 جون 2013 کو انسداد دہشت گردی یونٹ کے 35 افسران نے شمالی لندن کے دو گھروں کی مسلسل تین دن تک تلاشی لی۔

اس دوران پولیس نے متعدد فورنزک ٹیسٹ بھی حاصل کیے۔دوران تلاشی الطاف حسین کے گھر سے بھاری مقدار میں نقدی برآمد ہوئی اورجس کے بعد دسمبر 2013 میں مزید 2 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔لندن پولیس کے مطابق 5 دسمبر 2013 کو 73 سالہ اور 44 سالہ شخص کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 3 جون 2014 کو 61 سالہ شخص کو حراست میں لیا گیا، ان تمام افراد کی ضمانت بھی اپریل 2015 تک ہے۔

اس کے بعد 12 جنوری 2015 کو ایک 41 سالہ شخص کو حراست میں لیا گیا۔ اس کی ضمانت بھی رواں برس اپریل تک ہے جبکہ 17فروری 2015 کو حراست میں لیا گیا شخص بھی ضمانت پر رہا ہے۔منی لانڈرنگ کیس ہی کے سلسلے میں لندن پولیس نے الطاف حسین کے قریبی ساتھی 64 سالہ محمد انور کو ان کی رہائش گاہ سے اسی ماہ کی پہلی تاریخ یکم اپریل کو گرفتار کیا اور ان کے گھر کی مکمل تلاشی بھی لی گئی۔

محمد انور لندن میں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن ہیں۔اس کے علاوہ طارق میر ،سرفرازمرچنٹ،سرفراز احمد اورافتخارقریشی کوبھی انہی الزامات کاسامناہے۔ لندن پولیس کے جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ الطاف حسین سمیت ضمانت پر رہا تمام افراد پولیس کے سامنے مقررہ تاریخ پر پیش ہونے کے پابند ہیں۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی ضمانت میں توسیع ہوتے ہی کراچی میں مرکز نائن زیرو پر بڑی تعداد میں کارکنان سڑکوں پر نکل آئے اور جشن منایا اس موقع پر مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں جبکہ کارکنان الطاف حسین کے حق میں نعرے بازی بھی کرتے رہے ۔ برطانیہ سمیت دیگر ممالک میں بھی ایم کیوا یم کے کارکنوں نے الطاف کی ضمانت میں توسیع پر جشن منایا اور مٹھایاں تقسیم کیں۔