سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو سزائے موت کے فیصلے دینے سے روک دیا

جمعرات 16 اپریل 2015 11:01

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو سزائے موت کے فیصلے دینے سے روک دیا

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16اپریل2015ء) چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سترہ رکنی فل کورٹ بینچ نے اٹھارویں، اکیسویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے موقف اختیار کیا کہ فوجی عدالتوں اور 21 ویں آئینی ترمیم کی آئینی حیثیت سپریم کورٹ میں چیلنج ہے۔

فوجی عدالتوں کی آئینی حیثیت کے تعین تک سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا جائے۔

(جاری ہے)

اٹارنی جنرل نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی سزاؤں پر عملدرآمد روکنا آئینی ترمیم کیخلاف حکم امتناعی دینے کے مترادف ہو گا۔ اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ فوجی عدالتوں کا ٹرائل خفیہ نہیں ہو رہا اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی کسی کو کوئی خبر نہیں تھی۔

سزائے موت کے فیصلے آنے کے بعد لوگوں کو ٹرائل کا پتہ چلا۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے کہ فوجی عدالتوں کی سزائے موت پرعمل ہو گیا تو درخواستیں خارج ہونے پر اس نقصان کا ازالہ نہیں ہو سکے گا۔ جب تک 21 ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کیخلاف درخواست پر فیصلہ نہیں ہو جاتا سزائے موت پر عملدرآمد نہ کیا جائے۔ اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت بائیس اپریل تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :