عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی ،جوڈیشل کمیشن نے الیکشن کمیشن سے ایک ہفتہ میں رپورٹ طلب کر لی

جمعرات 16 اپریل 2015 16:00

عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی ،جوڈیشل کمیشن نے الیکشن کمیشن سے ایک ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 16اپریل۔2015ء) 2013ء کے انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن نے تحریک انصاف کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے ایک ہفتہ میں رپورٹ طلب کر لی‘ نادرا کو 3 روز میں 37 حلقوں سے متعلق فرانزک رپورٹس جمع کرانے اور تحریک انصاف کو ثبوت جمع کرانے کا حکم دیدیا۔جمعرات کو 2013کے انتخاب میں مبینہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کا جسٹس ناصر لملک کی سربراہی میں اجلاس شروع ہو ا تو 21سیاسی جماعتوں کے 47شخصیات نے شواہد اور جوڈیشل کمیشن میں جمع کروائیں۔

جوڈیشل کمیشن کے سربراہ جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ پی ٹی آئی کا جواب 45 نکات سے زیادہ ہے۔ سوالات کی روشنی میں پی ٹی آئی کو شواہد دینا ہوں گے اور بتانا ہو گا کہ انتخابات کیوں شفاف نہیں ہوئے۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی کو شواہد دینا ہوں گے کہ منظم دھاندلی کے الزام کی بنیاد کیا ہے۔ تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ نے کمیشن کے سامنے موقف اختیار کیا کہ شفاف انتخابات کے متعلق آئین کے آرٹیکل 218 پرعمل نہیں ہوا۔

دھاندلی سے متعلق ہزاروں صفحات پر مشتمل مواد موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ نادرا نے 37 حلقوں کی تجزیاتی رپورٹس تیار کر رکھی ہے۔ ان رپورٹس کو کمیشن کی کارروائی میں شامل کرنا ضروری ہے۔ سیکشن 4 کے تحت کمیشن کسی بھی ادارے سے رپورٹ طلب کر سکتا ہے۔ کمیشن کے سربراہ نے ریمارکس دئیے کہ رپورٹس کے نتائج سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں ۔ کمیشن نتائج کی پرواہ کئے بغیر اپنا کام جاری رکھے گا کمیشن کی رپورٹ پر فیصلہ کرنا حکومت کا کام ہے۔

تحریک انصاف کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے ایک ہفتے میں طلب کر لی ۔ چیئر مین نادرا کو 37 حلقوں سے متعلق فرانزک رپورٹ 3 روز میں کمیشن میں جمع کرانے کا حکم دیدیا۔ تحریک انصاف کو بھی ایک ہفتے میں شواہد جمع کرانے کاحکم دیدیا۔دوران سماعت پیپلز پارٹی کے وکیل عبدالطیف کھوسہ سے کمیشن کے سربراہ نے استفسار کیا کہ آپ نے صرف ایک حلقہ سے متعلق وائٹ پیپر جمع کروایا ہے کیا آپ پورے ملک کے انتخابات کو غیر شفاف اور غیر منصفانہ سمجھتے ہیں یا کچھ مخصوص حلقوں میں دھاندلی کی شکایت ہے؟۔

جس پر لطیف کھوسہ نے کہاکہ وائٹ پیپر طریقہ کار واضح کرنے کیلئے تھا کہ 2013ء کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری عوام کو طاقت کا سرچشمہ قرار دیتے ہیں۔ میڈیا کوریج پر پا بندی نہ لگائی جائے ۔ اس پر کمیشن کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے میڈیا رپورٹنگ پر پابندی نہیں لگائی۔ انہوں نے کہا کہ مبینہ دھاندلی سے متعلق سیاسی جماعتوں کی شکایات اورتجاویز کاجائزہ لیں گے، میڈیا کوریج کی صورت میں کمیشن کی کارروائی کے میرٹ کو زیر بحث نہ لایا جائے اور اس سے یہ تاثر بھی نہیں ابھرنا چاہیے کہ وہ کارروائی پر اثرانداز ہورہا ہے۔

کمیشن نے پیپلز پارٹی سے ایک ہفتے میں تجاویز اور مزید شواہد طلب کر لئے۔ مسلم لیگ (ق) کی طرف سے خالد رانجھا ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور کہا کہ 1970ء کے بعد کسی بھی الیکشن کوقبول نہیں کیا گیا۔ کمیشن نے مسلم لیگ (ق) کو بھی ایک ہفتے میں دھاندلی کے حوالے سے تحفظات اور دھاندلی کے ثبوت پیش کرنے کا حکم دیدیا۔چیف جسٹس ناصرلملک نے سماعت شروع ہونے پر ریمارکس دئیے کہ جوڈیشل کمیشن پہلے اپنے قواعد ضوابط اور اصول واضح کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جمع کروائی گئی زیادہ گزارشات انتخابی طریقہ کار کی خامیوں اور الیکشن کمیشن کے خلاف ہیں ۔ جوڈیشل کمیشن اپنے ٹی او آرز کے دائرہ کار میں رہے گا ۔جسٹس ناصر لملک نے کہا کہ ابھی صرف جوڈیشل کمیشن سیاسی جماعتوں کی گزارشات کا جائزہ لے گا ،میڈیاکوریج سے یہ تاثر ابھرنا نہیں چاہیے کہ وہ جوڈیشل کمیشن کی کارروائی پر اثر اندادز ہوکمیشن نے سیاسی قائدین کو عدالت کے احاطے میں بیان بازی سے روک دیا۔سپریم کورٹ نے کے کے آغا کو جوڈیشل کمیشن کو معاون مقرر کر دیاہے۔

متعلقہ عنوان :