صوبے میں کوئی بڑا آپریشن ہونے نہیں جارہا ، تربت کا واقعہ سیکورٹی اداروں کے درمیان رابطوں کے فقدان کی وجہ سے ہوا ہے ، موجودہ حکومت بتدریج اپنے اہداف کی جانب جارہی ہے ، تعلیمی شعبے میں بہتری اور نقل کے خاتمے کے لئے محکمہ اور مشیر تعلیم کی خدمات قابل قدر ہیں ، صوبے کے اکثر علاقوں میں امن وامان بہتر ہے ،پشتون علاقوں میں ناخوشگوار واقعات پر کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے ، تربت میں 6 سو سے زائد مزدور کام کررہے ہیں جن کو سیکورٹی فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے

وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 16 اپریل 2015 21:27

صوبے میں کوئی بڑا آپریشن ہونے نہیں جارہا ، تربت کا واقعہ سیکورٹی اداروں ..

کوئٹہ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 16اپریل۔2015ء ) وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ صوبے میں کوئی بڑا آپریشن ہونے نہیں جارہا ، تربت کا واقعہ سیکورٹی اداروں کے درمیان رابطوں کے فقدان کی وجہ سے ہوا ہے ، موجودہ حکومت بتدریج اپنی اہداف کی جانب جارہا ہے ، تعلیمی شعبے میں بہتری اور نقل کے خاتمے کے لئے محکمہ اور مشیر تعلیم کی خدمات قابل قدر ہیں ، صوبے کے اکثر علاقوں میں امن وامان بہتر ہے پشتون علاقوں میں جو ناخوشگوار واقعات رونما ہوئے تھے ان پر بھی کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے ، تربت میں 6 سو سے زائد مزدور کام کررہے ہیں جن کو سیکورٹی فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ سانحہ تربت نے ہمیں ہلا کر رکھ دیا ہے واقعہ سیکورٹی اداروں میں کوآرڈنیشن کے فقدان کے باعث ہوا ہے ہم اپنی سیکورٹی صورتحال پر نظر ثانی کررہے ہیں سیکورٹی اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان رابطوں کو مزید بہتر بنایا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ میری نظر میں صوبے میں کوئی بڑا آپریشن نہیں ہورہا البتہ حالات کی بہتری کے لئے جو کچھ ممکن ہوا کریں گے ۔ ماضی کے مقابلے میں صوبے کی حالات کافی بہتر ہے بلوچستان میں ترقیاتی کا عمل جاری ہے جس میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے ۔ صوبے کے اکثر علاقوں میں امن وامان کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے کوئٹہ اور خضدار کی حالات سب کے سامنے ہیں تربت میں بھی امن وامان کو بہتر بنارہے ہیں تربت اور کوسٹل ایریا کو اے ایریا میں تبدیل کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے اس وقت بھی تربت میں یونیورسٹی اور مکران میڈیکل کالج پر 6 سو مزدور کام کررہے ہیں جن کو سیکورٹی فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے ۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت بتدریج اپنی اہداف کی جانب گامزن ہے تعلیمی شعبے میں بہتری اور نقل کے ناسو ر کے خاتمے کے لئے ہماری کوششیں بار آور ثابت ہوئی ہیں محکمہ تعلیم اور خاص کر مشیر تعلیم کی خدمات اس حوالے سے قابل تعریف ہے ۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ گزشتہ ادوار کے دوران پشتون علاقوں میں جو ناخوشگوار واقعات رونما ہوئے تھے فورسز نے ان پر بھی کافی حد تک قابو پالیا ہے ۔