سیمی فائنل میں نسل پرستی پر مبنی سلیکشن ورلڈکپ 2015ء میں شکست کی وجہ بنی ، اسسٹنٹ کوچ جنوبی افریقی ٹیم مائیک ہورن

جمعہ 17 اپریل 2015 12:08

سیمی فائنل میں نسل پرستی پر مبنی سلیکشن ورلڈکپ 2015ء میں شکست کی وجہ بنی ..

کیپ ٹاؤن (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار17اپریل۔2015ء)جنوبی افریقی کرکٹ ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ مائیک ہورن نے انکشاف کیا ہے کہ سیمی فائنل مقابلے میں نسل پرستی پر مبنی ٹیم کھلائی گئی تھی جو شکست کا باعث بنی۔ شنگھائی میں لوریس ورلڈ اسپورٹ ایوارڈ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مائیک ہورن کا کہنا تھا کہ انکے خیال میں جنوبی افریقی ٹیم نے ورلڈ کپ سیمی فائنل میں کوٹہ پورا کرنے کی وجہ سے اپنی ٹیم میں تبدیلی کی ،ٹیم کے انتخاب میں سیاسی مداخلت کی گئی جس سے ٹیم میں جیت کا جذبہ ختم ہو گیا ، ہورن کے مطابق جس ٹیم نے سری لنکا کے خلاف میچ کھیلا تھا اسے ہی سیمی فائنل کھیلنا تھا لیکن باہر سے کی جانیوالی سیاست نے ٹیم کی ہار میں اہم کردار ادا کیا ۔

اس موقع پر انہوں نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی کھلاڑیوں میں جذبہ ابھارنے کے حوالے سے اپنے کام میں ناکام رہے کیونکہ انہیں یقین تھا کہ یہ ٹیم ورلڈ کپ جیت سکتی تھی۔

(جاری ہے)

کھلاڑیوں میں جیت کا جذبہ بیدار رکھنے اور انہیں ہردم متحرک رکھنے کے لیے مشہور مقرر ہورن 2011 میں جنوبی افریقی ٹیم مینجمنٹ کا حصہ بنے اور انہوں نے ورلڈ کپ سیمی فائنل میں اپنی ٹیم کو پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

’پلیئرز آف کلرز‘ کے نام سے مشہور نسل پرستی کے اس ضابطے کے تحت ٹیم میں کالے، ایشین یا دیگر مکس نسلوں کے چار کھلاڑیوں کو ٹیم کا حصہ بنایا جاتا تھا۔ ایک جنوبی افریقی اخبار میں ورلڈ فائنل کے بعد چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق فلینڈر کی ٹیم میں سلیکشن براہ راست جنوبی افریقی بورڈ کے چیف ایگزیکٹو ہارون لورگاٹ کی ہدایت پر کی گئی تاہم لورگاٹ نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے بکواس قرار دیا تھا۔

لورگاٹ کا کہنا تھا کہ ہماری ٹیم کے انتخاب میں نہ کسی قسم کی سیاسی مداخلت نہ پہلے کی گئی اور نہ اب کی جا رہی ہے۔ ایک اور جنوبی افریقی ٹی وی نے بھی اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ ہارون لورگاٹ نے ٹیم کے کوچ رسل ڈومنگو کو ایک ٹیکسٹ میسج بھیجا اور نسل پرستی کی بنیاد پر ایک اور کھلاڑی کو ٹیم میں شامل کرنے پر زور دیا حالانکہ فلینڈر پول میچز میں زخمی ہونے کے باعث ورلڈ کپ سیمی فائنل سے قبل جنوبی افریقہ کے 7 میں سے 4 میچ نہیں کھیل سکے تھے۔

دوسری جانب اس اہم مقابلے سے ڈراپ کیے جانے والے کائل ایبٹ نے ورلڈ کپ کے چار میچوں میں 14 کی شاندار اوسط سے نو وکٹیں حاصل کی تھیں۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ فلینڈر کی ٹیم میں شمولیت پر ٹیم کے کھلاڑی خاصے برہم تھے اور اسی مسئلے کی وجہ سے ایک موقع پر ڈی ویلیئرز نے میچ کھیلنے سے بھی انکار کردیا تھا۔ یاد رہے کہ جنوبی افریقہ نے سری لنکا کو یکطرفہ مقابلے میں شکست سے دوچار کر کے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کیا تھا تاہم تنازع اس وقت کھڑا ہوا جب پروٹیز نے سیمی فائنل میں اپنی ٹیم میں تبدیلی کرتے ہوئے ان فارم کائل ایبٹ کی جگہ ورنن فلینڈر کو فائنل الیون میں موقع فراہم کیا۔

29 سالہ فلینڈر کی ٹیم میں سلیکشن سے مبینہ طور پر ایک بار پھر نسل پرستی کی بنیاد پر ٹیم میں کھلاڑیوں کی شمولیت کے پرانے ضابطے کو زندہ کردیا جسے 2007ء میں ختم کردیا گیا۔ سیمی فائنل میں جنوبی افریقہ کو بارش سے متاثرہ میچ میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا جہاں فلینڈر نے آٹھ اوورز میں 52 رنز دیے تھے اور ان فٹ ہو کر فیلڈ سے باہر چلے گئے تھے۔ ورلڈ کپ سے جنوبی افریقہ واپسی پر ٹیم کے کوچ ڈومینگو نے سیمی فائنل میں ایبٹ کی جگہ فلینڈر کی ٹیم میں شمولیت کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلینڈر میچ سے قبل مکمل فٹ تھے۔