ٹیم کو نئی شکل دینی ہے تو چند ناکامیوں کو برداشت کرنا ہوگا، مصباح الحق

بدھ 22 اپریل 2015 12:51

ٹیم کو نئی شکل دینی ہے تو چند ناکامیوں کو برداشت کرنا ہوگا، مصباح الحق

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22اپریل۔2015ء) قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے قوم کو شکست کی کڑوی گولی نگلنے کا مشورہ د یتے ہوئے کہاہے کہ اگر ٹیم کو نئی شکل دینی ہے تو چند میچزکی ناکامیوں کو برداشت کرنا ہوگا، جب بھی کسی اسکواڈ میں بڑے پیمانے پر تبدیلی عمل میں آئے تو یقینا اس کے اثرات کارکردگی پر پڑتے ہیں کیونکہ ٹیم بننے میں وقت لگتا ہے ۔

مصباح الحق نے بنگلہ دیش سے ٹیسٹ سیریز کیلیے ڈھاکا روانگی سے قبل غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کی بنگلہ دیش کیخلاف ون ڈے سیریز میں شکست کی وجہ یہی ہے کہ ٹیم میں چند نئے کھلاڑی آئے ہیں،جو پرانے پلیئرز ہیں وہ بھی مستقل اسکواڈ میں نہیں رہے تھے،اس کے برعکس میزبان سائیڈ میں موجود تجربہ کار کھلاڑی کافی عرصے سے کھیل رہے ہیں۔

(جاری ہے)

حالیہ دنوں میں بھی ان کی کارکردگی اچھی رہی،خاص کر اپنی کنڈیشنز میں بنگلہ دیشی ٹیم بہت مضبوط ہے، وہ ماضی میں پاکستان کی تجربہ کار ٹیم سے بھی آسانی سے نہیں ہارتی تھی۔ مصباح نے کہا کہ اگر ہم نے مستقبل کے لیے ٹیم بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے تو پھر ان نوجوانوں پر اعتماد کرنا ہوگا،صرف 2میچزکی کارکردگی پر اکھاڑ پچھاڑ کا سوچنا ان کھلاڑیوں کے اعتماد کو متاثر کرے گا اور وہ کبھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پائیں گے۔

سینئر بیٹسمین نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اگر چند ناکامیوں سے گھبرانے کے بجائے ینگسٹرز پر اعتماد برقرار رکھا گیا تو یہی ٹیم 2 سال میں ایک مضبوط پوزیشن میں کھڑی ہوگی۔مصباح الحق نے کہا کہ موجودہ ون ڈے سیریز سے قطع نظر پاکستانی سائیڈ جب بھی بنگلہ دیش سے کھیلی دباوٴ اسی پر ہوتا ہے،البتہ ہماری ٹیسٹ ٹیم تجربہ کار اور اس کا کمبی نیشن اچھا ہے، ہم نے حالیہ دنوں میں جو اچھی کارکردگی دکھائی اسے جاری رکھے گی۔

سعید اجمل کی واپسی کے بارے میں کپتان نے کہاکہ جب بھی کوئی کھلاڑی انٹرنیشنل کرکٹ میں کچھ عرصے کے بعد واپس آئے تو اپنی کارکردگی کے معاملے میں محتاط ہوتا ہے، اس کے بارے میں خدشات بھی موجود ہوتے ہیں۔سعید اجمل نے پہلے ون ڈے کے مقابلے میں دوسرے میچ میں بہتر بولنگ کی، وہ جوں جوں میچز کھیلیں گے اعتماد بحال ہوتا جائے گا، پھر وہ اپنی مہارت کو استعمال کریں گے جس کے لیے وقت چاہیے۔

سعید اجمل سے یہ توقع کرنا درست نہیں کہ وہ آتے ہی 10 اوورز میں 20 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل رلینگے،انھیں 1، 2 سیریز کھیلنے دیں، صرف 2میچزکی بنیاد پر ان کی بولنگ کے بارے میں فیصلہ یا کوئی نتیجہ اخذ کرنا صحیح نہیں ہے۔ مصباح الحق نے تسلیم کیا کہ پاکستانی فاسٹ بولرز کا ایک کے بعد ایک ان فٹ ہونا تشویش کی بات ہے،کوچز اور ٹرینر کھلاڑیوں کو فٹنس کے لیے ضرور گائیڈ کرتے ہیں لیکن یہ بھی دیکھنا ہوتا ہے کہ وہ جب کیمپ یا میچ میں نہیں ہیں تو اس پر کتنا عمل کرتے اور خود کو کتنا فٹ رکھتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :