جکارتا کانفرنس‘ پاک بھارت مندوب کے درمیان مسئلہ کشمیر پر سخت جملوں کا تبادلہ‘ کشمیریوں کا حق بھارت نے سلب کر رکھا ہے‘ سرتاج عزیز

جمعہ 24 اپریل 2015 14:38

جکارتا کانفرنس‘ پاک بھارت مندوب کے درمیان مسئلہ کشمیر پر سخت جملوں ..

جکارتہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24اپریل۔2015ء) انڈویشیا کے دارالحکومت جکارتا میں ہونیوالی بین الاقوامی کانفرنس میں پاک بھارت مندوب میں کشمیر کے معاملے پر آپس میں سخت جموں کا تبادلہ ہوا۔ پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت سے محروم رکھنا ناانصافی ہو گی جس پر بھارتی وزیر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ایک بار پھر کشمیر کو بین الاقوامی سطرح پر اٹھایا حالانکہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور شملہ سمجھوتے اور لاہور اعلانیہ کے تحت دونوں ممالک آپس میں تمام مسائل پر بات چیت کیلئے آمادہ ہیں جکاراتا میں بین الاقوامی کانفرنس کے دوران اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی اور کشمیر گونج اٹھا جب پاکستانی وزیر خارجہ سرتاج عزیز نے اپنی تقریر میں اچانک مسئلہ کشمیر کا ذکر چھیڑ دیا جس کے ساتھ ہی کانفرنس میں کھلبلی مچ گئی۔

(جاری ہے)

سرتاج عزیز نے کشمیریوں کی تحریک کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بدقسمتی اور انصافی ہے کہ عالمی فورموں میں مسئلہ کشمیر کا ذکر کیا جاتا ہے لیکن حقیقی معنوں میں کشمیریوں کو ان کا حق نہیں دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک زندہ ہقیقت ہے اور بھارت سمیت دنیا کی کوئی طاقت اس مسئلے کو نظر انداز نہیں کر سکتی ہے کیونکہ کشمیری قربانیاں دے رہے ہیں اور ان قربانیوں کو ضائع نہیں ہونے دیا جائیگا۔

انہوں نے بھرت پر الزام عائد کیا ہے کہ بھارت نے طاقت کے بل پر کشمیریوں کو دبا رکھا ہے اور ان کی جائز جدوجہد کو دبانے کیلئے غیر ضروری طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے اور بشریٰ حقوق کی کھلے عام پالمالیاں کی جا رہی ہیں جس کے نتیجے میں کشمیر میں خونریزی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جکارتہ کے اس فورم میں بھی پاکستان بین الاقوامی برادری کو ہوش میں آنے کی گزارش کرتا ہے کہ وہ ہوش میں آ کر کشمیریوں کی مدد کیلئے آگے آئیں اور حق خودارادیت کا حصول یقینی بنائیں۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ہم نہ چاہتے ہوئے بھی یہ بھول نہیں سکتے کہ برصغیر میں امن کے قیام کا دارومدار مسئلہ کشمیر کے حل پر ہے اور بھارت اس مسئلے کے حل میں غیر ضروری تاخیر سے کام لے رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بے گناہ افراد اور پر امن مظاہرین کے خلاف طاقت کا بے جا استعمال عمل میں لایا جا رہا ہے جس کو دیکھتے ہوئے صورتحال ہر روز بگڑ جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے طاقت کے بل پر کشمیری عوام کی حق خودارادیت کو صلب کر رکھا ہے اور جب تک بھارت حقیقی معنوں میں کشمیر کاز کو حل کرنے میں سنجیدگی نہیں دکھائیگا ہندو پاک رشتے بہتر نہیں ہو سکتے ہیں۔ اس موقع پر سرتاج عزیز کی تقریر پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بھارت کے مندوب اٹل واڈوا نے کہا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور پاکستان بھارت کے اندرونی معاملات میں بے جا مداخلت کا مرتکب ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ پاکستان نے بین الاقوامی فورم میں بھی مسئلہ کشمیر اٹھا کر سفارتی آداب کی خلاف ورزی کی ہے۔

اس موقع پر دونون لیڈران کے مابین سخت جموں کا بھی تبادلہ ہوا اور دونوں نے ایک دوسرے کا موقف مسترد کر دیا تاہم بھارتی مندوب نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان شملہ معاہدہ ہوا ہے اور اس دوران لاہور اعلانیہ بھی ہوا ہے جس میں یہ بات واضح کر دی گئی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعات آپسی بات چیت کے ذریعے ہی حل کئے جا سکتے ہیں اور اس میں کسی تیسرے فریق کی مداخلت برداشت نہیں کی جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ کشمیر کوبین الاقوامی فورموں میں اٹھانا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان سفارتی محاذ پر کشمیر کے حوالے سے ہمدردی حاصل کرنا چاہتا ہے ہالانکہ دنیا بھر میں کشمیر کے حوالے سے بھارت کے موقف کی پذیرائی ہو رہی ہے کہ سرحد پار کی دراندازی اور دہشت گردی کی وجہ سے کشمیر میں تشدد برپا ہے۔ اس موقعے پر سرتاج عزیز نے بھارتی مندوب کو ٹوکتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی پوری دنیا کا مسئلہ ہے اور پاکستان کی سرزمین سے امریکہ دہشت گرد نہیں جاتے ہیں ہم نے سرحدیں کھول نہیں دی ہیں ہمسایہ ممالک کو اپنی سرہدوں کی نگہبانی کا حق حاصل ہے اور پاکستان نے یہ ٹھیکہ نہیں لے رکھا ہے کہ اپنے ملک کی حفاظت کیساتھ ساتھ وہ دیگر ممالک کے لئے بھی حفاظتی حصار تیار کرے۔