کل ایمرجنسیز کے 65فیصد ٹریفک حادثات میں 25فیصد متاثرین مزدور ہیں ‘ڈی جی ریسکیو پنجاب

لاہور میں بین الاقوامی معیار کے مطابق ایمرجنسی سروسز اکیڈمی اور سیفٹی انسٹی ٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے‘ ڈاکٹر رضوان نصیر

منگل 28 اپریل 2015 17:16

کل ایمرجنسیز کے 65فیصد ٹریفک حادثات میں 25فیصد متاثرین مزدور ہیں ‘ڈی ..

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28اپریل۔2015ء) ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروسز(ریسکیو1122)اور ایمرجنسی سروسز اکیڈمی ڈاکٹر رضوان نصیر نے کہا کہ کل ایمرجنسیز کے اعدادو شمار کا موازنہ کیا جائے تو کل 65فیصد ٹریفک حادثات بنتے ہیں جن میں 25فیصد وہ متاثرین مزدور اور 25فیصد طلبہ ہیں جبکہ 12فیصد متاثرین عمارتوں سے گر کر زخمی ہوتے ہیں جن کی حفاظت کے لئے قوانین پر عملدر آمد کی اشد ضرورت ہے۔

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے مطابق روزانہ آٹھ لاکھ ساٹھ ہزار افرادکام کرنے کی جگہوں پر زخمی ہوتے ہیں جبکہ روزانہ دنیا بھر میں 6400افراد پیشہ ورانہ امور کی جگہوں پر حادثات یا بیماری کی وجہ سے جاں بحق ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ occupationalہیلتھ اینڈ سیفٹی ریسکیو 1122کا اہم فنگشن ہے ، اس مقصد کے پیشِ نظر ایمرجنسی سروس نے کئی ایک پروگرامز جار ی کر رکھے ہیں ۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے شہریوں میں آگاہی اور اُن کی تربیت کے لئے کمیونٹی سیفٹی پروگرام کے اجرا ء کا مقصد بھی شہریوں میں کمیونٹی بیسڈ ڈزاسٹر ریسک ریڈکشن کو یقینی بنانا ہے۔ گزشتہ روز لاہور میں بعنوان ’’ورلڈڈے فار ہیلتھ اینڈ سیفٹی ایٹ ورک 2015‘‘ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی ریسکیو پنجاب ڈاکٹر رضوان نصیر کا کہنا تھا کہ پرانے لاہورمیں غیر قانونی انڈسٹری اور مارکیٹ شہریوں کی زندگیوں کے لئے خطرے کی علامت ہے جہاں ایک چھوٹی سی ایمرجنسی سانحہ کا روپ اختیار کر جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں بلدیہ ٹاؤن گارمنٹ فیکٹر ی میں ہونے والی آتشزدگی جس میں 250سے زائد قیمتی انسانی جانوں کا ضیاء ہو ا۔ وہ واقعہ میں بھی انسانی صحت اور اُسے محفوظ کرنے کے اقداما ت کی غیر موجودگی میں پیش آیا۔ انہوں نے کہا کہ آغاز میں پاکستان میں کئی پیشنٹ ٹرانسپورٹ سروسز موجود تھیں لیکن ایمرجنسی سروسز کا نام و نشان نہیں تھا لیکن ہم نے محدو د وسائل میں اب کارڈیک ایمبولینس لاؤ نچ کر دی ہے۔

ڈاکٹر رضوان نصیر نے مزید کہا کہ مسئلہ محدود سائل کا نہیں بلکہ اصل مسئلہ مضبوط قوتِ ارادی کا ہے جب آپ ایک بار انسانی فلاح کا بیڑہ اٹھالیں تو اﷲ تعالیٰ بھی آپ کے ساتھ ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انسانی صحت اور زندگی کو محفوظ بنانے کیلئے ہم نے 2002میں ایمرجنسی سروسز ریفارمز کا آغاز کیا لیکن متعلقہ افراد میں قوتِ ارادی نہ ہونے سے وہ ریفارمز نافذ نہ کی جاسکیں جس وجہ سے ہم 2005میں ہولناک زلزلہ میں خوفناک نتائج برداشت کیے۔

لیکن ہم نے اپنی جدوجہد جاری رکھی اور اب ریسکیو 1122نے پیشہ ورانہ ایمرجنسی منیجمنٹ صلاحیتوں کو برو ئے کار لاتے ہوئے اب تک 32لاکھ سے زائد قیمتی انسانی جانوں کو ریسکیو کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب لاہور میں بین الاقوامی معیار کے مطابق ایمرجنسی سروسز اکیڈمی اور سیفٹی انسٹی ٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔

متعلقہ عنوان :