داؤد ابراہیم بھارتی انٹیلی جنس کے ’’ریڈار ‘‘ سے اوجھل ہوگیا ہے ‘اس کی حوالگی کا عمل اسی وقت شروع ہوگا جب اس کا کوئی اتہ پتہ سامنے آئے گا،،متعدد درخواستوں کے باوجود پاکستان نے داؤد ابراہیم کو بھارت کے حوالے نہیں کیا،نوازشریف بھارت آئے تھے تو ہمارے وزیراعظم نے ان سے داؤد ابراہیم حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا، ہم اس کا تعاقب کررہے ہیں اور سفارتی دباؤ پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ہمیں سب سے مطلوب ملزم اس وقت پاک افغان سرحد پر موجود ہے

بھارتی وزیرمملکت برائے داخلہ ہری بھائی پرتھی بھائی چودھری کا لوک سبھا میں بیان

منگل 5 مئی 2015 20:16

داؤد ابراہیم بھارتی انٹیلی جنس کے ’’ریڈار ‘‘ سے اوجھل ہوگیا ہے ‘اس ..

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 مئی۔2015ء ) بھارتی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک اس بات سے بے خبر ہوگیا ہے کہ انڈرورلڈ ڈان داؤد ابراہیم اس وقت ٹھیک کس مقام پر ہے،متعدد درخواستوں کے باوجود پاکستان نے داؤد ابراہیم کو بھارت کے حوالے نہیں کیا،پاکستانی وزیراعظم بھارت آئے تھے تو ہمارے وزیراعظم نے ان سے داؤد ابراہیم حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا، ہم اس کا تعاقب کررہے ہیں اور سفارتی دباؤ پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ہمیں سب سے مطلوب ملزم اس وقت پاک افغان سرحد پر موجود ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق وزیر مملکت برائے داخلہ امور ہری بھائی پارتھی بھائی چوہدری کی جانب سے پارلیمنٹ میں جمع کرائے جواب میں کہا گیا ہے کہ ممبئی کا سابق انڈر ورلڈ ڈان ہندوستانی انٹیلی جنس ریڈار میں نہیں اور اسے ملک میں واپس لانا اسی وقت ممکن ہوسکے گا جب اس کے جائے وقوع کے بارے میں معلوم ہوسکے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس کے بارے میں خصوصی نوٹس جاری کردیا ہے تاہم ابھی تک اس کے محل وقوع کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا۔

یہ بیان بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے اس موقف کی تردید کرتا ہے جو انہوں نے نومبر 2014 میں اپناتے ہوئے پاکستان پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے داؤد ابراہیم کو پناہ دے رکھی ہے۔بھارتی وزیر کا دعویٰ تھا کہ متعدد درخواستوں کے باوجود پاکستان نے داؤد ابراہیم کو بھارت کے حوالے نہیں کیا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب پاکستانی وزیراعظم بھارت آئے تھے تو ہمارے وزیراعظم نے ان سے داؤد ابراہیم حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا، ہم اس کا تعاقب کررہے ہیں اور ہم سفارتی دباؤ پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ہمیں سب سے مطلوب ملزم اس وقت پاک افغان سرحد پر موجود ہے۔

انڈین انٹیلی جنس بیورو کے سابق اسپیشل ڈائریکٹر راجندرا کمار نے بھی بھارتی حکومت کے دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کوئی امکان نہیں کہ داؤد ابراہیم پاکستان چھوڑ کر چلا جائے۔گزشتہ برس عام انتخابات میں کامیابی سے پہلے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کا کہنا تھا کہ اگر وہ اقتدار میں آئے تو داؤد ابراہیم کو بھارت واپس لاکر اس کے خلاف ممبئی میں 1993 میں ہونے والے دھماکوں کا مقدمہ چلائیں گے۔

پاکستان نے ہمیشہ داؤد ابراہیم کو پناہ دینے کے بھارتی الزامات کی تردید کی ہے۔داؤد ابراہیم بھارت کو سب سے مطلوب ملزم ہے خاص طور پر 1993 میں ممبئی میں متعدد بم دھماکوں میں اس کے مبینہ کردار کے بعد اس کی تلاش میں تیزی آئی جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ دھماکے دسمبر 1992 میں بابری مسجد کو منہدم کرنے کا جواب تھے جس کے نتیجے میں ڈھائی سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔داؤد ابراہیم کو اس کی غیرموجودگی میں ممبئی دھماکوں کے مقدمے میں دیگر متعدد افراد کے ساتھ مجرم قرار دیا جاچکا ہے۔