سعد رفیق ‘ میاں نصیر بدیانتی کے مرتکب نہیں ہوئے ‘الیکشن عملے کیخلاف بھی سازش اور دھوکہ دہی کا کوئی ثبوت نہیں ملا

الیکشن ٹربیونل نے این اے 125اور پی پی 155دھاندلی کیس کا 80صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا

منگل 5 مئی 2015 22:08

سعد رفیق ‘ میاں نصیر بدیانتی کے مرتکب نہیں ہوئے ‘الیکشن عملے کیخلاف ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 مئی۔2015ء)الیکشن ٹربیونل فیصل آباد کے جج جاویدرشید محبوبی نے این اے 125اور ذیلی حلقہ پی پی 155دھاندلی کیس کا 80صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔جس میں کہا گیا ہے کہ خواجہ سعدرفیق اور میاں نصیر بدیانتی کے مرتکب نہیں پائے گئے جبکہ الیکشن عملے کے خلاف بھی سازش اور دھوکہ دہی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ این اے 125میں بڑے پیمانے پر غفلت اور سنجیدہ غلطیاں پائی گئی جبکہ کوتاہیوں کا عمل ہر مرحلہ پر موجود ہے۔ این اے 125کے متعدد پولنگ اسٹیشنز کی کا?نٹرز فائل اور ووٹر لسٹیں بھی غائب تھیں ،3 ووٹرز نے ڈبل ووٹ کاسٹ کیے۔ تفصیلی فیصلے کے مطابق نادرا نے اپنی رپورٹ میں واضح کہا کہ 1352ووٹوں کی انگوٹھوں کے نشانات کے ذریعے تصدیق کروائی گئی جس میں سے 1254کی تصدیق ہوئی۔

(جاری ہے)

84ووٹوں سے متعلق انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق نہ ہو سکی جبکہ 14کا?نٹرز فائلز پر انگوٹھوں کے نشانات جعلی نکلے۔ ٹربیونل کے جج نے فیصلے میں یہ بھی تحریر کیا کہ پولنگ اسٹیشن نمبر 195 کے بیلٹ پیپرز اور کا?نٹر فائلز کا کوئی ریکارڈ نہیں ملا۔ ریکارڈ کی گمشدگی سے متعلق ریٹرننگ آفیسر سمیت عملہ کے خلاف بھی کوئی ثبوت موجود نہیں۔ خواجہ سعد رفیق اور الیکشن کے عملہ کے خلاف این اے 125میں سازش ، دھوکہ دہی کا کوئی الزام ثابت نہیں ہوا۔

تفصیلی فیصلے کے مطابق این اے 125میں ریٹرننگ آفیسر اور عملہ پر اثر و رسوخ کا بھی کوئی ثبوت نہیں ملا۔ این اے 125میں لگائے گئے الزامات خواجہ سعد رفیق کے خلاف ثابت نہیں ہوئے جبکہ درخواست گزار کراس ایگزامیشن اور پٹیشن میں خواجہ سعد رفیق پر لگائے گئے الزامات ثابت نہ کر سکے۔ خواجہ سعد رفیق اور میاں نصیر بدیانتی کے مرتکب نہیں پائے گئے۔ ٹربیونل کے جج نے این اے 125اور پی پی 155میں بے ضابطگیوں کی بنیاد پر ری پولنگ کا حکم جاری کر دیا اور الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ قانون کے تحت دوبارہ ری پولنگ کروائی جائے جبکہ الیکشن کے سٹاف کے خلاف غفلت برتنے پر قانون کے تحت کاروائی عمل میں لائی۔