مرحوم بیٹی کا بچہ پیدا کرنے کے لیے نانی اور قانون میں جنگ

Faizan Hashmi فیضان ہاشمی جمعہ 8 مئی 2015 13:16

مرحوم بیٹی کا بچہ پیدا کرنے کے لیے نانی اور قانون میں جنگ

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8مئی2015ء) ایک ماں نے اپنی مرحوم بیٹی کے منجمد انڈوں کی ملکیت کے لیے قانونی لڑائی کا آغاز کیا ہے۔نانی اُن منجمد انڈوں سے خود حاملہ ہونا چاہتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا دنیا کا پہلا کیس ہے ۔ 59 سالہ عورت اور اُس کے 58 سالہ شوہر نے آزاد ریگولیٹر کے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کر دیا ہے جس میں انہیں ان کی مرحوم بیٹی کے منجمد انڈوں کو امریکا لے جانے سے منع کر دیا گیا ہے۔

والدین کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بیٹی کی آخری خواہش پوری کرنا چاہتے ہیں۔ دونوں میا ں بیوی کی ایک ہی بیٹی تھی جو کچھ سال پہلے کینسر کے باعث مر گئی تھی۔بیٹی چاہتی تھی کہ اس کے انڈوں کو کسی عطیہ دینے والے کے سپرم سے بارآور کر کے اس کی ماں کے رحم میں رکھا جائے۔

(جاری ہے)

ان کی بیٹی کو جیسے ہی اپنے کینسر کی خبر ہوئی اس نے اپنے انڈوں کو منجمد کرا لیا تھا۔

ہیومن فرٹیلائزیشن ایمبریولوجی اتھارٹی نے والدین کو بچی کے منجمد انڈے دینے سے انکار دیا ہے۔ ایچ ایف ای اے کا کہنا ہے کہ اس جوڑے کی بیٹی نے کاغذی کاروائی مکمل نہیں کی تھی جس کے باعث والدین کو منجمد انڈے نہیں دئیے جا سکتے۔ مرحوم لڑکی نے ایک فارم میں یہ تو لکھ دیا کہ اس کے انڈے محفوظ کر کے رکھ دئیے جائیں مگر اس نے دوسرا فارم نہیں بھرا کہ اس کی موت کے بعد یہ کسے دئیے جائیں۔ دوسرے فارم کے نہ بھرنے سے پہلے کی حیثیت ختم ہو جاتی ہے۔ مرحوم لڑکی کے والدین ان انڈوں کو نیویارک لے جانا چاہتے ہیں جہاں ایک کلینک نے 60 ہزار ڈالر کے عوض علاج کی سہولیات ینے کی حامی بھری ہے۔