لاپتہ افراد کی تلاش کے حوالے سے کامیابی نہیں ملی ، عاملے کو حل کرنے کے لیے کوششیں کررہے ہیں، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

این ایف سی ایوارڈ بجٹ سے پہلے آنا چاہیے تھا، یہ تمام صوبوں کی خواہش تھی لیکن اب لگتا ہے ،بجٹ سے قبل این ایف سی ایوارڈ نہیں آئے گا، کتاب کی تقریب رونمائی کے موقع پر میڈیا سے بات چیت

ہفتہ 9 مئی 2015 21:35

لاپتہ افراد کی تلاش کے حوالے سے کامیابی نہیں ملی ، عاملے کو حل کرنے ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 مئی۔2015ء) وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کی تلاش کے حوالے سے کامیابی نہیں ملی ہے۔ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے کوششیں کررہے ہیں۔ ناراض بلوچ رہنماؤں سے بات چیت کے لیے پالیسی تعین کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو مقامی ہوٹل میں بلوچستان کے نامور شاعر اور ادیب گل نصیب خان مرحوم کی کتاب کی تقریب رونمائی سے بطور مہمان خصوصی خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ بجٹ سے پہلے آنا چاہیے تھا، یہ تمام صوبوں کی خواہش تھی لیکن اب لگتا ہے کہ بجٹ سے قبل این ایف سی ایوارڈ نہیں آئے گا، وفاق کو چاہیے این ایف سی ایوارڈ کے معاملے میں تمام صوبوں کو اعتماد میں لے کر پالیسی کا تعین کرے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کے معاملے پر بلوچستان حکومت اور پارلیمنٹرین کو اندھیرے نہ رکھا جائے۔

گوادر پورٹ کی آمدنی اور دیگر وسائل پر بلوچستان حکومت کو اعتماد میں لیا جائے۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میر گل نصیب خان بلوچستان کے اثاثہ تھے، میں ان کا ذاتی طور پر مداح ہوں۔ وہ میرے رہنما تھے، بلوچستان حکومت شرح خواندگی کو بڑھانے اور ادبی سرگرمیوں کو بڑھانے کے لیے بھرپور کوششیں کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا کوئی ادیب یا شاعر جو مالی وسائل نہ رکھتا ہو اور اپنی کتابیں شائع کرنے سے قاصر ہوں وہ حکومت سے رابطہ کریں ہم ان کی کتابیں شائع کرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی شکایت کو دور کرنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔ اور بلوچ قوم کے مسائل کے حل کے لیے مزید کوششیں کریں گے تاکہ اس ان کا اعتماد بحال ہوسکے۔ اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ تبدیلی ہمیشہ مظلوم اور اقلیتی طبقہ لے کر آتا ہے۔جس معاشرے میں جبر تسلط ہوگا وہاں امن نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم 60 سال کی جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ یہ چھوٹے صوبوں کو حقوق دینے کے لیے کی گئی ہے اور کوئی اسے ختم نہیں کرسکتا۔ تبدیل اس بات کا نام نہیں ہے کہ کوئی اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر بیٹھ کر جمہوریت ڈی ریل کردے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں جمہوریت کی مضبوطی کے لیے متحد ہے۔ تاج حیدر نے کہا کہ لاشیں کہیں بھی گریں دل دکھتا ہے، مسائل کے حل کے لیے یکجہتی کا اظہارکرنا ہوگا۔ انہوں نے شاعر گل نصیب خان کے خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔ تقریب سے جے یو آئی کے سینیٹر طلحہ محمود، سینیٹر اشوک کمار، لیاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اختر بلوچ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے شاعر گل نصیب خان کے بارے میں مکالمہ بھی پڑھا۔