لال بیگ جراثیم پھیلاتا نہیں،اُنہیں ختم کرتا ہے، نئی تحقیق

Fahad Shabbir فہد شبیر اتوار 10 مئی 2015 16:08

لال بیگ جراثیم پھیلاتا نہیں،اُنہیں ختم کرتا ہے، نئی تحقیق

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔10مئی۔2015ء)جدید تحقیق نے لال بیگ کے ڈراونے اور گھناونے تصور کو غلط ثابت کردیاہے۔ ایک ریسرچ سے پتا چلا ہے کہ یہ بدنام کیڑا جراثیم پھیلاتا نہیں، بلکہ اُنہیں ختم کرنے کی قدرتی صلاحیت رکھتا ہے،اور لال بیگ کی یہی صلاحیت اب انسانوں کے کام آنے والی ہے ۔ لال بیگ زمین پر تیزی سے رینگے یا ہوا میں اُڑے، اسے دیکھتے ہی خواتین چیخنے لگتی ہیں اور مرد بے اختیار اسے فنا کے گھاٹ اُتارنے کیلئے جھپٹ پڑتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ گٹروں اور نالیوں سے نکلنے والے لال بیگ کو خطرناک جراثیم اور جان لیوا بیماریاں پھیلانے والا کیڑا سمجھا جاتا ہے ،لیکن اب لال بیگوں سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ آنیوالے چند سالوں میں یہ کئی بیماریوں کا علاج کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں اور ممکن ہے، آپ کو بعض ایسی دوائیں پینی پڑیں جو لال بیگ سے حاصل کئے گئے اینٹی بیکٹیریل مالیکیول سے تیار کی گئی ۔

(جاری ہے)

20 سال سے برطانیہ اور امریکا میں تحقیق کرنیوالے ڈاکٹر نوید احمد خان نے لال بیگوں پر تحقیق کر کے ایک دلچسپ انکشاف سامنے لائے ہیں۔ ڈاکٹر نوید احمد خان کا کہنا ہے کہ صاف ماحول میں افزائش پانے والے لال بیگ کے دماغ میں 9 اینٹی بیکٹیریل مالیکیول ملے ہیں جبکہ گندگی میں پائے جانے والے لال بیگ کے دماغ میں ان کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔طبی ماہر کا کہنا ہے کہ کیمیکل کی تیاری کے بعد اس تحقیق کو دیگر جانوروں اور پھر انسانوں پر بھی آزمایا جائیگا، اس دوا کو مارکیٹ میں آئندہ 5سے 7برس میں متعارف کرایا جائیگا۔

کامیاب تحقیق کے بعد طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں موثر اینٹی بائیو ٹکس کی ضرورت ہے۔ اس کیلئے ان جانداروں پر کام کیا جاسکتا ہے جن کا مدافعاتی نظام فطری طور پر مضبوط ہو۔