کراچی: کراچی کی سکیورٹی ہمیں سب سے زیادہ عزیز ہے، جون 2014 ، سے ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے 10 ہزار آپریشن کیے گئے، سانحی صفورا گوٹھ ایک اندوہناک واقعہ تھا، کراچی آنے کا مقصد متاثرین کے غم میں شریک ہونا اور متعلقہ حکام سے تفصیلی بریفنگ لینا تھا، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی میڈیا سے گفتگو

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 18 مئی 2015 17:08

کراچی: کراچی کی سکیورٹی ہمیں سب سے زیادہ عزیز ہے، جون 2014 ، سے ملک میں ..

کراچی(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 18 مئی 2015 ء) : وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی آنے کا مقصد سانحہ صفورا گوٹھ پر تفصیلی بریفنگ لینا تھا، انہوں نے کہا کہ گذشتہ کچھ دنوں میں کراچی میں سانحہ صفورا گوٹھ کی شکل میں ایک دلخراش واقعہ پیش آیا، میں کراچی اسماعیلی کمیونٹی سے اظہار تعزیت اور صوبائی حکومت نے تفصیلی بات چیت کے لیے آیا ہوں، سانحہ صفورا گوٹھ کے حوالے سے کچھ گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں لیکن یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ ہم اصل حملہ آوروں تک پہنچ گئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ چند ملزمان کو گرفتار کیا ہے، جن سے مثبت معلومات ملی ہیں، انہوں نے کہا کہ واقعہ تمام ایجنسیز اور متعلقہ حکام سے بریفنگ لی ہے، جو بھی ملزم ہیں انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، وزیر داخلہ نے کہا کہ 14 سال سے ملک انتہا پسندی کا شکار ہے، لیکن ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے کوشاں ہیں،2014 ء سے ملک میں انٹیلی جنس آپریشن کیے جا چکے ہیں جس کے نتیجے میں دس ہزار سے زائد کر لیے ہیں جبکہ چھتیس ہزار گرفتاریاں کی گئیں، انٹیلی جنس آپریشنز کے باعث تخریب کاری کی کاروائیوں کو روکا گیا جو کہ ملک میں بڑی تباہی کا باعث بن سکتے تھے لیکن اب وہ تمام ملزمان سلاخوں کے پیچھے ہیں، انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جو بھی لوگ بھی ان کاروائیوں کے پیچھے ہیں ان تک پہنچیں گے، بہت سے آپریشنز پولیس کے ذریعے ہوئے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ کوئی آسان کام نہیں ہے، یہ کوئی ٹی 20 یا پچاس اوورز کا میچ نہیں ہے ، سانحہ صفورا گوٹھ میں جو لوگ نشانہ بنے وہ غریب لوگ ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک میں دھماکوں کا نہ ہونا ایجنسیز کی مثبت کار کر دگی کا ثبوت ہے، حکومت کے اقدامات کے باعث حالات میں بہتری آئی، ماضی دیکھ لیں اور اب کے حالات یکھ لیں، کبھی روز دھماکے ہوتے تھے اور اب ہفتے گزر جاتے ہیں لیکن بد قسمتی سے کچھ دہشت گرد ہمارے شہروں میں چھپے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے آج وزیر اعلی اور دیگر حکام سے ملاقاتوں میں بہت سے فیصلے کیے ہیں جو سکیورٹی وجوہات کی بنا پر نہیں بتا سکتا، انہوں نے کہا کہ سانحہ صفورا گوٹھ کا درد محض کراچی نے نہیں پورے پاکستان نے محسوس کیا ہے، خون کی ہولی کھیلنے والے ابھی ختم نہیں ہوئے ان کے خلاف جنگ جاری ہے اور جاری رہے گی، انہوں نے کہا کہ دہشت گرد اب آسان اہداف کی تلاش میں ہیں اور انہیں پر حملہ کرتے ہیں، معصوم لوگوں کو بربریت کا نشانہ بنانے والے جہنمی ہیں، انہوں نے اپنی گفتگو میں ہدایت کی کہ ہمیں مایوس نہیں ہونا، اور قوم خود کو تقسیم نہ ہونے دیں، انہوں نے کہا کہ ہم یہ جنگ جیتیں گے اور ملک میں موجود تمام کمزوریوں کو کنٹرول کیا جائے گا، حکومت اور تمام ادارے دن رات اس کوشش میں ہیں کہ پاکستان کو امن کا گہوارہ بنایا جائے، انہوں نے کہا کہ صوبوں کے وزرائے اعلی کو بلا کر مشترکہ بات چیت کی جائے گی، جو لوگ غیر قانونی طور پر یہاں مقیم ہیں انہیں جانا ہو گا یا رجسٹرڈ ہونا ہو گا، وزیر داخلہ کا کہنا تھا کراچی کی سکیورٹی ہمیں عزیز ہے اور تمام پہلوؤں کو مد نظر رکھ کر واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں.