سعودی عرب ، خودکش بم دھماکے میں جاں بحق 21 افراد کی اجتماعی نماز جنازہ کے بعد تدفین،ہزاروں افراد کی شرکت

منگل 26 مئی 2015 00:00

سعودی عرب ، خودکش بم دھماکے میں جاں بحق 21 افراد کی اجتماعی نماز جنازہ ..

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 مئی۔2015ء) سعودی عرب کے مشرقی صوبے قطیف میں گذشتہ جمعہ کو ایک مسجد میں خودکش بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والے21 افراد کی اجتماعی نماز جنازہ اد ا کی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ،نماز جنازہ کے بعد میتوں کی القدیح کے قبرستان میں تدفین کردی گی ۔عالمی میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے مشرقی صوبہ قطیف میں نمازجمعہ کے دوران خودکش حملے میں جاں بحق افراد کی نماز جنازہ ادا کی گئی ۔

مقتولین کی نماز جنازہ کے بعد میتوں کو تدفین کے لیے القدیح کے قبرستان میں لے جایا گیا جہاں مسجد امام علی بن ابی طالب میں نماز جمعہ کے دوران بم دھماکا ہوا تھا۔مقتولین کی تجہیز وتکفین کے موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے مقامی حکام نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے تھے اور پولیس اہلکاروں کے ساتھ مقامی رضاکاروں کو بھی چیک پوائنٹس پر تعینات کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

القدیح میں دہشت گردی کے اس واقعے کی سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے لے کر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بین کی مون تک عالمی رہ نماوٴں نے شدید مذمت کی ۔ شاہ سلمان کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں ملوث عناصر اور ان کے ہمدردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔جنازے میں شریک القدیح کے ایک مکین ایمن علاوی ابو راحی کا کہنا تھا کہ شیعہ کمیونٹی کی حیثیت سے ہمیں دھماکوں کا کوئی خوف نہیں ہے۔

ہم دہشت گردوں کی مذمت کرتے ہیں لیکن اہل سنت کی نہیں۔وہ تو ہماری مساجد ہی میں نمازیں ادا کرتے ہیں۔عراق اور شام کے ایک بڑے علاقے پر قابض سخت گیر جنگجو گروپ دولتِ اسلامیہ (داعش) نے اس خودکش بم دھماکے کی ذمے داری قبول کی تھی اور یہ پہلا موقع تھا کہ اس جنگجو گروپ نے سعودی عرب میں اس طرح کا ایک بڑا بم حملہ کیا ہے۔سعودی وزارت داخلہ نے بھی اس امر کی تصدیق کی ہے کہ خودکش بمبار کے داعش کے ساتھ روابط استوار تھے۔سعودی مملکت میں گذشتہ کئی سال کے بعد یہ سب سے تباہ کن بم دھماکا تھا۔گذشتہ سال نومبر میں مشرقی صوبے کے قصبے الدلوہ میں اہل تشیع کے ایک اجتماع پر مسلح افراد نے فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں سات افراد مارے گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :