پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کے سفر میں آئی سی سی کو بھی پی سی بی کا ساتھ دینا چاہیے ، وسیم اکرم

اتوار 31 مئی 2015 13:31

پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کے سفر میں آئی سی سی کو بھی پی سی بی کا ساتھ ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 مئی۔2015ء) قومی کر کٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے کہاہے کہ پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کے سفر میں آئی سی سی کو بھی پی سی بی کا ساتھ دینا چاہیے،پاک بھارت سیریز لازمی ہو نی چاہیے، اچھے کھلاڑی ڈومیسٹک میں پیسے کی فراوانی سے ہی پیدا ہو سکتے ہیں، قومی کرکٹرز کی کوچنگ سے کبھی انکار نہیں کیا،کر کٹرز کی رہنمائی کیلئے ہر وقت تیار ہوں،بہتر کارکردگی کیلئے فاسٹ بولرز سوئنگ میں مہارت کے ساتھ گیندوں میں ورائیٹی لائیں، کپتان اور کوچ نوجوان کھلاڑیوں کو اعتماد فراہم کر یں ، عمران خان اور جاوید میاں داد نے شروع میں میری رہنمائی کی اور بعد میں نے ثقلین مشتاق اور شاہد آفریدی کی رہنمائی کی ،امید ہے کہ آئندہ میچز میں آئی سی سی امپائرز بھی بھیجے گی ۔

(جاری ہے)

جر من چینل سے گفتگو کر تے ہوئے وسیم اکرم نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی میچ ٹی وی پر دیکھا،اس وقت بھی شائقین کا جوش و خروش عروج پر رہا اور اب اپنے سامنے کرکٹ کا جنون دیکھ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ شاندار ماحول میں میچز ہورہے ہیں اور زندہ دلان لاہور نہ صرف قومی ٹیم بلکہ مہمانوں کو بھی سپورٹ کررہے ہیں،یہ سفر مستقبل میں بھی جاری رہنے کی امید پیدا ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ پاک بھارت سیریز لازمی ہونی چاہیے ،کیو نکہ پاک بھارت میچز کا کوئی نعم البدل نہیں ،سیریز کہیں بھی ہو اسکا انعقاد ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ اچھے کھلاڑی ڈومیسٹک میں پیسے کی فراوانی سے ہی پیدا ہو سکتے ہیں ،مالی حالات خراب ہوں تو بڑے سے بڑا کھلاڑی بھی اپنے کھیل پے توجہ مر کوز نہیں رکھ سکتا۔وسیم اکر م نے کہا کہ کپتان اور کوچ نوجوان کھلاڑیوں کو اعتماد فراہم کر یں تو ہی وہ بڑے سٹار بن سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اور جاوید میاں داد نے شروع میں میری رہنمائی کی اور بعد میں نے ثقلین مشتاق اور شاہد آفریدی کی رہنمائی کی ،سپر سٹار بننے کیلئے کھلاڑی کو کپتان اور کوچ کی رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہیں ۔وسیم اکرم نے کہا کہ سیریز کے لئے آمد پر زمبابوین ٹیم کا ذاتی طور بھی شکریہ ادا کرتا ہوں لیکن آئی سی سی یا کسی اور ملک کا ایکسپرٹ ایک دن میں انتظامات کا جائزہ نہیں لے سکتا، انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے سفر میں کونسل کو پاکستان کا ساتھ دیتے ہوئے دیگر ٹیموں کو آنے پر قائل کرنا چاہیے،اس بار سیکیورٹی خدشات تھے مگر امید ہے کہ آئندہ میچز میں آئی سی سی امپائرز بھی بھیجے گی۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آج کے پیسرز کا ماضی کے اسٹارز سے موازنہ درست نہیں،نوجوان بولرز کو ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کا موقع نہیں ملا،یو اے ای کی باوٴنس سے عاری وکٹوں پر زیادہ میچز میں شرکت کی، بہتر کارکردگی کے لئے ضروری ہے کہ فاسٹ بولرز سوئنگ میں مہارت کے ساتھ گیندوں میں ورائیٹی لائیں، وہاب ریاض نے پورے سیزن میں بہت اچھی باؤلنگ کی ۔ہمارے بیٹسمینوں میں جارحیت کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے قومی کرکٹرز کی کوچنگ سے کبھی انکار نہیں کیا، اب بھی 3ہزار بار کہتا ہوں کہ رہنمائی کے لئے تیار ہوں لیکن مجھ سے دستیابی کا پوچھ لیا جائے،اب بھی 10دن فارغ تھا کوئی کہتا تو آجاتا۔