پاکستان اور افغانستان میں پولیو کے سرحد پار پھیلاؤ کو روکنے کے لئے معاہدہ طے پا گیا

جنوبی ایشیاء میں پاکستان اور افغانستان پولیو سے مشترکہ طور پر متاثر ہیں ٗعائشہ رضا فاروق پاکستان اور افغانستان سرحد کے ملحقہ علاقوں میں ویکسی نیشن کے کام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ٗخطاب

بدھ 3 جون 2015 22:06

پاکستان اور افغانستان میں پولیو کے سرحد پار پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جون۔2015ء) پاکستان اور افغانستان میں پولیو کے سرحد پار پھیلاؤ کو روکنے کے لئے معاہدہ طے پا گیا گزشتہ روز ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان پولیو کے تدارک اور اس کے سرحد پار پھیلاؤ کو روکنے کے لئے حکمت عملی پر اتفاق ہو گیا۔ پاکستانی وفد کی قیادت وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے پولیو سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کی ٗ افغان وفد کی قیادت ڈاکٹر ہدایت الہ ستانکزئی سینئر مشیر برائے صحت نے کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں پاکستان اور افغانستان پولیو سے مشترکہ طور پر متاثر ہیں اور اس خطے کو پولیو سے پاک کرنے کے لئے مل کر کوشیں کرنا ہوں گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی نظریں ان دونوں ممالک کی جانب لگی ہیں اور جب تک دونوں ممالک پولیو کا خاتمہ نہیں کر لیتے، دنیا کو اس موذی مرض سے پاک نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان سرحد کے ملحقہ علاقوں میں ویکسی نیشن کے کام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور سرحدوں پر پولیو ویکسی نیشن پوائنٹ کی کارکردگی کو اس ضمن میں بہتر بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈبلیو ایچ او کی انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشن کمیٹی نے پولیو کے حوالے سے پاکستان اور افغانستان کو ایک اکائی قرار دیا ہے لہذا ان دونوں ممالک میں جہاں بھی پولیو ہو گا۔ پورے خطے کو خطرہ لاحق رہے گا۔ اس موقع پر افغانستان کے مشیر صحت نے پولیو کو سرحد پار پھیلاؤ کو روکنے کے لئے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔ اجلاس میں دونوں ممالک کے وفود نے ایک مشترکہ پلان تیار کیا جس کی دونوں جانب سے منظوری دی گئی۔

متعلقہ عنوان :