سورج پر پلاٹ برائے فروخت، ای بے نے پابندی لگا دی

Fahad Shabbir فہد شبیر جمعہ 5 جون 2015 19:52

سورج پر پلاٹ برائے فروخت، ای بے نے پابندی لگا دی

سپین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔5جون۔2015ء)دنیا کے منافع بخش ترین کاروبار میں سے ایک کاروبار پراپرٹی کا بھی ہے۔اپنے سیارے زمین پر زمین کی خریدوفروخت کے بعد اب سورج پر بھی پلاٹوں کی خریدوفروخت شروع ہو گئی ہے۔ زمین کے باشندوں کو سورج پر پلاٹ بیچنے والی کوئی اور نہیں وہی سپینی خاتون ماریا اینگلس ڈورن ہے جو 2010 میں سورج کی ملکیت کا دعویٰ کر چکی ہے۔

ڈورن نے نہ صرف سورج کی ملکیت کا دعویٰ کیا بلکہ عدالت سے اپنی بات کو منوایا بھی۔ ڈورن چاہتی تھی کہ زمین پر سولر پینل سے بجلی بنانے والے اسے اس کا حصہ دیں، کیونکہ وہ اس کے سورج کو استعمال کرتے ہیں۔یہ الگ بات ہے کہ اس نے کسی بھی سولر پینل کمپنی کو کبھی کوئی بل نہیں بھیجا۔ یہی ڈورن اب سورج پر پلاٹ فروخت کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

ای کامرس کی ویب سائٹ ای بے اسے فراڈ سمجھتے ہوئے اس کا اکاؤنٹ بلاک کر دیا ہے۔

ڈورن کا کہنا ہے کہ وہ ای بے پر 10 ہزار یورو ہرجانے کا دعویٰ کرے گی۔ڈورن کا کہنا ہے کہ ای بے پر اسے 1200 یورو کے پلاٹ کے آرڈر بھی مل چکے تھے۔ قصہ یہ ہے کہ ڈورن پاگل نہیں ہے جو اس طرح کے دعوے کرتی ہے۔ ڈورن ایک قانونی سقم کا استعمال کرتے ہوئے سورج پر اپنی ملکیت جتاتی ہے۔ تمام ممالک کے درمیان ایک معاہدہ ہے کہ کوئی بھی ملک زمین سے باہر پائے جانے والے کسی سیارے پر اپنی ملکیت کا دعویٰ نہیں کرے گا۔

ماریا ڈورن کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ ممالک کے بارے میں ہے انفرادی طور پر تو کوئی بھی کسی بھی سیارے پر ملکیت کا دعویٰ کر سکتا ہے۔ سورج کی ملکیت کا دعویٰ کرنے سے پہلے اس نے ایک امریکی کے بارے میں بھی پڑھا تھا ، جس نے چاند اور دوسرے اجرام فلکی کی ملکیت کا دعویٰ کیا تھا۔ ماریا ڈورن نے بھی سورج کے کاغذات بنائے اور وہاں پلاٹ بیچنے شروع کر دئیے۔

ڈورن یہ پلاٹ انتہائی سستے داموں بیچتی ہے۔ اس نے وہاں پر جگہ کا ریٹ ایک یورو فی مربع میٹر فکس کیا ہوا ہے۔ زمین کا رقبہ 317 ارب مربع میٹر ہے۔ سورج اس سے 12ہزار گنا بڑا ہے۔سورج کا رقبہ اندازہً 3,804,000,000,000,000 (38 ہزار کھرب)مریع میٹر سے بھی زیادہ ہوگا ۔ زمین پر تمام انسانوں کی دولت کا حساب 241 ٹریلین(241 ہزار ارب) ڈالرلگایا گیا ہے۔ یعنی زمین کی ساری دولت خرچ کر کے بھی اتنے سستے داموں سورج نہیں خریدا جا سکتا ۔دلچسپی کی بات یہ ہے کہ اب تک انسان کوئی ایسی مشینری یا جہاز نہیں بنا سکا جو سورج کے 4.65 ملین فاصلے تک بغیر جھلسے پہنچ سکے اور زمین پر وہاں کے پلاٹوں کی خریدوفروخت ہورہی ہے۔