انٹرنیٹ سروسز پر ٹیکس مسترد، ڈیجیٹل پبلشرز نے ویب سائٹس کی سکرینیں سیاہ کردیں ، حکومت ترقی کے بجائے عوام کو ذہنی تنزلی اور مہنگائی کی جانب دھکیل رہی ہے جس عوامی سطح پر پنپتا ہوا شعور متاثر ہوگا ، عام صارفین پر مالی بوجھ بڑھے گا ، سٹوڈنٹس کو دیے جانے والے لیپ ٹاپ بیکار ہوجائیں گے، ڈیجیٹل سٹیک ہولڈرز کی پریس کانفرنس

Fahad Shabbir فہد شبیر پیر 8 جون 2015 20:13

انٹرنیٹ سروسز پر ٹیکس مسترد، ڈیجیٹل پبلشرز نے ویب سائٹس کی سکرینیں ..

لاہور (نمائندہ اُردو پوائنٹ۔ اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔8 جون۔2015ء) ڈیجیٹل پبلشرز نے پنجاب میں انٹر نیٹ سروسز پر عائد ٹیکس نامناسب اور عوام پربوجھ قراردیکر مسترد کردیا ہے اورٹیکس کے نفاذ پر احتجاج کرتے ہوئے اپنی ویب سائٹس کی سکرین سیاہ کردی ہیں۔ اس ٹیکس کی مخالفت کرتے ہوئے ڈیجیٹل سٹیک ہولڈرز نے حکومت پر کڑی تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ حکومت ترقی کے بجائے عوام کو ذہنی تنزلی اور مہنگائی کی جانب دھکیل رہی ہے جس عوامی سطح پر پنپتا ہوا شعور متاثر ہوگا ۔

ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں اور ڈیجیٹل پبلشرز کے نمائندوں عامر عطا، صہیب شیخ اور دیگر نے یہاں پریس کانفرس میں بتایا کہ انٹر نیٹ پر تھری جی سروسز دستیاب ہونے سے صارفین کی تعداد میں چار گنا اضافہ ہوا ہے جس سے ملکی سطح پر ٹیکس کی وصولی میں بھی اضافہ ہوگا لیکن پنجاب میں اس ٹیکس کے نفاذ سے صارفین کی تعداد کم ہوجائے گی جس سے ٹیکس کی وصولی کی بڑھتی ہوئی شرح میں بھی کمی آئے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت کے اس نئے ٹیکس سے تھری جی اور فور جی استعمال کرنے والے عام صارفین پر مالی بوجھ بڑھے گا ، اس کے ساتھ ساتھ پنجاب حکومت نے سٹوڈنٹس کو جولیپ ٹاپ دے رکھے ہیں وہ بھی بڑی حد تک بیکار ہوجائیں گے کیونکہ انٹرنیٹ کے ون ایم بی تک کا کنکشن استعال کرنے پر سست رفتاری کے باعث ان کا وقت ضائع ہوگا جبکہ ٹو ایم بی نیٹ استعمال کرنے سے انہیں ٹیکس دینا پڑے گا ۔

انہوں نے حکومت سے ٹیکس کے نفاذ پر نثانی کرنے اور واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔

اس موقع پر"آئی سی ٹی تھری" کے صدر، اور آئی ٹی ایکسپرٹ صہیب شیخ نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ٹیلی کام سیکٹر نے گذشتہ سال 1.2 ارب ڈالر دے کر تھری جی اور فور جی کا آغاز کیا، جس پر حکومت نے پہلی زیادتی دس فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لگا کر کی، اسکے بعد حکومت نے تھری جی اور فور جی سیکٹر کے درآمدی سامان پر پانچ سے بیس فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد کر دی گئی. اب جب ان تمام مسائل کے باوجود اس انڈسٹری نے اپنے قدم جمانے شروع کئے تو حکومت نے اس پر 19.5% ٹیکس عائد کر دیا ہے، جس کا نقصان نہ صرف اس انڈسٹری کو ہوگا، بلکہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والے صارفین کو بھی خمیازہ بھگتنا پڑے گا. صہیب شیخ ںے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر حکومت نے یہ ٹیکس واپس نہ لیا تو یقینا موبائل سیکٹر میں جاری سرمایا کاری رُک جائے گی.

متعلقہ عنوان :