پاکستان نے افغانستان کے خلاف غیر اعلانیہ جنگ شروع کر رکھی ہے، قیام امن کیلئے طالبان سے پہلے پاکستان سے بات چیت ضروری ہے ،امن معاہدہ بھائی سے نہیں جنگ والوں سے ہوتا ہے،پاک افغان خفیہ اداروں کے درمیان مفاہمت کے معاملے پر تنازع کھڑا ہونے کے بعد یہ معاملہ اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے، ابھی تک اس سلسلے میں کسی معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے ،مشاورت اور عمومی اتفاقِ رائے کے بعد ہی معاہدے پر دستخط ہونگے

افغان صدر ڈاکٹراشرف غنی کا قندھار میں مقامی عمائدین کے اجتماع سے خطاب

بدھ 10 جون 2015 17:02

کابل/لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء) افغان صدر ڈاکٹراشرف غنی نے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان کے خلاف غیر اعلانیہ جنگ شروع کر رکھی ہے ، قیامِ امن کے لیے طالبان سے پہلے پاکستان سے بات چیت کی جانی چاہیے، امن معاہدہ بھائی سے نہیں ان سے ہوتا ہے جن کے ساتھ جنگ ہوتی ہے،پاک افغان خفیہ اداروں کے درمیان مفاہمت کے معاہدے پرابھی دستخط نہیں ہوئے ،معاہدے پرمشاورت اور عمومی اتفاقِ رائے کے بعد ہی دستخط ہونگے ۔

بدھ کو افغان میڈیا کے مطابق اشرف غنی نے یہ بات صوبہ قندھار میں حکومتی اہلکاروں اور مقامی عمائدین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔مندیگاک محل میں قبائلی عمائدین کے ساتھ ملاقات میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے افغان صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان سے اس مسئلے کو تسلیم کروایا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ’مسئلہ یہ ہے کہ تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے عموماً اور گذشتہ 14 برس سے خصوصاً پاکستان افغانستان سے ایک غیر اعلانیہ جنگ میں مصروف ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق اشرف غنی کا کہنا تھاکہ ’امن (معاہدہ) بھائی سے نہیں ہوتا بلکہ ان سے ہوتا ہے جن کے ساتھ جنگ ہوتی ہے۔ پاکستان نے پہلے ہی سے افغانستان کے خلاف غیراعلانیہ جنگ شروع کر رکھی ہے، اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم پاکستان کے ساتھ پہلے امن معاہدہ کریں تاکہ طالبان امن پر راضی ہوں۔