متبادل توانائی کے طور پر ونڈ اور شمسی توانائی کے استعمال کو فروغ دینے کے لئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں خصوصی مراعات اور اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے

آئندہ 3 برسوں میں 30 ہزار شمسی توانائی ٹیوب ویل لگانے کے لیے 12.5 ایکڑ یا کم زمین رکھنے والے کسانوں کو بلا سود قرضے دیے جائیں گے سولر پینلز اور متعلقہ اشیاء کی درآمد پر سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی پر اِستثنیٰ کو30جون 2016ء تک بڑھا د یا گیا ہے ہوائی اور شمسی توانائی پیدا کرنے کی مشینری ،آلات اور پلانٹ تیار کرنے والی صنعتوں کو انکم ٹیکس سے 5سال تک کی چُھوٹ دینے کی تجویز ہے

بدھ 10 جون 2015 18:38

اسلام آباد ۔ 10 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء) حکومت نے متبادل توانائی کے طور پر ملک میں شمسی توانائی کے استعمال کو فروغ دینے کے لئے آئندہ مالی سال 2015-16 کے بجٹ میں خصوصی مراعات اور اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ان اقدامات سے جہاں صارفین کو سستی توانائی میسر آئے گی وہاں بجلی اور تیل کی بچت بھی ہو گی۔بجٹ دستاویز کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کی منظوری سے چھوٹے کسانوں کو سہولت فراہم کرنے اور ڈیزل اور بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلوں پر آنے والے بھاری اخراجات کم کرنے کے لیے نئے شمسی ٹیوب ویل لگانے یا پرانے ٹیوب ویلوں کو نئے شمسی ٹیوب ویلوں سے تبدیل کرنے کے لیے بلا سود قرضے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

شمسی توانائی سے چلنے والے آدھا کیوسک ٹیوب ویل کی قیمت تقریباً 11 لاکھ روپے ہے۔

(جاری ہے)

ان کی خریداری کے لئے حکومت ایک لاکھ روپے جمع کرانے والے کسانوں کو کمرشل بنکوں کے ذریعے بغیر مارک اَپ قرضے فراہم کرے گی۔ ان قرضوں کا مارک اپ حکومت خود ادا کرے گی۔ اس سکیم کے تحت آئندہ 3 برسوں میں 30 ہزار ٹیوب ویل لگانے کے لیے قرضے دیے جائیں گے۔ 12.5 ایکڑ یا اس سے کم زمین رکھنے والے کسان اس قرضے کے لیے درخواست دینے کے اہل ہوں گے۔

اگر کسی برس قرضے کے لیے درخواست دینے والوں کی تعداد 10 ہزار سے بڑھ جائے گی تویہ قرضے شفاف قرعہ اندازی کے ذریعے دیے جائیں گے۔ شمسی ٹیوب ویل لگانے والے کسان کے اخراجات میں کمی آئے گی، اس طرح روزانہ 5 گھنٹے ڈیزل انجن چلانے والے کسان کو 1660 روپے یومیہ کی بچت ہو گی، جبکہ بجلی سے 5 گھنٹے ٹیوب ویل چلانے والے کسان کو 466 روپے یومیہ بچت ہو گی۔

اسی طرح حکومت کی جانب سے چند اشیاء کی درآمد پر سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی میں اس شرط کے ساتھ چُھوٹ دی گئی تھی کہ وہ اشیاء مقامی سطح پر تیار نہ کی جاتی ہوں۔ تاہم سولر پینلز اور چند متعلقہ اشیاء کی درآمدکو30جون 2015ء تک اس شرط سے مستثنیٰ رکھا گیا تھا۔، اب اس اِستثنیٰ کو30جون 2016ء تک بڑھا د یا گیا ہے۔ شمسی اور ونڈ توانائی کی پیداوار میں استعمال ہونے والے آلات کی تجارتی درآمد پر ود ہولڈنگ ٹیکس سے چُھوٹ موجود ہے۔ تاہم ایسی کوئی رعایت مقامی طورپر ایسے آلات تیار کرنے والی صنعتوں کو میسّر نہیں ہے۔ اِس پس منظر میں ایسی صنعتوں کو جو ہوائی اور شمسی توانائی پیدا کرنے کی مشینری ،آلات اور پلانٹ تیار کرتی ہیں انہیں انکم ٹیکس سے 5سال تک کی چُھوٹ دینے کی تجویز ہے۔

متعلقہ عنوان :