فوج میں بھرتی سے فرار ہونیوالے 20 ہزار یہودی سالانہ جیلوں میں جانے لگے، رپورٹ

جمعرات 11 جون 2015 14:12

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 جون۔2015ء) اسرائیلی میڈیا نے فوج سے فرار کے بڑھتے رحجان کے چشم کشا انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلے چند برسوں کے دوران ہر سال کم از کم 20 ہزار افراد کو فوج میں بھرتی ہونے سے انکاری اور فرار کے الزام میں جیلوں میں ڈالا جاتا ہے۔عبرانی اخبار کی رپورٹ کے مطابق فوج سے فرار اور بھرتی ہونے سے انکار کرنیوالوں کی بڑی تعداد جیلوں میں بند ہے، ایک اندازے کے مطابق ہر سال بیس ہزار افراد کو انکار اور فرار ہونے پر جیلوں میں ڈالا جاتا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق 71 فیصد فوجیوں کا ٹرائل فوج سے فرار یا غائب ہونے کے الزام کے تحت کیا جاتا ہے جبکہ 21 فی صد کیخلاف قانونی کارروائی فوج کے ضابطہ خلاق کی خلاف ورزی پرکی جاتی ہے، بقیہ یہودی فوجیوں پر پرتشدد راستے اختیار کرنے، زہرکھلانے، اسلحہ کی چوری یا حساس معلومات افشاء کرنے جیسے الزامات عائد کیے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

عموما جیلوں میں بھیجے گئے فوجیوں کو تین ماہ تک قید رکھا جاتا ہے۔

رپورٹ میں مبصرین کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کو نوجوانوں کو اپنی صفوں میں بھرتی کرنے کا عمل بہت مہنگا ہوتا جا رہا ہے۔فوج میں بھرتی ہونے والے ایک نوجوان کی تربیت پر جو اخراجات اٹھتے ہیں وہ غیرمعمولی ہوتے ہیں۔ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ فوج میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو بھرتی کرنے کی ضرورت نہیں جتنا کہ فوج کے ادارے پر بوجھ ڈالا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :