وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ بجٹ میں خیبر پختونخوا کی معیشت کی ازسر نو بحالی کے لئے انکم ٹیکس اور ٹرن اوور ٹیکس میں 5 سال کے لئے چھوٹ خوش آئند اقدام ہے، دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن صوبے کی حیثیت سے خیبرپختونخوا کو زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے اس صوبے کی معیشت کو استحکام کی جانب گامزن کیا جاسکتا ہے تاہم اس مقصد کے لئے حکومت کی سرپرستی درکار ہے، افغانستان کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کرنے کی ضرورت ہے

خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدرفواد ا سحق کی اے پی پی سے گفتگو

جمعرات 11 جون 2015 14:20

اسلام آباد ۔ 11 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 جون۔2015ء) خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدرفواد ا سحق نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں خیبر پختونخوا کی دہشت گردی سے متاثرہ معیشت کی ازسر نو بحالی کے لئے انکم ٹیکس اور ٹرن اوور ٹیکس میں 5 سال کے لئے چھوٹ دینا خوش آئند اقدام ہے، دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن صوبے کی حیثیت سے خیبرپختونخوا کو زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے اس صوبے کی معیشت کو استحکام کی جانب گامزن کیا جاسکتا ہے تاہم اس مقصد کے لئے حکومت کی سرپرستی درکار ہے، افغانستان کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

فواد اسحا ق نے کہاکہ صوبے میں سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے صنعتکار اور کاروباری طبقہ نامساعد حالات میں بڑی دلیری اور محنت سے کاروباری سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی پالیسیوں میں استحکام سے صوبے میں انڈسٹریلائزیشن اور کاروبار کو فروغ دیا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے نجی شعبہ اور حکومت مل کر اس صوبے کی معیشت کو استحکام کی جانب گامزن کرسکتے ہیں اور اس مقصد کے لئے حکومت کی سرپرستی درکار ہے ۔انہوں نے کہاکہ کھانے پینے کی اشیاء کی افغانستان کو پاکستانی روپے میں برآمد کرنے کی اجازت دینے سے صوبے میں صنعتی و تجارتی سرگرمیاں بڑھیں گی اور بیمار صنعتی یونٹوں کو فعال بنانے میں مدد ملے گی، جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کے اس فیصلے سے ملک کی معاشی ترقی اور خوشحالی کے اہداف میں مدد حاصل ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ بجلی اور گیس کی بلا تعطل فراہمی سے صوبے میں انڈسٹریلائزیشن کو فروغ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی اور انتہا پسندی سے متاثرہ اس صوبے کی بزنس کمیونٹی کو درپیش مسائل میں اس مالیاتی پیکیج سے کافی مدد ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ کمرشل بینک اس صوبے میں لینڈنگ کرنے سے کتراتے ہیں کیونکہ صوبے میں کمرشل بینک 37 فیصد ڈیپازٹ لے رہے ہیں جبکہ لینڈنگ کی شرح 2 فیصد سے بھی کم ہے ۔

انہوں نے افغانستان کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کرنے کی ضرورت پرزور دیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے مابین باہمی تجارت کو بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان اس وقت تجارتی حجم تقریباً2 ارب ڈالر ہے جسے 5ارب ڈالر تک بڑھایا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی علاقے میں صنعتی ترقی کے لئے امن وامان کی صورتحال کا براہ راست تعلق ہوتا ہے حکومت کو امن وامان کی طرف زیادہ توجہ دینا چاہئے تاکہ صوبے میں صنعتی اور کاروباری سرگرمیاں بڑھیں اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوں ۔