چوہدری شمشاد احمد خان کے قتل کا منصوبہ ساز خاندان سمیت دبئی فرار ہو گیا ، قتل دہشتگردی کا واقعہ نہیں ‘وزیر داخلہ

جمعرات 11 جون 2015 16:21

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 جون۔2015ء) پنجاب کے وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے کہاہے کہ رکن پنجاب اسمبلی چوہدری شمشاد احمد خان ، انکے صاحبزادے اور ساتھی کے قتل کا منصوبہ ساز خاندان سمیت دبئی فرار ہو گیا ہے ، قتل دہشتگردی کا واقعہ نہیں ،اسکے منصوبہ سازوں، سہولت کاروں اور اسے عملی جامہ پہنانے والوں کا سراغ لگا کر 95فیصد تک کیس حل کر لیا ہے ،راولپنڈی میں دو سگے بھائیوں کی ہلاکت ایک ہی بلٹ سے ہوئی اور فائرنگ کرنے والے کانسٹیبل کی گرفتاری کے لئے پولیس کی دو خصوصی ٹیمیں تشکیل دیدی گئی ہیں۔

وہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے ایوان میں تحریک توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دے رہے تھے ۔محمد سبطین خان کے توجہ دلاؤ نوٹس پر وزیر داخلہ نے ایوان کو بتایا کہ پہلے تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے دعویٰ سامنے آیا تھاکہ یہ قتل ہم نے کئے ہیں لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ یہ دہشتگردی کا واقعہ نہیں۔

(جاری ہے)

اس کیس کا 95فیصد تک سراغ لگا لیا ہے ۔ قتل کے اس اندوہناک واقعہ کا منصوبہ ساز اخاندان سمیت بیرون ملک فرار ہو گیا ہے لیکن ہم اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

حکومتی رکن طارق محمود نے کہا کہ یہاں ہر واقعہ کہانی بن جاتی ہے ۔ منصوبہ سازوں کو بیرون ملک سے لانے میں سالوں بیت جائیں گے ۔جب تک یہ کیس منطقی انجام تک نہیں پہنچتا توجہ دلاؤ نوٹس کو موخر رکھا جائے جس پر اسپیکر نے وزیر داخلہ سے رائے لی جسکے بعد اسے موخر کر دیا گیا ۔

سردار شہا ب الدین خاں سہڑ کے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وزیر داخلہ نے ایوان کو بتایا کہ راولپنڈی میں پولیس کے ہاتھوں دو بھائیوں کی شہادت کا واقعہ میں کئی پولیس اہلکار گرفتار ہیں جبکہ فائرنگ کرنے والاکانسٹیبل عمیر فرار ہے جسکی تلاش کے لئے دو خصوصی ٹیمیں سر گرداں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کانسٹیبل نے پیچھے سے فائر کیا اورایک ہی بلٹ دونوں بھائیوں کی ہلاکت کا سبب بنی ۔ اس موقع پر عارف عباسی اور آصف محمود نے کہا کہ یہ پولیس فورس کے ڈسپلن کا معاملہ ہے ۔ ائیر پورٹ پر چھ کروڑ کی ڈکیتی ہوتی ہے جب سراغ ملتا ہے تو پولیس ملوث نکلتی ہے ، بچہ اغواء کر کے تین کروڑ تاوان لینے میں بھی پولیس اہلکار ملوث نکلا ۔تاہم اسپیکر نے جواب آنے کے بعد توجہ دلاؤ نوٹس کو نمٹا دیا ۔

وزیر داخلہ نے حکومتی رکن چوہدری طاہر احمد سندھو ایڈووکیٹ کے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں کہا کہ ڈکیتی کے کیس میں 58ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ محرک نے کہا کہ میں ڈکیتی کے آٹھ ملزمان کی بات کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع سرگودھا لٹ گیا ہے جس شہر کا اشتہاری ہو وہ میرے حلقے میں ہے ۔ مجھے ڈی پی او کے ورک کنڈکٹ پر شدید تحفظات ہیں۔ پولیس نے ڈکیتوں کا روپ دھا رلیا ہے ۔ حکومتی رکن طاہر سندھو کی درخواست پر اس توجہ دلاؤ نوٹس کو بھی موخر کر دیا گیا جبکہ ڈاکٹر وسیم اختر کا توجہ دلاؤ نوٹس جواب آنے اور انکے مطمئن ہونے پر نمٹا دیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :