اسلام آباد میں قائم غیر قانونی کچی آبادیوں سے متعلق پلان وزارت داخلہ کو بھجوا دیا گیا ہے ‘ ریا ض حسین پیر زادہ

جمعہ 12 جون 2015 16:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 جون۔2015ء) وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے سینیٹ کو بتایا کہ اسلام آباد میں قائم غیر قانونی کچی آبادیوں سے متعلق پلان وزارت داخلہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ غیر قانونی آبادیوں کو پانی ، بجلی اور گیس کے کنکشن نہیں دیئے جاتے، امن وامان کی صورتحال کی وجہ سے ان کی منتقلی ضروری ہے۔ ہمیں گرین بیلٹوں پر بھی قبضے چھڑانے پڑیں گے جب اسمبلیوں کے دروازے بند ہو جاتے ہیں تو ایسے قبضے ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

جمعہ کو سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر چودھری تنویر خان نے اسلام آباد کے خصوصی حوالے سے پورے ملک میں کچی آبادیوں میں تیزی سے ہونیوالے اضافے سے متعلق توجہ مبذول کرائی جس کے جواب میں وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ حکومتوں کی اپنی مجبوریوں اور پالیسیوں کی وجہ سے ایسی چیزیں جنم لیتی ہیں اور حکومت وقت کیلئے مسائل پیدا ہوتے ہیں، سہراب گوٹھ اور گرین بیلٹ پر قبضے ہوئے یہ قبضے لوگوں نے نہیں کئے بلکہ حکومتوں نے انہیں بٹھایا، ایسی آبادیوں کو غربت کے نام پر آواز اٹھا کر تحفظ دیا گیا، انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں 12 کچی آبادیاں غیر قانونی ہیں جنہیں یہاں سے منتقل کرنے کیلئے ماسٹر پلان وزارت داخلہ کو دیا ہے۔

(جاری ہے)

کل 24 کچی آبادیاں ہیں جن میں دس قانونی جبکہ14 غیر قانونی ہیں ان 14 میں سے دو کو ختم کردیا گیا انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم محمد خان جونیجو کے دور میں ان دس کچی آبادیوں کو قانونی قرار دیا گیا تھا ، یہ کچی آبادیاں اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کچی آبادیوں کو ہائیکورٹ نے بھی سٹے آرڈر نہیں دیا اور ہدایت کی ہے کہ امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر ان کو ہٹایا جائے۔

اس وقت حکومت کسی کو کچی آبادی بنانے کی اجازت نہیں دے رہی۔ ہمیں تمام سروے مکمل ہے کارروائی کیلئے حکمت عملی بنارہے ہیں لیکن جب کارروائی ہوتی ہے تو عورتوں ، بچوں کو آگے کر دیتے ہیں اور حکومت کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے ان کو بطور ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ ایسے مواقع پر حکومتوں کو پونکھ پونکھ کر قدم رکھنے پڑتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ جو غیر قانونی آبادیاں ہیں انہیں گیس، بجلی، پانی کے کنکشن نہیں دیئے جاتے، یہ باہر کے لوگ ہیں تاہم ان کے پاس شناختی کارڈ ہیں وہ جہاں سے آئے ہیں انہیں وہیں بھیجنے کیلئے اقدامات کئے جائینگے، امن وامان کی صورتحال کی وجہ سے ان کی منتقلی ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ ضرب عضب آپریشن چل رہا ہے۔

گرین بیلٹ پر بھی قبضے چھڑوانے پڑیں گے جب اسمبلیوں کے دروازے بند ہوتے ہیں تو ایسے قبضے ہوتے ہیں اس سے قبل سینیٹر چودھری تنویر نے کہا کہ یہاں دن بدن کچی آبادیوں میں اضافہ ہو رہا ہے، چالیس سے پچاس ہزار کچی آبادیاں قائم ہو گئی ہیں، سی ڈی اے کی ذمہ داری تھی انہوں نے ان کی روک تھام کیلئے کیا کیا، سی ڈی اے کو ایوان میں طلب کیا جائے اور ان سے پوچھا جائے کہ اس نے ان آبادیوں کی روک تھام کیلئے کیا کیا؟ سی ڈی اے یہ بھی بتائے کہ اسلام آباد میں غریبوں کیلئے کیا حکمت عملی بنائی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے ماسٹر پلان کے دیہی علاقوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، غیر قانونی تعمیرات پر سی ڈی اے نے آنکھیں بند کررکھی ہیں، اس ادارے کے سربراہ کو بلایا جائے۔

اس موقع پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ اگر آپ مطمئن نہیں ہیں تو اس معاملے کو متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹی کے حوالے کر دیتے ہیں اور وہاں چیئرمین سی ڈی اے کو بلایا جائے اور ان سے اس حوالے سے پوچھا جائے۔

متعلقہ عنوان :