آئندہ مالی سال 2015-16ء کیلئے سندھ کا 7 کھرب 39 ارب 30 کروڑ روپے کا بجٹ پیش

ہفتہ 13 جون 2015 16:56

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء) آئندہ مالی سال 2015-16ء کے لیے سندھ کا 7 کھرب 39 ارب 30 کروڑ18لاکھ روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا ، جس میں 12 ارب 72 کروڑ 76لاکھ روپے کا خسارہ ہو گا ۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 10 فیصد جبکہ ان کے میڈیکل الاوٴنس میں 25 فیصد اضافہ کا اعلان کیا گیا ہے ۔آئندہ سال نوجوانوں کو 25 ہزار سے زائد ملازمتیں فراہم کی جائیں گی ۔

پولیس میں 15 ہزار بھرتیاں کی جائیں گی ۔ محکمہ تعلیم میں 1484 نئی اسامیاں تخلیق کی جائیں گی ۔ عدالتوں میں 718 نئی اسامیاں پر کی جائیں گی جبکہ محکمہ صحت میں بھی کنٹریکٹ کی بنیاد پر لوگوں کو بھرتی کیا جائے گا ۔ محنت کشوں کی کم از کم اجرت 12 ہزار روپے سے بڑھا کر 13 ہزار روپے کر دی گئی ہے ۔ خدمات پر سیلز ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کرکے 14 فیصد کر دی گئی ہے جبکہ کئی مزید خدمات کو ٹیکس کے دائرے میں لایا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

سندھ انفرا سٹرکچر سیس اور اسٹامپ ڈیوٹی میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔ہفتہ کواسپیکر آغا سراج کی سربراہی میں سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔اجلاس میں سندھ کے وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے اپوزیشن کے زبردست شور شرابے کے دورانآئندہ مالی سال برائے 16-2015 کا بجٹ پیش کیا۔ بجٹ میں کراچی اور دیگر شہروں کے خصوصی ترقیاتی پیکیجز کے لیے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی ۔

البتہ حکومت سندھ نے تین نئے خصوصی پیکیجز کا اعلان کیا ہے ، جن کے لیے بجٹ میں 6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ پہلے خصوصی پیکیج کے تحت رجسٹرڈ مستحق گھرانوں کو خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے ریلیف دینے کے لیے ایک ہزار روپے فی خاندان مہیا کیے جائیں گے ۔ یہ رقم عیدالفطر سے قبل ادا کر دی جائے گی ۔ دوسرے خصوصی پیکیج کے تحت کسی خاندان کے سربراہ یا کفیل کی اچانک موت کی صورت میں اس خاندان کو ایک لاکھ روپیہ حکومت کی طرف سے ادا کیا جائے گا ۔

تیسرے خصوصی ترقیاتی پیکیج کے تحت نوجوانوں کو اپنے کاروبار شروع کرنے کے لیے قرضے فراہم کیے جائیں گے ۔ پائیدار ترقی اور بہتر سروس ڈیلیوری کے لیے تعلیم اور صحت کے نان سیلری بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے ۔ انفرا سٹرکچر کی بہتری اور مرمت کے لیے فنڈز میں بھی اضافہ کیا گیا ہے ۔ تعمیر و مرمت کے بجٹ کو بڑھا کر 20 ارب روپے کر دیا گیا ہے ۔ بجٹ میں تعلیم کے شعبے کے لیے سب سے زیادہ رقم 144.67 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔

اس میں 13.2 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ بھی شامل ہے ۔ صحت کے شعبے کے لیے 57.49 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ، ان میں 13.224 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ بھی شامل ہے ۔ بجٹ میں امن وامان کے لیے 64.458 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ اس میں سے پولیس کے لیے 61.84 ارب اور رینجرز کے لیے 2.44 ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے دوران وصولیوں کا مجموعی تخمینہ 727 ارب روپے لگایا گیا ہے جن میں سے وفاق سے 482 ارب روپے ملیں گے جب کہ صوبہ براہ راست محصولات سے 99 ارب 55 کروڑ اور بالواسطہ محصولات سے 81 ارب حاصل کرے گا، اس کے علاوہ نان ٹیکس محاصل سے 19 ارب 50 کروڑ روپے حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

مختلف صوبائی منصوبوں پر غیرملکی امداد کا تخمینہ 26 اب 98 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے لئے مجوزہ بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے 214 ارب روپے جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 503 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے بجٹ میں 177 ارب روپے جبکہ بنیادی ڈھانچے کی مرمت اور بحالی کے لیے 20 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

تعلیم کے لیے مجموعی بجٹ 150 ارب، امن و امان کے لئے 65 ارب روپے، صحت کے لئے 57 ارب روپے 50 کروڑ روپے، توانائی بحران سے نمٹنے کے لئے 25 ارب 90 کروڑ مختص کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ آیندہ بجٹ میں 14 ہزار224 نئی ملازمتیں دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔بجٹ میں کراچی میں پانی کی فراہمی کے لئے کے4 اسکیم کے لئے 2.5 ارب روپے جب کہ ہالیجی سے پیپری 6 کروڑ 50 لاکھ گیلن یومیہ پانی کے لئے ایک ارب 15کروڑ مختص کئے گئے ہیں۔

کورنگی کراسنگ پر فلائی اوور کے لئے 10 کروڑ 12 لاکھ روپے ،مہران ہوٹل نصرت بھٹو انڈر پاس کے لئے 22 کروڑ 30 لاکھ روپے اور ملیر 15میں زیر تعمیر فلائی اوور منصوبے کے لئے مزید 53 کروڑ 26 لاکھ مختص کئے گئے۔ شہر میں بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (اورنج لائن) کے لئے 2 ارب 8 کروڑ روپے اور ریڈلائن کے لئے 60کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔آئندہ مالی سال کیلئے حیدرآباد کیلئے 37 ارب روپے، سکھرکے لئے 27 ارب، لاڑکانہ ڈویژن کے لئے 33 ارب، میرپور خاص کے لئے 34 ارب جب کہ بے نظیر آباد کے لئے 18 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ خواجہ سراوٴں کے لئے بجٹ میں 15 کروڑ، بھکاریوں کے لئے 21 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بجٹ میں تعلیم کے شعبے کیلئے 144 ارب 67 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، صحت کا بجٹ 43 ارب سے بڑھا کر57 ارب 49 کروڑ روپے کردیا گیا۔ صوبائی وزیر خزانہ نے اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا کہ سندھ کے اسپتالوں میں مشینری اور آلات کے حصول کیلئے 50 کروڑ روپے، فلاحی طبی اداروں کیلئے 13ارب، بیرونی امداد سے چلنے والے منصوبوں کیلئے 2 ارب 38 کروڑ روپے، صحت کے شعبے کی 209 ترقیاتی اسکیموں کیلئے 13ارب 22 کروڑروپے اور میڈیکل ایجوکیشن کیلئے 3 ارب 94 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

تعلیم کے بعد امن و امان کیلئے سب سے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے، پولیس کا بجٹ 50 سے بڑھا کر 61 ارب روپے کردیا گیا ہے اور سندھ پولیس کی تنخواہوں کو پنجاب پولیس کی تنخواہ کے برابر کردیا گیا ہے جبکہ سندھ پولیس میں 15ہزار اسامیاں بھی پیدا کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ بجٹ میں رینجرز کیلئے 2 ارب 44 کروڑروپے مختص کیے گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :