سندھ کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 48.7 فیصد زائد کے حساب سے 49.736 ارب روپے مختص کئے گئے۔ صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ کی بجٹ تقریر

ہفتہ 13 جون 2015 21:48

کراچی ۔ 13جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء) سندھ کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 49.736 ارب روپے رکھے گئے ہیں ،جو رواں مالی سال 2014-15ء کے 33.425 کے مقابلے میں 48.7 فیصد زائد ہیں۔آئندہ سال کراچی کے پانچ ریپڈ بس منصوبوں پر کام شروع کردیا جائے گا ۔پانی کے منصوبے کے۔4اور سیوریج ایس۔ 3پروجیکٹ کے لیے بھی رقم مختص کی گئی ہے ۔

وزیرخزانہ مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ کراچی میں ٹرانسپورٹ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سرکلر ریلوے کے ساتھ ماس ٹرانزٹ پروجیکٹ ،پانچ بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے نئے مالی سال میں شروع کیے جائیں گے ۔ان منصوبوں کے تحت یلو لائن پروجیکٹ کورنگی سے صدر ،اورنج لائن پروجیکٹ ضلع غربی اورگرین لائن کو بورڈ آفس چورنگی سے منسلک کیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

گرین پروجیکٹ اورنگزیب پارک سے کے ایم سی پاور ہاوٴس پر ختم ہوگا ۔ریڈ لائن گلشن اقبال ،بلیو لائن بحریہ ٹاوٴن سے کراچی ایئرپورٹ اور ٹاور پر اختتام پذیر ہوگی ۔اس منصوبے کے تحت26کلومیٹر ٹریک پر 13ارب روپے لاگت آئے گی اور روزانہ ڈیڑھ لاکھ مسافر مستفید ہوں گے ۔رواں ماہ اس پروجیکٹ کے معاہدے پر دستخط ہوجائیں گے ۔2016میں یہ پروجیکٹ شروع ہوگا اور 18ماہ میں مکمل ہوگا ۔

اورنج بس ٹرانزٹ اور اورنج لائن پر 2.364ارب روپے لاگت آئے گی ۔47کلومیٹر ٹریک بنے گا ۔اگست 2016میں شروع ہوگا ۔گرین لائن بس پروجیکٹ وفاقی حکومت کے تعاون سے شروع ہوگا ۔16ارب لاگت اور جولائی 2015سے کام شروع ہوگا ۔وفاقی حکومت نے وعدے کے مطابق اس پروجیکٹ کے لیے پی ایس ڈی پی میں رقم مختص نہیں کی ہے ۔ریڈ لائن بس منصوبے پر 15ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔

چین 75فیصد رقم بطور قرضہ دے گا ۔22کلومیٹر ٹریک تعمیر ہوگا ۔آئندہ مالی سال میں کام شروع ہوگا ۔بلیو لائن پروجیکٹ کی لمبائی 54کلومیٹر ہوگی ۔دسمبر 2015میں کام شروع ہوگا ۔وی جی ایف فنڈنگ کے تحت 10ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔کراچی سرکلر ریلوے میں جائیکا کا تعاون حاصل ہے ۔پروجیکٹ کا تخمینہ 2.6ارب امریکی ڈالر ہے ۔مالیاتی امور جائیکا سے نئے مالی سال میں طے ہونے کی امید ہے ۔

کراچی میں نکاسی آب ایس 3پروجیکٹ کا تخمینہ 7.982ارب روپے لگایا گیا ہے ۔وفاقی حکومت 3.991ارب روپے فراہم کرے گی ۔500ایم جی ڈی گندا پانی ٹریٹ کیا جائے گا ۔کے 4منصوبے کا تخمیہ 25.522ارب روپے لگایا گیا ہے ۔50فیصد بجٹ حکومت سندھ دے گی ۔پہلے مرحلے کے منصوبے کو 2018میں مکمل کرلیا جائے گا ۔1.52ارب روپے کی لاگت سے کے ایم سی کے موجودہ اسکولوں کو ماڈل اسکولوں میں تبدیل کیا جائے گا ۔

1.2ارب روپے کی لاگت سے شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کا قیام ،سول اسپتال میں 6.3ارب روپے کی لاگت سے بے نظیر بھٹو ایمرجنسی سروسز کمپلیکس ،گلشن اقبال میں 1.73ارب روپے کی لاگت سے 400بستروں پر مشتمل اسپتال ،ایس آئی یو ٹی 5.77ملین روپے کی لاگت سے بچوں کے اسپتال کا قیام، رزاق آباد میں 1.42ارب روپے کی لاگت سے بے نظیر میڈیکل کمپلیکس ،جناح اسپتال کی اپ گریڈیشن کے لیے ایک ارب روپے ،ملیر 15پر تین لینڈ فلائی اوور ،شہید بے نظیر بھٹو فلائی اوور شیرین کمپلیکس ،دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کی اپ گریڈیشن ،ہالیجی سے پیپری تک 6.2ارب روپے کی لاگت سے 65ایم جی ڈی پانی کی فراہمی کا منصوبہ ،ہاکس بے روڈ کی توسیع،جام صادق پل کی تعمیر نو ،ملیر ہالٹ پر 386ملین روپے کی لاگت سے فلائی اوور کی تعمیر ،مہران ہوٹل پر نصرت بھٹو انڈر پاس 4.587ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا ۔

انہوں نے بتایاکہ کراچی میں رواں مالی سال کے آخر میں 700ملین روپے انفرااسٹرکچر کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جاری کیے گئے ہیں ،جس میں 300ملین سڑکوں کے جال ،300ملین برساتی پانی کے نالوں ،اسٹریٹ لائٹس ،126ملین جام صادق پل ،124ملین صفورا گوٹھ سے سپرہائی وے تک سڑک کی تعمیر ،150ملین روپے کے ایم سی کو مشینری کی مرمت کی مد میں دیئے گئے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :