کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی قیادت جلد پکڑی یا ماری جائے گی، ساری طالبان قیادت افغانستان میں بیٹھی ہے، طالبان بیرونی حمایت کے بغیر کارروائیاں کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، دہشتگردوں اورسہولت کاروں سمیت ان کے ساتھیوں میں سے کسی کو نہیں چھوڑیں گے، دہشت گردوں کے پاس اتنا بارودی مواد تھا کہ وہ 20سال تک روزانہ کی بنیاد پر دھماکے کر سکتے تھے ،شمالی وزیرستان کا 90فیصد حصہ کلیئر کرا لیا گیا ہے ،ہم حالت جنگ میں ہیں، پاک افغان بارڈر دشوار گزار علاقہ ہے، بارڈر کنٹرول مینجمنٹ پر کام ہو رہا ہے، بھارت اور را کچھ بھی کرلے ہما را کچھ نہیں بگاڑ سکتا، آپریشن ضرب عضب کی کامیابی پر پوری قوم کو مبارکباد دیتے ہیں

آئی ایس پی آر کے ڈائر یکٹر جنرل میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کا ٹی وی چینلز کوانٹرویو

ہفتہ 13 جون 2015 23:05

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹرجنرل میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی قیادت جلد پکڑی یا ماری جائے گی، ساری طالبان قیادت افغانستان میں بیٹھی ہے، طالبان بیرونی حمایت اور مدد کے بغیر کارروائیاں کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے،ہم دہشت گردوں، ان کی معاونت کرنے اور سہولت کاروں سمیت ان کے تمام ساتھیوں میں سے کسی کو بھی نہیں چھوڑیں گے،دہشت گردوں کے پاس اتنا بارودی مواد تھا کہ وہ 20سال تک روزانہ کی بنیاد پر دھماکے کر سکتے تھے ،، آپریشن ضرب عضب کے دوران شمالی وزیرستان کا 90فیصد حصہ کلیئر کرا لیا گیا ہے، لڑائی جاری ہے اور ہم حالت جنگ میں ہیں، کچھ چیلنجز ضرور ہیں، پاک افغان بارڈر دشوار گزار علاقہ ہے، بارڈر کنٹرول مینجمنٹ پر کام ہو رہا ہے، بھارت اور را کچھ بھی کرلے ہماری قوم متحد ہے، ہم مل کر دشمنوں کے تمام مذموم عزائم ناکام بنائیں گے، آپریشن ضرب عضب کی کامیابی پر پوری قوم کو مبارکباد دیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو آپریشن ضرب عضب کو ایک سال مکمل ہونے پر نجی ٹی وی چینلز کو دیئے گئے انٹرویوز میں پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے اور اس دوران شمالی وزیرستان کے 90فیصد حصے کو کلیئر قرار دے دیا گیا ہے، ایک سال قبل شمالی وزیرستان میں حالات بہت خراب تھے، میں خود بھی وہاں گیا تھا، تمام دہشت گردوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی جاری ہے اور اب انہیں چھپنے کی جگہ بھی نہیں مل رہی۔

انہوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی قیادت آپریشن کے نتیجے میں یہاں سے فرار ہو گئی اور اب وہ افغانستان میں بیٹھی ہے تاہم ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ وہ قیادت یا تو جلد پکڑی جائے یا یا پھر ماری جائے گی، دہشت گردوں کیلئے زمین تنگ کر دی گئی ہے، چند گنے چنے علاقے ہیں جہاں دہشت گردوں کی کمین گاہیں ہیں جنہیں جلد ختم کر دیا جائے گا، دہشت گرد کسی بھی نرمی اور رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب میں پاک فوج کے 347افسروں اور جوانوں نے شہادت جام نوش کیا، پاک فوج دنیا کی سب سے زیادہ بہتر اور تربیت یافتہ فوج ہے، ہم نے خیبر ایجنسی میں جا کر سب سے زیادہ دشوار گزارعلاقوں میں آپریشنز کئے اور وہ علاقے کلیئر کئے، ہم کسی سے خوفزدہ نہیں ہوتے، ہم سب کچھ اکیلے کرنا جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد جہاں بھی چھپے ہیں ہم انہیں اور ان کی مالی فنڈنگ کرنے والوں میں سے کسی کو بھی نہیں چھوڑیں گے، بھارت اور اس کی خفیہ ایجنسی را کچھ بھی کر لے وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔

میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان انتہائی جامع منصوبہ ہے، جس کے متعدد حصوں میں کامیابیاں ملی ہیں اور اس میں تیزی سے پیش رفت ہو رہی ہے، تاہم بعض ایریاز میں کچھ دشواریاں پائی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر کوئی دہشت گردی سے تنگ ہے، سیاسی و مذہبی جماعتیں بھی دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں اور آنے والے دنوں میں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا دشمن عیار ہے اور اسے باہر سے حمایت مل رہی ہے، تحریک طالبان جیسی تنظیموں کی قیادت باہر بیٹھی ہے، طالبان معاشرے کے انتہائی گئے گزرے لوگ ہیں، غیر ملکی امداد کے بغیر طالبان کا چلنا ممکن نہیں اور نہ ہی ان میں اکیلے اس طرح کی کارروائیاں کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار دہشت گردوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، ان میں انتہائی مطلوب ملزمان بھی شامل ہیں، دہشت گردوں کیلئے کاروائی کرنا آسان نہیں، آپریشن کے باعث ان کا کمین گاہوں سے نکلنا بہت مشکل ہے، ”را“ جو کچھ بھی پاکستان میں کر رہی ہے وہ ایک حقیقت ہے تاہم ہم انہیں خبردار کر دینا چاہتے ہیں کہ بھارت اور را جو بھی کر لیں ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، را کے معاملے پر سیاسی قیادت واضح بات چیت کر رہی ہے، فوج اور انٹیلی جنس اپنا اپنا کام کر رہے ہیں، شہروں میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن ہو رہے ہیں، دہشت گردوں کے بڑے بڑے منصوبے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ناکام بنائے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ دہشت گردوں کے پاس اتنا بارودی مواد تھا کہ وہ 20سال تک روزانہ کی بنیاد پر دھماکے کر سکتے تھے۔