نئے مسائل کھڑے نہ ہوئے تو حتمی جوہری سمجھوتاہو سکتا ہے  ایرانی صدر

طویل مدت سے جاری مذاکرات میں پیش رفت ہو رہی ہے  حسن روحانی

اتوار 14 جون 2015 13:37

تہران (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14جون۔2015ء) ایران کے صدرحسن روحانی نے کہا ہے کہ ایران اور دنیا کے اہم ملکوں کے درمیان حتمی جوہری سمجھوتا اِسی ماہ ہو سکتا ہے ماسوائے اِس بات کے کہ آئندہ دنوں کے دوران کوئی نئے مسائل نہ اٹھ کھڑے ہوں۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر حسن روحانی نے کہا کہ طویل مدت سے جاری مذاکرات میں پیش رفت ہو رہی ہے، ایسے میں جب سمجھوتے کو مکمل کرنے کے لیے 30 جون کی حتمی تاریخ قریب آتی جا رہی ہے۔

تاہم، چند مسائل اب بھی درپیش ہیں۔ہمارے مذاکرات کار اسی راہ (بات چیت پر) گامزن ہیں اور اگر دوسرا فریق اِسی فریم ورک کی پابندی کرے اور ایرانی قوم کے حقوق اور ہمارے قومی مفادات کی حرمت کا خیال رکھا جائے اور مزید مطالبات سامنے نہ رکھے جائیں، تو میں سمجھتا ہوں کہ اِس معاہدے تک پہنچا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

کلیدی معاملہ جس کی جانب امریکہ اور یورپی اتحادی دھیان مبذول کراتے رہے ہیں وہ ہے ایرانی جوہری تنصیبات کا معائنہ۔

حسن روحانی نے کہا کہ ایران معائنے کی اجازت نہیں دیگا جو اس کے ریاستی رازوں کیلئے خطرے کا باعث بنے گا۔حسن روحانی کے مطابق ایران اس بات کی بالکل اجازت نہیں دے گا جس سے اْس کے ملکی راز غیرملکیوں کے ہاتھ لگ جائیں چاہے یہ جوہری عدم پھیلاوٴ کے معاہدے (یا نام نہاداضافی ضابطے) یا کسی اور سمجھوتے کے تحت ہو۔ یہ پکی بات ہے ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔عالمی طاقتیں جو ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کے بارے میں سمجھوتا طے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اْن میں امریکہ، روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی شامل ہیں۔ آئندہ نیوکلیئر کی سطح کو محدود کرنے کے بدلے، ایران کو بین الاقوامی تعزیرات اٹھائے جانے کی توقع ہے، جن کے باعث اْس کی معیشت کو ذق پہنچی ہے۔

متعلقہ عنوان :