سارک ممالک کے اراکین کی یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کی کمیٹی کے سربراہان کی دسویں میٹنگ کا اسلام آباد میں انعقاد

ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے چیئرمین نے کمیٹی کے چیئرپرسن کا عہدہ سنبھال لیا، مشیر خارجہ کاسارک ممالک کے ممبران کے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن ،مساوی اداروں کے سربراہان کے دسویں اجلاس کا افتتاح پاکستان سارک کے معمار ملک کی حیثیت سے سارک کے مرکزی چارٹر‘ سماجی چارٹر اور اس کے ترقیاتی اہداف کو پورا کرنے کیلئے پر عزم ہے، سرتاج عزیز کاتقریب سے خطاب

پیر 15 جون 2015 21:16

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جون۔2015ء ) خارجہ امور کیلئے وزیر اعظم کے مشیر سرتاج عزیز نے سارک ممالک کے ممبران کے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن ،مساوی اداروں کے سربراہان کے دسویں اجلاس کا افتتاح کیا۔ اس کے بعد پاکستان کو کمیٹی کی صدارت کیلئے چنا گیا۔ ڈاکٹر مختار احمد چیئرمین ایچ ای سی نے یو جی سی/مساوی اداروں کی کمیٹی کے چیئرپرسن کا عہدہ سنبھالا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے افغانستان ‘ انڈیا‘ بنگلہ دیش‘ بھوٹان‘ نیپال‘ مالدیپ اور سری لنکا سے پاکستان آئے ہوئے وفود کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے سارک کے تحت تقریب کے کامیاب انعقاد کیلئے کی جانے والی ایچ ای سی کی کوششوں پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سارک کے معمار ملک کی حیثیت سے سارک کے مرکزی چارٹر‘ سماجی چارٹر اور اس کے ترقیاتی اہداف کو پورا کرنے کے لئے پر عزم ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے گزشتہ سالوں میں سارک کے خیالات اور مقاصد کو پورا کرنے کی پاکستانی کوششوں کو نمایاں کیا۔ انہوں نے تعلیم اور خواندگی کے شعبہ جات میں ہمہ گیر تجزیہ پیش کیا اور کہا کہ اعلیٰ تعلیم کو پرائمری اور سیکنڈری تعلیم کی سطح سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔تعلیم کی ہر سطح پر معیار میں بہتری لازمی ہے ورنہ تفاوت پیدا ہو گی۔ انہوں نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن بننے کے بعد کی پراگریس پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کم ترقی یافتہ علاقوں کے طلباء کے لئے حکومت کی فیس واپسی کی سکیم ‘ایک لاکھ طلبہ کے لئے قومی سطح پر ٹیکنیکل آگاہی دینے کیلئے لیپ ٹاپس سکیم اور یوتھ انٹر شپ پروگرام کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے معاشی اور سماجی ترقی اور با علم معیشت کے حصول کیلئے وژن 2025کے بارے میں بھی آگاہی دی۔ ڈاکٹر مختار احمد نے اپنے افتتاحی خطاب میں رخصت ہونے والے چیئرپرسن کی خدمات کی تعریف کی اور پاکستان میں اجلاس منعقد کرنے اور ممبران ممالک کے نمائندوں کی میزبانی کرنے پر مسرت کا اظہار کیا۔

ان کے مطابق ملکوں کی ترقی کیلئے تعلیم میں سرمایہ کاری کرنا بنیادی ضرورت تھی۔ سارک ممالک نے ایک جیسے مسائل کا سامنا کیا اور ریسرچ میں تعاون اور اشتراک سب کے مفاد میں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اس فورم اور تعلیمی ڈیلومیسی پر عمل میلینیم ڈویلپمنٹ اہداف کے حصول کیلئے ضروری ہے۔پروفیسر حمید اﷲ امین‘ صدر پرائیویٹ یونیورسٹی‘ وزارت برائے اعلیٰ تعلیم نے افغانستان کی نمائندگی کی۔

ڈاکٹر محمد محبت خان ممبر یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے بنگلہ دیش‘ مسٹر ٹی شی وانگ ٹینڈن نے بھوٹان‘ مسز فاطمہ امیرہ‘ مالدیپ‘ ڈاکٹر پرشر پرساد کوئیرالہ‘ چیئرمین یونیورسٹی گرانٹس کمیشن‘ نیپال پروفیسر وید پرکھ‘ چیئرمین یو جی سی انڈیا اور پروفیسر موہن ڈی سلوا چیئرمین یو جی سی سری لنکا نے نئے چیئرپرسن اور ممبر ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے کیلئے کی جانے والی کوششوں کو نتیجہ خیز ہونے پر اعتماد کا اظہار کیا۔

بعد کے سیشن میں باہمی طور پر ڈگریوں کو تسلیم کرنے ‘ریسرچ اور تدریس میں رابطوں کے قیام‘ مشترکہ علاقائی تعلیمی معیار کے حصول‘ کوالٹی کے معیار پر تعاون اور منظوری کے میکنزم‘ ممبران ممالک کے نصاب کو ایک جیسا کرنے اور اوپن اور فاصلاتی تعلیم کیلئے سربراہان کی جانب سے کئے جانے والے ابتدائی اقدامات پر بات چیت ہوئی۔ قبل ازیں وائی کے اے روہن اجیت‘ ڈائریکٹر سارک سیکرٹریٹ نے مسٹر ارجن بہادر تھاپا سیکرٹری جنرل سارک کا پیغام پڑھ کر سنایا۔انہوں نے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن‘ مساوی اداروں کے سربراہان کی کمیٹی کے اجلاس کی تاریخ سے مختصر آگاہ کیا۔