قومی اسمبلی، آرمی آرڈیننس 2015ء میں 4 ماہ کی توسیع،ایم کیوایم کا واک آؤٹ

وزیر دفاع نے ترمیمی آرڈیننس میں توسیع کی قرارداد ایوان میں پیش کی، ایم کیو ایم کی شدید مخالفت، وزیر دفاع اور وزیر خزانہ کا موقف ماننے سے انکار ، ایوان نے قرارداد منظور کرلی حکومت کو قرارداد بزنس ایڈوائزری کونسل میں لانا چاہیے تھی، اعجازجاکھرانی،حکومت آرڈیننس ایوان میں نہیں لا سکتی،شیریں مزاری، یہ آئینی ضرورت ہے،خواجہ آصف وزیر دفاع کے بیان پر ایم کیو ایم کی نعرے بازی کی، ایوان مچھلیمنڈی بن گیا، ایوان میں سب کی عزت مشترکہ ہے،رشید گوڈیل،حکومت ضروری بزنس لاسکتی ہے،سپیکر کی رولنگ

پیر 15 جون 2015 22:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جون۔2015ء) ایم کیو ایم کے واک آؤٹ کے باوجود قومی اسمبلی نے آرمی آرڈیننس 2015ء میں مزید چار ماہ کی توسیع کی منظوری دے دی ہے ۔ سوموار کے روز قومی اسمبلی نے ایم کیو ایم کے شدید احتجاج اور نعرے بازی کے دوران پاکستان آرمی آرڈیننس 2015ء میں مزید چار ماہ کیلئے منظور کرلیا ہے۔ حکومت کی طرف سے وزیر دفاع نے ترمیمی آرڈیننس میں توسیع کی منظوری کے لیے قرارداد ایوان میں پیش کی جس کی ایم کیو ایم نے شدید مخالفت کی اور کہا کہ حکومت بجٹ بحث کے دوران یہ آرڈیننس منظور نہیں کراسکتی تاہم وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر خزانہ نے ان کا موقف ماننے سے انکار کردیا اور ایوان نے قرارداد منظور کرلی ۔

پیپلز پارٹی کے اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ حکومت ایوان میں قرارداد لانے سے قبل بزنس ایڈوائزری کونسل میں لانا چاہیے تھا تحریک انصاف کی شریں مزاری نے کہا کہ حکومت نے یہ آرڈیننس ایوان میں نہیں لاسکتی ۔

(جاری ہے)

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ یہ آئینی ضرورت ہے آرڈیننس کسی ضابطہ پر لائیں گے اور بعد میں بل آئے گا یہ آئینی ضرورت تھی جس کو پورا کرنے کے لئے قرارداد لانی پڑی ہے وزیر دفاع نے کہا کہ ایم کیو ایم کو خطرہ ہے کہ کہیں اس آرڈیننس کے تحت ان کے گریبان کو نہ پکڑا جائے جس پر ایم کیو ایم نے شدیدشور مچایا اور نعرے بازی کی اور ایوان مچھلی منڈی کا نمونہ پیش کرنے لگا ۔

رشید گوڈیل نے کہا کہ ایوان میں ہم سب کی عزت مشترکہ ہے ایوان شر کرو حیا کرو کے نعروں سے گونجتا رہا سپیکر ایاز صادق نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ بزنس ایڈوائزری کونسل نے وقفہ سوالات اور پوائنٹ آف آرڈر کو ختم کیا ہے حکومت ضروری بزنس لاسکتی ہے اس کی کئی مثالیں سامنے ہیں ایم کیو ایم نے آخر میں آرڈیننس میں توسیع کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کرگئی اور کارروائی میں حصہ نہیں لیا ۔

رشیدگوڈیل نے ذاتی وضاحت پر کہا کہ وزیر دافع کے بیانات سے بلی تھیلے سے باہر آگئی ہمیں 1992ء کا آپریشن اور ماضی یاد ہے حکومت پنجابی نہ بنے بلکہ پاکستانی بنے اور پاکستان بچانے کی بات کرے ہمارے گریبان کی بات کرنے کا اختیار خواجہ آصف کو نہیں ہے ہم وہ دن یادنہیں کرنا چاہتے کہ جب سب بھارگ رہے تو ہمیں غداری کا سرٹیفکیٹ دیا گیا ہم پر تنقید کرنے والے اپنی حد میں رہیں ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ایم کیو ایم عشاء کے وقت کوئی بات کرتی ہے تو سحری کے وقت معافی مانگ لیتے ہیں ایس ایم اقبال نے کہا کہ حکومت کو آرڈیننس میں توسیع کی وضاحت کرنی چاہیے حکومت آرڈیننس کو بل کی صورت میں قبول نہیں پیش کیا یہ ایوان آنکھ بند کرکے ووٹ نہیں دے گا