نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد بھارت کے رویے میں تبدیلی آئی ہے، بھارت پاکستان کو میانمار سمجھنے کی غلطی نہ کرے، سابق صدر پرویز مشرف کا بھارتی ٹی وی کو انٹر ویو

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 16 جون 2015 11:05

نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد بھارت کے رویے میں تبدیلی آئی ہے، ..

بھارت(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 16 جون 2015 ء) : بھاتی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے سابق صدر پاکستان پرویز مشرف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے ، کشمیر کا تصفیہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہو نا چاہئیے. ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد بھارت کے رویے میں تبدیلی آئی ہے. بھارت پاکستان کو میانمار سمجھنے کی غلطی نہ کرے اور نہ ہی برما کی طرح پاکستان کو دھمکیاں دے.

انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم کا بنگلہ دیش سے متعلق بیان امن کے لیے نقصان دہ ہے مودی نے جو کچھ بھی کہا وہ پاکستان کی عوام کے لیے نا قابل قبول ہے، مودی کی جانب سے ایسا بیان آگے بڑھنے کا راستہ نہیں ہے، پرویز مشرف نے اپنے انٹر ویو میں کہا مودی نے اپنے بیان سے بنگلہ دیش میں پاکستان کے خلاف نفرت بھڑکانے کی کوشش کی ہے، پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ نریندر مودی آر ایس ایس کا نمائندہ ہے اور آر ایس ایس نے سمجھوتہ ایکسپریس پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی.بال ٹھاکرے بھی سمجھوتہ ایکسپریس کا ذمہ دار ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سابق افغان صدر حامد کرزئی پر اعتماد نہیں، بھارت پاکستان کے خلاف پراکسی وار ختم کرے، بھارت افغانستان سے پاکستان کے خلاف پراکسی وار کر رہا ہے، مودی ایک طرف وزیر اعظم پاکستان کو دورے کی دعوت دیتے ہیں جبکہ دوسری جانب پاکستان کے خلاف بیانات دیتے ہیں، سابق صدر پرویز مشرف نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان کے نیشنل انٹرسٹ میں ہے، ”را“ کے ایجنٹ کے افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے کے ثبوت ہیں، بھارت کی افغنستان میں موجودگی کا کوئی جواز نہیں، بھارت کو افغانستان میں مداخلت ختم کر دینی چاہئیے، افغانستان میں داخل ہو کر بھارت اسے غیر مستحکم کر ہا ہے، انہوں نے کہا کہ کشمیر سے متعلق پاکستان کا موقف واضح ہے، بھارتی حکومت کی پالسیاں مسلمانوں کے خلاف ہیں۔

(جاری ہے)

دونوں ممالک کے رہنماؤں کو مل بیٹھ کر مسئلہ حل کرنا چاہئیے۔