سیو دی چلڈرن پر پابندی ختم نہیں کی گئی ٗاسلام آباد میں دفتر بند ہے ٗچوہدری نثار علی خان

حکو مت ملک میں این جی اوز کی مستقل رجسٹریشن کے لیے نئے قوانین مرتب کر رہی ہے ٗ رجسٹرڈ این جی اوز کو قانون کے مطابق ویزا جاری کیا جائیگا ٗ جتنا کوئی چیخے چلائے قومی مفادات کے خلاف کام کر نے والی این جی او ز پر پابندی لگائینگے ٗ وفاقی وزیر داخلہ کی میڈیا سے گفتگو

پیر 22 جون 2015 17:16

سیو دی چلڈرن پر پابندی ختم نہیں کی گئی ٗاسلام آباد میں دفتر بند ہے ٗچوہدری ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22 جون۔2015ء)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سیو دی چلڈرن پر پابندی ختم نہیں کی گئی ٗاسلام آباد میں دفتر بند ہے ٗ حکو مت ملک میں این جی اوز کی مستقل رجسٹریشن کے لیے نئے قوانین مرتب کر رہی ہے ٗ رجسٹرڈ این جی اوز کو قانون کے مطابق ویزا جاری کیا جائیگا ٗ جتنا کوئی چیخے چلائے قومی مفادات کے خلاف کام کر نے والی این جی او ز پر پابندی لگائینگے ۔

پیر کو پارلیمنٹ ہاؤ س کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ چند روز قبل میں نے اسمبلی سیشن کے دور ا ن این جی اوز کے حوالے سے پالیسی بیان دیا اس دن کے بعد آج تک اس پر مختلف قیاس آرائیاں جاری ہیں میرے بیان کا متن نکال کر دیکھ لیں کہ میں نے اس میں کیا کہا تھا سیو دی چلڈرن نامی این جی اوز کے خلاف کارروائی ایک دن پہلے ہوئی تھی میں نے یہ کہا تھا کہ این جی اوز ایک اہم سیکٹر ہے ان کو مانیٹر کر نا ضروری ہے حکومت ایک نئی پالیسی لا رہی ہے جس کے تحت سب ریکارڈ پر لایا جائیگا ۔

(جاری ہے)

این جی اوز کی اکثریت اچھا کام کررہی ہے تاہم کچھ این جی اوز ایسی بھی ہیں جو پاکستان کے قومی مفاد اور قومی ویلیو سے متضاد کام کررہی ہیں ایسی این جی اوز یا تو راہ راست پر آ جائیں یا پابندی لگا دی جائے میری اس بات کو نوے فیصد میڈیا نے صحیح طریقے سے بیان کیا لیکن میڈیا کے دو چار فیصد حصے نے غلط رپورٹنگ کی اور اس کو سامنے رکھ کر اس پر بات ہورہی ہے اور اداریے بھی لکھے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ جو خدشات اور تحفظات این جی اوز سے متعلق تھے اس کو بات چیت کے ذریعے طے کیا جارہاہے ملک میں ہزار وں این جی اوز کام کررہی ہیں جن میں سے چالیس فیصد غیر رجسٹرڈ ہیں ان کے بارے میں کوئی قانون نہیں یہ این جی اوز پاکستان کے10 سے 18قوانین استعمال کررہے ان ہزاروں این جی اوز کا کوئی ڈیٹا بینک نہیں ان کا کوئی سسٹم آف آڈٹ اور احتساب کا نظام نہیں ہے حکومت نے ایک سال سے یہ کام اپنے ذمے لیا کئی این جی اوز پر پابندی لگائی اور ان کے دفاتر بند کئے ہم پاکستان کے مفاد کے خلاف کام کر نے والوں کو برداشت نہیں کرینگے کسی کو حکومت اچھی لگے یا نہ لگے مگر وہ غلط حقائق سامنے نہ لائے وزیر اعظم کے سپیشل اسسٹنٹ طارق فاطمی کی سربراہی میں وزیر اعظم نے ایک کمیٹی قائم کی تھی جس میں تمام فریقین ہیں اس کمیٹی نے اپنی سفارشات دے دی ہیں اس کے تحت این جی اوز کے حوالے سے نئی پالیسی بنائی جائے گی پہلے این جی اوز اکنامک افیئر ہینڈل کرتا تھا مگر اب یہ تمام کام وزارت داخلہ کو دیا گیا اس سے پہلے وزارت داخلہ صرف سکیور ٹی کلیئرنس کا کام کیا کرتی تھی انہوں نے کہاکہ ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وفاقی سطح پر ایک قانون بنایا جائے گا اس میں کچھ وقت لگے گا این جی اوز کی رجسٹریشن آسان اور آن لائن کی جائیگی تاکہ مختلف محکموں کا چکر نہ لگانا پڑے آڈٹ اور احتساب کا ایک نظام قائم ہوگا کہ پیسہ کہاں سے آرہا ہے اور کن مقاصد کیلئے استعمال ہورہا ہے انہوں نے کہاکہ این جی اوز سیلف ریگو لیٹری سسٹم بنائیں ہم کوشش کریں گے کہ تین ماہ کے اندر یہ کام مکمل کرلیں این جی اوز چھ ماہ تک اپنے مینڈیٹ کے اندر کام کرتی رہیں کوئی نئے ویزے جاری نہیں کرینگے سوائے ان کے جو رجسٹرڈ ہیں اور قانون کے مطابق کام کررہے ہیں ان کو بھی قانون کے مطابق ویزا جاری کیا جائیگا انہوں نے کہاکہ جو مقامی یا بین الاقوامی این جی اوز اپنے دائرہ کار کے اندر رہ کر کام کررہی ہیں حکومت ان کے کام کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے وہ حکومتی اداروں کا ہاتھ بٹا رہی ہیں حکومت ایسی این جی اوز حوصلہ افزائی کریگی ہم ایسا نظام لا رہے ہیں کہ صحیح کام کر نے والی این جی اوز کیلئے آسانیاں پیدا ہوں لیکن ایسی این جی اوز جو پاکستان اور اسلام کے خلاف کام کررہی ہیں ان کو بند کیا جائیگا وہ جتنا چیخے چلائے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگاانہوں نے کہاکہ سیودی چلڈرن پر یہ الزام نہیں تھا کہ وہ ملک دشمن ہے 1997ء سے یہ باقاعدہ رجسٹرڈ ہے اور دنیا میں مشہور این جی اوز کے طورپر پہچانی جاتی ہے 2012میں کچھ انٹیلی جنس رپورٹس ایک خصوصی واقعہ کے حوالے سے اس وقت کی حکومت کو ملی تھی لیکن اس وقت کی حکومت نے اس پر کیوں کارروائی نہیں کی 2014میں اس تنظیم نے نئی درخواست دی جو کہ انڈر پراسس ہے 2012میں جن حوالے سے تحفظات تھے پچھلے سال وہ سارا کام بندکروا دیا ان کے مینجمنٹ ایشو تھے 73آفسز تھے ان سے دس دن میں جو بات چیت ہوئی ان کو چھ ماہ کر نے دیا جائیگا اور ان کے صرف تیرہ آفس کام کریں گے انہوں نے کہاکہ کسی این جی او فاٹا ٗ گلگت بلتستان اور دیگر سکیورٹی علاقے میں کام کر نے کی اجازت نہیں ہوگی اور کوئی بھی این جی اوز بغیر وہاں نہیں جا سکے گی اور اگر کسی نے ایسا کیا تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی ہم این جی اوز کے حوالے واضح میکنزم سسٹم بنانا چاہتے ہیں جس میں تمام فریقین اکنامک افیئر ٗ فارن افیئر ٗ انٹیلی جنس کے ادارے ہوں بہت پیچیدہ کام ہے اس کو دیکھنا ہے کہ فنڈنگ کہاں سے آتی ہے اور کہاں خرچ ہوتی ہے یہ مشکل کام ہے جو ہم نے سر انجام دینا ہے کسی کو نشانہ نہیں بنایا جائیگا نئے سسٹم کیلئے ملکی اور بین الاقوامی این جی اوز سے مشاورت کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ افریقہ کی دو این جی اوز اقوام متحدہ کے ادارے میں گئیں جہاں اسرائیل ٗ بھارت اور انڈیا نے اس کو پاکستان میں کام کر نے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ بارہ ممالک نے پاکستان کو سپورٹ کی اب خود سوچنے کی بات ہے کہ ہندوستان اور اسرائیل کو کیادلچسپی ہے کہ افریقہ میں رجسٹرڈ پاکستان میں آ کر کام کرے امریکہ تو بہت سی این جی اوز کو سپورٹ کرتا ہے ہم نے ان این جی اوز پر پابندی اس لئے لگائی کہ بھارت اور اسرائیل کی کیا دلچسپی ہے کیونکہ دال میں کچھ ضرور کالا ہے انہوں نے کہاکہ چھ ماہ کے اندر جو این جی اوز رجسٹرڈ کرائیں گی وہ صرف کام کر سکیں گی اور ان جن کی رجسٹریشن مسترد ہوگی اس کو یہاں کام کر نے کی اجازت ہر گز نہیں ہوگی ایک سوا ل کہ اس حوالے سے بین الاقوامی سطح پر آنے والے دباؤ کو حکومت بر داشت کر سکے گی وزیر داخلہ نے کہاکہ باہر سے کوئی دباؤ نہیں ہے یہاں پر میڈیا کی طرف سے دباؤ سامنے آیا ہے کئی اداریے پڑھ چکا ہوں یہ واضح کر نا چاہتا ہوں کہ یہ مسلم لیگ (ن)کا مسئلہ نہیں ہے کہ این جی اوز قانون اور ضابطے کے ساتھ اپنا کام کریں ایک سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ای سی ایل کے حوالے سے جو پالیسی بنائی تھی دو سال سے اس پر سو فیصد عملدر آمد ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ جو اپنے چارٹر کے خلاف کام کریگی اس کے خلاف کارروائی کی جائیگی اسلام آباد میں سیو دی چلڈرن کا دفتر آج بھی بند ہے جن پراجیکٹ کے بارے میں 2012میں انٹیلی جنس رپورٹس آئی تھیں وہ اس وقت بند نہیں کئے گئے تھے وہ ہم نے بند کرائے تھے ہم چاہتے ہیں کہ این جی اوز کو آنے والا پیسہ شفاف طریقے سے استعمال ہو اور حکومت کوپتہ ہونا چاہیے کہ فنڈنگ کا ذریعہ کیا ہے جو بغیر اجازت این جی اوز کام کررہی تھیں ان کے ویزے منسوخ کر کے انہیں ملک سے نکالا گیا ۔