سمرتی ایرانی کی جعلی ڈگری: درخواست سماعت کے لیے منظور

بدھ 24 جون 2015 15:06

سمرتی ایرانی کی جعلی ڈگری: درخواست سماعت کے لیے منظور

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جون2015ء) انسانی وسائل کی وزیر سمرتی ایرانی کی ڈگری کے خلاف دائر کی گئی درخواست آج پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے سماعت کے لیے منظور کرلی ہے۔ یاد رہے کہ سمرتی ایرانی کی جانب سے حلف نامے میں اپنی تعلیمی قابلیت کے بارے میں مبینہ طور پر غلط معلومات فراہم کرنے کے خلاف ایک درخواست دائر کی گئی تھی، جس پر دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے یکم جون کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔

تاہم آج عدالت نے اس پر فیصلہ سناتے ہوئے اس درخواست کو سماعت کے لیے منظوری دے دی۔ یہ درخواست معروف مصنف احمر خان نے دائر کی تھی۔ انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ سمرتی نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے انتخابات کے لیے کاغذاتِ نامزدگی جمع کراتے وقت الیکشن کمیشن کے سامنے تین حلف نامے پیش کیے تھے، جن میں انہوں نے اپنی تعلیمی قابلیت کے بارے میں یکسر مختلف تفصیلات فراہم کی تھیں۔

(جاری ہے)

احمر خان کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کے کے مینن نے عدالت کو بتایا کہ اپریل 2004ء میں لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنے حلف نامے میں کہا تھا کہ انہوں نے 1996ء میں دہلی یونیورسٹی سے خط و کتابت کے ذریعے سے بی اے کیا، جبکہ 11 جولائی 2011 کو گجرات سے راجیہ سبھا انتخابات کے لیے ایک دوسرے حلف نامے میں انہوں نے کہا کہ ان کی سب سے زیادہ تعلیمی قابلیت ڈی یو کے خط و کتابت اسکول سے بی کام پارٹ ون ہے۔

اس درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ 16 اپریل 2014ء کو اتر پردیش کی امیٹھی کی نشست سے لوک سبھا انتخابات کے لیے نامزدگی کے سلسلے میں اپنے حلف نامے میں سمرتی ایرانی نے کہا تھا کہ انہوں نے ڈی یو کے اسکول آف اوپن لرننگ سے بیچلر آف کامرس پارٹ ون مکمل کیا ہے ۔ اس میں الزام لگایا گیا ہے کہ سمرتی ایرانی طرف سے پیش کیے گئے حلف نامے کے بیان سے واضح ہے کہ تعلیمی قابلیت کے بارے میں ان کا صرف ایک بیان ہی درست ہے۔ درخواست میں الزام لگایا گیا ہے، مندرجہ بالا حقائق سے واضح ہوتا ہے کہ سمرتی ایرانی عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ 125 اے کے تحت جرم کی مرتکب ہوئی ہیں۔

متعلقہ عنوان :