رمضان المبارک ،ناجائزمنافع خورحکومت سے بھی طاقتورنکلے،مہنگائی کوروکنے کے حکومتی اقدامات دھرے کے دھرے

اشیائے خوردونوش کی قیمتیںآ سمان پرپہنچنے سے غریب روزے دارپانی سے روزہ کھولنے پرمجبو ،لیموں 150 ، گرما80 ، آم چونسہ 140 ، سندھڑی120 ،خربوزہ60 ، تربوز40 ، سیب 220 ، جامن 140 ، آلو بخارہ 200 ، کھجور300 ،خوبانی 150،مرغی شیور 180 ، ٹماٹر60 ، بھنڈی50 ، اروی80 ، مٹر140 ،شملہ مرچ 60 اورپیاز60روپے فی کلو گرام فروخت

اتوار 28 جون 2015 16:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 جون۔2015ء) رمضان المبارک کے دوران ناجائزمنافع خورحکومت سے بھی طاقتورنکلے،مہنگائی کوروکنے کے تمام تر حکومتی اقدامات ناکام ہوگئے ، اشیائے خوردونوش کی قیمتیںآ سمان پرپہنچنے کی وجہ سے غریب روزے دارپانی سے روزہ کھولنے پرمجبورہوگئے،لیموں 150روپے ، گرما80روپے، آم چونسہ 140روپے، سندھڑی120روپے،خربوزہ60روپے، تربوز40روپے، سیب 220روپے، ، جامن 140روپے، آلو بخارہ 200روپے، کھجور300روپے،خوبانی 150روپے,مرغی شیور 180روپے، سبزیوں میں ٹماٹر60روپے، بھنڈی50روپے، اروی80روپے، مٹر140روپے،شملہ مرچ 60روپے اورپیاز60روپے فی کلو گرام فروخت ہونے لگے،سستے بازاربھی عام مارکیٹوں کی طرح مہنگے نکلے ۔

تفصیلات کے مطابق حکومت رمضان المبارک کے دوران مہنگائی کوکنٹرول کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے اوردوران رمضان حکومت کے زیرانتظام سستے بازاربھی مہنگے نکلے ہیں جہاں اگرقیمتوں میں معمولی فرق موجودہے تواشیاکامعیارانتہائی ناقص ہونے کی وجہ سے خریداراول کے نرخوں میں دوئم مال خریدنے پرمجبورہیں۔

(جاری ہے)

موجودہ صورتحال میں غریب لوگ پیازاورٹمارکی چٹنی بھی نہیں بناسکتے اورپانی کے ساتھ روزہ رکھنے پرمجبورہیں۔

گزشتہ روزاسلام آباد اور راولپنڈی میں لیموں کی قیمت150روپے فی کلوگرام ،کھجور300روپے سے 400روپے فی کلوگرام، خربوزہ کی قیمت60روپے، تربوز40روپے، گرما80روپے، آم چونسہ 140روپے،آم سندھڑی120روپے، سیب 220روپے، ، جامن 140روپے، آلو بخارہ 200روپے، خوبانی 150روپے،مرغی شیور 180روپیجبکہ سبزیوں میں ٹماٹرکی قیمت60روپے، بھنڈی50روپے، اروی80روپے، مٹر140روپے،شملہ مرچ 60روپے ا ورپیازکی قیمت60 روپے فی کلو گرام نوٹ کی گئی۔

واضح رہے کہ وفاقی وپنجاب حکومت کے زیر انتظام سستے اتوار بازاروں میں پھلوں و سبزیوں کے نرخ عام مارکیٹوں اشیا معیار انتہائی ناقص اورنرخ زیادہ ہونے کی وجہ سے خریداروں اور دکانداروں میں توتومیں میں ہوتی رہی کیونکہ دکانداربازارانتظامیہ کی ملی بھگت سے اول نرخوں میں دوئم مال فروخت کرتے پائے گئے