خان آف قلّات میر سلیمان داوٴد جان حکومت بلوچستان کے وفد سے ملاقات پررضامندہوگئے

میر سلیمان داوٴد جان کا سویلین حکومت کی ساکھ پر اپنے تحفظات کا اظہار

پیر 29 جون 2015 13:23

کوئٹہ/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جون۔2015ء) خودساختہ طور پر جلاوطنی اختیار کرنے والے بلوچ رہنما خان آف قلّات میر سلیمان داوٴد جان حکومتِ بلوچستان کے ایک وفد سے ملاقات پررضامند ہوگئے ہیں۔انہوں نے یہ فیصلہ اس وفد کے اختیارات اور صوبے میں جاری صورتحال پر اپنے تحفظات کے باوجود کیا ۔تاہم اس وفد کے ساتھ ملاقات سے قبل وہ گرینڈ بلوچ جرگے کے اراکین کے ساتھ مشاورت کریں گے یہ جرگہ ان کے پاس قلّات کی ریاستی کی بحالی کے سلسلے میں ان کے پاس بھیجا گیا تھا۔

لندن سے خان آف قلات مرحوم میر احمد یار خان کے بیٹے پرنس محی الدین بلوچ نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ خان آف قلات نے اس مجوزہ وفد کے ساتھ ملاقات کے لیے رضامندی ظاہر کی تھی اسی دوران قلاّت شہر سے خان آف قلّات کے محل سے تاریخی اشیاء کی لوٹ مار کی اطلاعات ملی ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹس کے مطابق مسلح افراد کا ایک گروپ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات کو مرکزی دروازہ توڑ کر اس محل میں داخل ہوا اور یہ لوگ خان آف قلّات مرحوم میر احمد یار خان احمد زئی کے زیراستعمال زرہ بکتر، تلواریں، ایک تخت، عظیم تاریخی اہمیت کے زرو جواہرات، دو قالین اور دیگر اشیاء اپنی گاڑیوں میں رکھ کر لے گئے۔

سرکاری ذرائع نے اس واقعہ کی تصدیق نہیں کی البتہ مقامی لوگوں کو کہنا ہے کہ ایسا واقعہ رونما ہوا تھا۔

قلّات کے شاہی خاندان کے ایک سینئر رکن نے بتایا کہ ”جی ہاں، مسلح افراد قلات کے محل سے تاریخی اور انتہائی قیمتی اشیاء لے گئے تھے۔“صوبائی حکومت کے سینئر وزیر اور جھالاوان کے سربراہ نواب ثناء اللہ زہری نے بھی اس واقعہ کی تصدیق کی اور اس کو بلوچ روایات کی خلاف ورزی قرار دیا۔

انہوں نے لندن ٹیلی فون کرکے میر سلیمان داوٴد کے ساتھ اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے کہا کہ میں نے خان آف قلات سے بات کی اور قلات محل سے ان تاریخی اور قیمتی اشیاء کی ڈکیتی پر افسوس کا اظہار کیا۔ خان آف قلات کا کہنا تھا کہ آپ ہمارے جانشین ہیں۔دوسری جانب خان آف قلات کے بیٹے شہزادہ محمد نے اس معاملے پر ایک بیان میں کہا تھا کہ قلات کے محل سے تاریخی اشیاء ان کے والدین کی رضامندی کے ساتھ لے جائی گئی تھیں۔

قلات کے شاہی محل سے چوری کا کوئی واقعہ نہیں ہوا تھا، اور اس سلسلے میں پھیلی ہوئی افواہوں کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اپنے والدین کی رضامندی کے ساتھ میں نے قلات محل کی کچھ قیمتی اشیاء محفوظ کرلی ہیں شہزادہ محی الدین بلوچ کا کہنا ہے کہ ”خان صاحب نے حکومتِ بلوچستان کے وفد کے ساتھ ملاقات پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس وفد کے اختیارات کے بارے میں بہت سے تحفظات کے باوجود خان آف قلات کو اس وفد کے ساتھ مذاکرات پر رضامند کرلیا ہے۔

شہزادہ محی الدین کا کہنا تھا کہ خان آف قلاّت نے قلات کے محل سے قیمتی اشیاء کی چوری اور اپنے بیٹے محمد کو ان کے محل میں خان آف قلات کے منصب پر فائز کرنے کے مجوزہ اقدام پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ اچھی رپورٹس نہیں ہیں اور ان سے مصالحتی کوششیں متاثر ہوسکتی ہیں۔شہزادہ محی الدین نے کہا کہ میں نے صوبے کی صورتحال پر خان آف قلات کیساتھ تبادلہ خیال کیا ہے اور حکومت بلوچستان کی ان کے ساتھ مذاکرات کی خواہش کے بارے میں انہیں آگاہ کیا ہے خان آف قلات کو اس حوالے سے بہت سے تحفظات تھے۔

انہوں نے کہا کہ میر سلیمان داوٴد جان نے سویلین حکومت کی ساکھ پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے پاس کسی قسم کے فیصلے کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔علاوہ ازیں انہوں نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری آپریشن، ٹارگٹ کلنگ، لاپتہ افراد کی لاشیں پھینکنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔خان آف قلات نے صوبائی حکومت کے وفد کے ساتھ مذاکرات پر اپنی رضامندی دیتے ہوئے واضح کیا کہ وہ گرینڈ بلوچ جرگہ کے اراکین سے مشورہ کریں گے تاہم شہزادہ محی الدین کا کہنا ہے کہ جہاں تک خان آف قلات کی وطن واپس کا سوال ہے اس کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ قلات محل سے خان آف قلات کا قیمتی سامان اور تاریخی اشیاء کی چوری اور ان کی غیرموجودگی میں ان کے بیٹے کو خان آف قلات مقرر کرنے کے اقدام سے ان کو پاکستان واپس لانے کی کوششوں میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔شہزادہ محی الدین نے کہا کہ ”میرا کردار مصالحت آمیز ہے اور میں یہ کردار ملک کی خاطر ادا کررہا ہوں۔ اگر چیزیں درست سمت میں آگے بڑھتی رہیں اور درست ماحول پیدا ہوگیا، تو پھر صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہوجائے گی، اور وہ خان آف قلات کو ملک واپس لانے میں کامیاب ہوسکیں گے۔

شہزادہ محی الدین نے کہا کہ مجھے اپنے والد کی غیرموجودگی میں خان آف قلات نہیں بنایا جارہا ہے وہ اپنے والد کا احترام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ”میں اپنے والد کا فرمانبردار بیٹا ہوں اور ان سے محبت کرتا ہوں۔وہ چاہتے ہیں کہ ان کے والد لندن سے پاکستان واپس آجائیں۔شہزادہ محی الدین کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بحالی امن کے لیے ان کے والد کو بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے تاہم سیاسی حلقوں میں ایسی افواہیں گردش کررہی ہیں کہ ریاست کی جانب سے شہزادہ محمد کو ان کے والد کی غیرموجودگی میں خان آف قلات بنایا جارہا ہے۔

البتہ خان آف قلات اور قلات کے احمد زئی خاندان سے نزدیک قبائلی سرداروں نے بتایا کہ خان آف قلات میر سلیمان داوٴد جان کی موجودگی میں قلات کے محل میں نئے خان کو مقرر کرکے قبائلی روایات کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔

متعلقہ عنوان :