جموں میں مسلم دشمنی کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو سڑکوں پر نکل آئینگے، مسلم ایکشن کمیٹی جموں

جموں کے مسلمان قبرستانوں کی حفاظت کیلئے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے، مسلم سرکاری ملازمین کو دور دراز علاقوں میں تبدیل کیا جارہاہے

پیر 29 جون 2015 17:22

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جون۔2015ء)مسلم ایکشن کمیٹی جموں نے بھارتی جنتا پارٹی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی کٹھ پتلی انتظامیہ کی طرف سے جموں میں مسلمانوں کا قافیہ حیات تنگ کرنے پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر قابض انتظامیہ نے مسلم دشمنی کا سلسلہ بند نہ کیا تو وہ احتجاج کرنے کیلئے سڑکوں پر نکلیں گے۔ اطلاعات کے مطابق جموں میں مسلم ایکشن کمیٹی کا ایک ہنگامی اجلاس کمیٹی کے صدر محمد شریف سرتاج کی صدارت میں منعقد ہواجس میں موجودہ صورتحال پر غور کیاگیا۔

اجلاس میں قابض انتظامیہ کی طرف سے جموں کے باغ جوگیاں بشناہ کے قبرستان پر دنگل کی اجازت دینے اور مسلمانوں کے جذبات سے کھلواڑ کرنے کی مذمت کی گئی۔ اجلاس میں اس بات کا عہد کیا گیا کہ قبرستان میں کسی بھی قسم کی تفریح کی اجازت نہیں دی جائے گی اورجموں کے مسلمان قبرستانوں کی حفاظت کے لئے کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کریں گے۔

(جاری ہے)

اس موقع پرمقررین نے کہاکہ جموں کے مسلمانوں کے ساتھ ہر سطح پر تعصب برتا جارہا ہے اور مسلمان سرکاری ملازمین کودوردرازعلاقوں میں تبدیل کیا جارہاہے۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں سرکاری وکلا کی تقرری میں ایک بھی مسلمان وکیل منتخب کیا گیاجبکہ جموں خطے کو پی ڈی پی نے بی جے پی کے رحم وکرم پر چھوڑ دیاہے اور بی جے پی اپنے ایجنڈے کے مطابق انتظامیہ میں تبدیلیاں کررہی ہے۔

اجلاس سے مسلم ایکشن کمیٹی کے نائب صدر محمد رمضان ملک ، جنرل سیکرٹری جاوید اقبال شیخ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ واضح رہے کہ بھاتی مظالم کی وجہ سے جموں کے مسلمانوں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے اور وہ اس کے خلاف منظم جدوجہد شروع کرنے پر غور کررہے ہیں۔ حا ل ہی جنگلاتی اراضی سے قبضہ چھڑانے کے نام پر مسلمانوں کو اپنے مکانوں سے بے دخل کرنے، جموں میں مسلم ملازمین کا تبادلہ کرنے، بشناہ جموں میں قبرستان کی اراضی پر دنگل کی اجازت دینے، کشتواڑ سے لیکر ادھمپور اور رام بن تک مسلمانوں کی اراضی پر زبر دستی مندر تعمیر کرنے کی کوشش کرنے اور مسلمانوں کو ہراساں کرنے کے واقعات سے جموں کے مسلمانوں میں انتہائی تشویش پائی جاتی ہے۔