ویٹ لیز پر طیاروں کا حصول ایئر لائن پر مالی بوجھ ثابت ہوگا،پالپا

انتظامیہ غیرضروری غیر معروف طیاروں کو لیز پر حاصل کررہی ہے جو بالکل اجنبی عملے کے ساتھ آپریٹ کئے جائیں گے ،طیارے ایئر لائن کے سب سے زیادہ سرگرم اور مقدس فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے مخصوص ہوں گے،ترجمان

پیر 29 جون 2015 20:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جون۔2015ء) پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن پائلٹ ایسوسی ایشن(پالپا) کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ ویٹ لیز پر طیاروں کا حصول ایئر لائن پر مالی بوجھ ثابت ہوگا۔ انتظامیہ غیرضروری طور پر غیر معروف طیاروں کو ویٹ لیز پر حاصل کررہی ہے جو بالکل اجنبی عملے کے ساتھ آپریٹ کئے جائیں گے جبکہ یہ طیارے ایئر لائن کے سب سے زیادہ سرگرم اور مقدس فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے مخصوص ہوں گے۔

حج آپریشن میں سب سے زیادہ کارکردگی اور تمام محکموں کی کاوشیں درکار ہوتی ہیں۔ترجمان نے کہا کہ ایسے غیرمعروف طیاروں کے ساتھ عملے کی تعیناتی جسے مقامی معلومات اور پی آئی اے کے گراؤنڈ سپورٹ نیٹ ورک یا ٹیکنیکل کی سمجھ نہ ہو یہ عمل صرف حج آپریشن کو خراب کرنے کا باعث بنے گا۔

(جاری ہے)

ویٹ لیز سے صرف حج آپریشن کی باقاعدگی اور پروازوں کی وقت پر آمد و روانگی متاثر ہوگی اور ایئر لائن کو اضافی مالی بوجھ جرمانے کی ادائیگیوں پر الگ برداشت کرنا پڑیں گے۔

مزید برآں، ایئر لائن سے تنخواہیں لینے والا عملہ فارغ بیٹھا رہے گا اور ایئر لائن کو انہیں کام میں لائے بغیر تنخواہیں ادا کرنا ہوں گی۔ پی آئی اے نے گزشتہ کئی برسوں تک اپنے عملے اور طیاروں کے ذریعے حج آپریشن کو کامیابی سے مکمل کیا ہے اس لیے ان دو طیاروں کو ویٹ لیز پر لینے کا فیصلہ سمجھ سے بالا ہے۔ یہ فیصلہ قومی ایئر لائن کے ساتھ اس کی کمیونٹی کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوگا۔

انتظامیہ میں ایسے افراد ہیں جو پیشہ ورانہ ایوی ایشن سے نابلد ہیں اور وہ غیر پیداواری فیصلے کررہے ہیں۔ ان فیصلوں کا خمیازہ ایئر لائن کو آنے والے دنوں میں بھگتنا پڑے گا۔ پی آئی اے دو طیارے ایئر بس A-320s اور ATR حاصل کئے ہیں تاکہ چوڑی باڈی کے حامل طیاروں بوئنگ 777، 747طیاروں اور ایئر بس A310بوئنگ طیاروں پر بوجھ کم کیا جاسکے۔ لہذا بوئنگ 767 جو الگ نوعیت کا طیارہ ہے اور جس کی ائیر لائن انوینٹری میں کوئی اندراج نہیں ہے یا پھر کیبن کرو کاک پٹ کریو دستیاب نہیں ہے۔

ایسا فیصلہ غیرموزوں ہے۔پالپا ترجمان نے کہا کہ ویٹ لیز پر طیاروں کے حصول کا فیصلہ بہتر نہیں ہے کیونکہ ایئر لائن بوئنگ 777، بوئنگ 747ڈرائی لیز پر حاصل کرسکتا ہے۔ ان طیاروں کو اپنے کرو سے آپریٹ کرکے بڑی تعداد میں لیز کی مد میں خرچ ہونے والی رقم کو بچایا جا سکتا ہے۔ مگر اب جلد بازی میں ایئر لائن کو اپنے سپورٹ کرو کو تربیت دلانا پڑے گی تاکہ ان طیاروں پر انہیں تعینات کیا جاسکے۔ترجمان نے کہا کہ ڈرائی لیز پر لینے کی بجائے ان دو طیاروں کو ویٹ لیز پر لینے کے باعث قومی ایئر لائن پر مالی بوجھ بڑھے گا۔ پی آئی اے پہلے ہی خسارے سے دوچار ہے اور مزید خسارے سے بچنے کے لیے انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ ویٹ لیز کے اس فیصلے سے گریز کرے۔`

متعلقہ عنوان :