شمالی بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں بلدیاتی ادارے تاحال غیر فعال

بلدیاتی نظام کو جمہوریت کی بنیاد کہا جاتا ہے،انتخابات کوڈیڑھ سال گزرگیا،کامیاب امیدوارتاحال چارج سے محروم

پیر 29 جون 2015 20:58

کوئٹہ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جون۔2015ء ) بلوچستان میں ڈیڑھ سال قبل بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوا مگر چمن سمیت شمالی بلوچستان کیبیشتر اضلاع میں تاحال بلدیاتی ادارے غیر فعال ہونے سے عوامی مسائل جوں کے توں ہیں۔ بلدیاتی نظام کو جمہوریت کی بنیاد کہا جاتا ہے،اس لئے بلوچستان حکومت نے پہل کرتے ہوئے 7 دسمبر 2013 کو بلدیاتی انتخابات کرائے،مگر ضلعی کونسلوں ،میونسپل کارپوریشنز اور کمیٹیوں کے چیرمین اور وائس چیرمین کے انتخاب میں ایک سے ڈیڑھ سال کا عرصہ لگ گیااوریوں اس عرصے کے دوران شہری اور دیہی مسائل کے انبارلگتے گئے۔

بلوچستان کے دوسرے بڑے اور اہم تجارتی سرحدی شہر چمن کی ٹوٹی پھوٹی سڑکیں ، نکاسی آب کا ابترنظام،گلی محلوں میں کچرے کے ڈھیر،ناکارہ اسٹریٹ لائٹس،کھیل کے میدانوں کی کمی ،پارک اور تفریح گاہوں کی کمی جیسے مسائل برسوں سے حل طلب ہیں۔

(جاری ہے)

چمن کے اکثر علاقوں میں فراہمی اب اور ٹریفک جام کا معاملہ سنگین ہوتا جا رہا ہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ کی بدتر حالت سے مسافروں کو شدید پریشانی ہے۔

چیرمین میونسپل کارپوریشن چمن کا کہنا ہے کہ مسائل انہیں ورثے میں ملے ہیں، اب تک تو انہیں چارج بھی نہیں دیا گیا، چارج ملنے کے بعد مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کرینگے۔شہری کہتے ہیں کہ چمن میں بس، ٹرک، ویگن اڈا کی ضرورت قیام پاکستان سے محسوس کی جارہی ہے مگر کسی نے توجہ نہیں دی، عام آدمی کی دسترس والا یہ نظام مستقبل میں چمن شہر کی قسمت بدل سکے گا یا نہیں یہ آنے والا وقت ہی بتائیگا۔