شام میں ایرانی پاسداران انقلاب کے 400 اہلکارہلاک

پیر 29 جون 2015 22:39

دمشق ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جون۔2015ء ) شام میں صدر بشار الاسد کے خلاف جاری عوامی بغاوت کی تحریک کے دوران حکومت کی حمایت کے لیے آنے والے 400 ایرانی پاسداران انقلاب، افغان اور پاکستانی جنگجو مارے گئے ۔ شام میں پاسداران انقلاب، افغانی اور پاکستانی شیعہ جنگجوؤں کی ہلاکتوں سے متعلق یہ اعداد شمار سرکاری نیوز ایجنسی" ارنا" نے جاری کیے ہیں۔

دوسری جانب مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران کے سرکاری اعداد و شمار میں شام میں ہونے والے جانی نقصان کی درست تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں کیونکہ شام میں باغیوں کے ہاتھوں مرنے والے ایرانی، پاکستانی اور افغان جنگجوؤں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔"ارنا" کی رپورٹ کے مطابق شام میں "فاطمیون" بریگیڈ کے پرچم تلے لڑنے والے 79 جنگجو ہلاک ہوئے۔

(جاری ہے)

ان میں سے بیشتر افغانی تھے جو ایران میں پناہ گزین کی حیثیت سے رہ رہے تھے اور انہیں ایرانی حکومت نے تنخواہ پر شام کے محاذ جنگ پر بھیج رکھا تھا۔ "فاطمیون" بریگیڈ کا نام اکثر ایرانی اور غیر ملکی میڈیا میں آتا ہے۔ ایک ماہ قبل اس تنظیم کو "فیلق" کا درجہ دیا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق پچھلے چند ایام کے دوران شام میں جاری لڑائی میں 10 ایرانی، افغان اور پاکستانی جنگجو مارے گئے۔

خیال رہے کہ جمعہ کوتہران میں حامد جوانی نامی ایک فرسٹ سارجنٹ کی فوجی اعزاز کے ساتھ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ مسٹر جوانی شام میں الاذقیہ کے مقام پر لڑتے ہوئے 13 مئی کو زخمی ہوا تھا جسے زخمی حالت میں تہران منتقل کیا گیا اور وہ 40 دن تک کومے میں رہنے کے بعد جمعرات کو انتقال کرگیا تھا۔گذشتہ جمعرات کو بھی ایران میں پاسداران انقلاب کے تین اہم عہدیداروں محمد حمید المعروف ابو زینب، حسن غفاری اور علی امرائی المعروف حسین ذاکری کی تدفین کی گئی تھی۔ یہ تینوں بھی شام کے محاذ جنگ پر مارے گئے تھے۔ پچھلے دنوں شام کے شہر درعا میں "فاطمیون" بریگیڈ کے پانچ افغان جنگجو بھی ہلاک ہوگئے تھے جنہیں ایران کے شمال مشرقی شہر مشہد میں دفن کیا گیا۔`

متعلقہ عنوان :