طاہرالقادری کا رینجرز سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ

حکومت کی جے آئی ٹی کو نہیں مانتے،پاکستانی عوام اور میڈیا کے نمائندے ہماری جے آئی ٹی ہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی منصوبہ بندی وزیر اعظم ہاؤس میں ہوئی ،قاتلوں کو تختہ دار پر لٹکانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے،جہاں حکمران قاتل ہوں وہاں انصاف نہیں ملتا،کراچی میں1500 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے،وفاق اور صوبائی حکومت ذمہ داری ہیں،مستعفی ہو جائیں،ڈاکٹر طاہر القادری کا اپنی رہائش گاہ کے باہر صحافیوں سے گفتگو

پیر 29 جون 2015 22:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جون۔2015ء) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے رینجرز سے مطالبہ کیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں قتل ہونے والے 14 معصوم شہریوں کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لائے ، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی منصوبہ بندی وزیر اعظم ہاؤس میں بنی تھی،وزیر اعظم نوازشریف نے 14 افراد کے قتل کی ذمہ داری وزیراعلیٰ شہباز شریف کو سونپی جنہوں نے پنجاب پولیس کے ذریعے عملی جامعہ پہنایا،ہم حکومت کی کسی جے آئی ٹی کی کو نہیں مانتے ،پاکستانی عوام ،میڈیا کے نمائندے ہماری جے آئی ٹی ہیں جنہوں نے خود براہ راست سانحہ ماڈل ٹاؤن میں خون کی ہولی دیکھی،کراچی میں 1500 سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں جن کی ذمہ دار صوبائی اور وفاقی حکومتیں ہیں،لندن میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی اس حوالے سے تمام خبریں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔

(جاری ہے)

پیر کے روز عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری غیر ملکی ایئر لائن کی پرواز 642 کے ذریعے دبئی سے پاکستان پہنچ گئے،کارکنوں کی بڑی تعداد نے ان کا پرتپاک استقبال کیا اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔ڈاکٹر طاہر القادری اپنی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن پہنچے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں نے 16 اور17 جون کی درمیانی شب کو 14 بے گناہ افراد کی لاشیں گرائی ہیں اور12 گھنٹے سے زائد میڈیا کے نمائندوں نے اس کی براہ راست کوریج کی ہے، یہ وہ حقیقت ہے جو کسی کی آنکھوں سے اوجھل نہیں کیا جاسکتا،ہم حکومت کی کسی جے آئی ٹی کو نہیں مانتے ،نہ صرف ہم بلکہ پوری پاکستانی قوم اس جے آئی ٹی کو مسترد کرتی ہے ،ہماری جے آئی ٹی میڈیا کے نمائندے ہیں اور پوری پاکستانی قوم ہے جنہوں نے براہ راست 14 افراد کو قتل ہوئے دیکھا ہے،طاہر القادری نے کہا کہ جے آئی ٹی ضرور بنائی جائے جو یہ تحقیقات کرے کہ ان قاتلوں کے پس پردہ کون لوگ ہیں جنہوں نے قتل کرنے کا براہ راست حکم دیا ہم ایسی جے آئی ٹی کی سپورٹ کریں گے اور ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہیں،طاہر القادری نے کہا کہ 14افراد کا قتل کا اتنا بڑا منصوبہ جو قیامت صغری برپا کر دیا ہے ا سکا فیصلہ 16 جون کے پنجاب انتظامیہ کے اجلاس میں نہیں ہوا بلکہ اس کا فیصلہ اسلام آباد میں ہوا ہے ،انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں 14 افراد کا قتل کا منصوبہ وزیر اعظم ہاؤس میں ہوا ہے،وزیراعظم نے اس منصوبہ کی ذمہ داری اپنے بھائی شہباز شریف کو سونپی تھی جنہوں نے پنجاب پولیس کے ذریعے اس منصوبہ کو عملی جامعہ پہنایا۔

ہم ایسی جے آئی ٹی کی سپورٹ کریں گے جو ان قاتلوں کی نشاندہی کرے گی جنہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء پر براہ فائرنگ کرنے کا حکم دیا ہے ،انہوں نے کہا کہ حکمران ہمیشہ قتل کرنے کے بعد پیسے دیکر اپنی جان چھڑاتے ہیں ،سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بھی متاثرہ افراد کے لواحقین کو کروڑوں روپے کی آفر کی گئی لیکن حکمران ان کے ضمیر خریدنے میں ناکامی ہوئی ہے،انہوں نے کہا کہ میں حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ ساری دنیا کی دولت اکٹھی کرلوپھر بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے لواحقین کے ضمیر نہیں خریدے جا سکتے،ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو ہر صورت تختہ دار تک پہنچا کر ہی دم لیں گے۔

طاہر القادری نے کہا کہ اگر سانحہ ماڈل ٹاؤ ن کے ملزموں کو سزا ملتی تو کبھی بھی سانحہ ڈسکہ اور راولپنڈی میں پنجاب پولیس کی گردی کا واقعہ پیش نہ آتا جہاں پولیس نے ایک وکیل اور دو نوجوانوں کو براہ راست گولی مار کر قتل کر دیا ،انہوں نے کہا کہ حکمران اپنی خواہش پوری کرنے کے لئے پنجاب پولیس کو تحفظ دیتی ہے اور حکمرانوں نے پنجاب پولیس کو قتل کرنے کا لائسنس دے رکھا ہے۔

جس ملک کے حکمران قاتل ہوں وہاں انصاف کیسے مہیا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن وامان کیلئے آپریشن کرنے والے رینجرز سے مطالبہ کرتا ہوں کہ لاہور میں قتل کرنے والوں کے خلاف آپریشن کرے اور سانحہ ماڈل ٹاؤن میں مارے جانے والے 14 افراد کے قاتلوں کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لائے۔لاہور میں شہداء کے ورثاء انصاف کے منتظر ہیں۔طاہر القادری نے کہا کہ کراچی میں ہیٹ سروک سے 15 سو سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں اور تمام ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ حکمران ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں ،پاکستان واحد ملک ہے جہاں نہ انصاف ہے ،نہ قانون اور نہ ہی آئین ہے ،کراچی میں ہلاکتوں کی ذمہ دار صوبائی اور وفاقی حکومتیں دونوں ہیں،دونوں کی نا اہلی کی وجہ سے انسانی جانیں ضائع ہوگئیں ،وفاقی اور صوبائی حکومت کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے لندن میں کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے اس حوالے سے خبریں بے بنیاد اور من گھڑت ہیں،پاکستان میں عمران خان سے ملاقات کا کوئی شیڈول نہیں ہے تاہم ملاقات ہوسکتی ہے ،انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ میرے کوئی اختلافات نہیں ہیں ہم دونوں نے ملکر جمہوریت کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں اوردونوں پارٹیوں کی پالیسیاں یکساں ہیں،دھرنے کے دوران ہمارے کوئی اختلافات نہیں ہوئے تھے اور نہ ہی آج ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جب شادی ہوئی تو میں امریکہ میں تھا اس وقت میں نے عمران خان کو شادی کی مارکباد دی تھی۔